کوئی چیز ہبہ کرکے واپس لینا ممنوع ہے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوئِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ کَالْکَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ-
احمد بن عبدہ، عبدالوہاب، ایوب، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صفات ذمیمہ کا اپنانا ہمارے (مسلمانوں کے) شایان شان نہیں۔ ہبہ کی ہوئی چیز واپس لینے والے ایسے کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو چاٹ لے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Not for us is the evil example of one who takes back his gift being like a dog that returns to its vomit.” [Bukhari 2621, Muslim 1622]
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا مَنْ وَهَبَ هِبَةً لِذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا وَمَنْ وَهَبَ هِبَةً لِغَيْرِ ذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِيُّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ-
اس باب میں ابن عمر سے بھی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی چیز کے لیے جائز نہیں کہ کوئی چیز کسی کو دینے کے بعد واپس لے البتہ واپس لے سکتا ہے۔ محمد بن بشار، ابن ابی عدی، حسین، عمرو بن شعیب، ابن عمر، ابن عباس سے وہ حسین معلم سے وہ عمر بن شعیب سے وہ طاؤس سے نقل کرتے ہیں اور وہ ابن عمر اور ابن عباس سے نقل کرتے ہیں یہ دونوں حضرات اس حدیث کو مرفوع نقل کرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے بعض صحابہ ودیگر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ اگر کسی نے کوئی چیز اپنے کسی محرم رشتہ دار کو عطیہ دی اسے واپس لوٹانے کا کوئی حق نہیں لیکن اگر غیر محرم رشتہ دار کو دی ہو تو وہ واپس لینا جائز ہے بشرطیکہ اس کے بدلے کوئی چیز نہ لے چکا ہو۔ اسحاق کا بھی یہی قول ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ والد کے علاوہ کسی کا کوئی چیز واپس لیناجائز نہیں وہ اپنے قول پر حجت کے طور پر حدیث باب ہی پیش کرتے ہیں یعنی حدیث ابن عمر۔
Muhammad ibn Bashshar reported this hadith from Ibn Abu Adi, who from Husayn ibn Muallim, and he from Amr ibn Shu’ayb, and he from Tawus, who from Ibn Umar and Ibn Abbas . [Abu Dawud 3539, Nisai 3692] --------------------------------------------------------------------------------