کس کے لئے زکوة لینا جائز نہیں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَقَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَقَدْ رُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الْمَسْأَلَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ وَإِذَا کَانَ الرَّجُلُ قَوِيًّا مُحْتَاجًا وَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَتُصُدِّقَ عَلَيْهِ أَجْزَأَ عَنْ الْمُتَصَدِّقِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی الْمَسْأَلَةِ-
محمد بن بشار، ابوداؤد طیالسی، سفیان، محمود بن غیلان، عبدالرزاق، سفیان، سعد بن ابراہیم، ریحان بن یزید، عبداللہ بن عمرو روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی غنی اور تندرست آدمی کو زکوة لینا جائز نہیں اس باب میں حضرت ابوہریرہ حبشی بن جنادہ اور قبیصہ بن مخارق سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے اس حدیث کو شعبہ نے بھی سعد بن ابراہیم کے حوالے سے غیر مرفوع روایت کیا ہے اس حدیث کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ امیر اور تندرست آدمی کے لئے مانگنا جائز نہیں لیکن اگر کوئی شخص تندرست ہونے کے باوجود محتاج ہو اور اس کے پاس کچھ نہ ہو تو اس صورت میں اسے زکوة دینے والے کی زکوة اہل علم کے نزدیک ادا ہو جائے گی بعض اہل علم کے نزدیک اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ایسے شخص کو سوال کرنا جائز نہیں
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that the Prophet said, “Zakah is not lawful for a rich man and for one who is strong and healthy”. [Ahmed6812, Abu Dawud 1634]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ أَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَأَخَذَ بِطَرَفِ رِدَائِهِ فَسَأَلَهُ إِيَّاهُ فَأَعْطَاهُ وَذَهَبَ فَعِنْدَ ذَلِکَ حَرُمَتْ الْمَسْأَلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ کَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَضْفًا يَأْکُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ وَمَنْ شَائَ فَلْيُقِلَّ وَمَنْ شَائَ فَلْيُکْثِرْ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ سُلَيْمَانَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
علی بن سعید کندی، عبدالرحیم بن سلیمان، مجالد، عامر، حبشی بن جنادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجة الوداع کے موقع پر عرفات میں کھڑے تھے کہ ایک اعرابی آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کا کونہ پکڑ لیا پھر سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کچھ دیا تو وہ چلا گیا اور اسی وقت سوال کرنا حرام ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امیر اور تندرست آدمی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ہاں اگر کوئی فقیر یا سخت حاجت مند ہو تو اس کے لئے جائز ہے اور جو آدمی مال بڑھانے کے لئے لوگوں سے سوال کرتا ہے قیامت کے دن اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی ایسا شخص جہنم کے گرم پتھروں سے بھنا ہوا گوشت کھاتا ہے جو چاہے کم کھائے اور جو چاہے زیادہ کھائے محمود بن غیلان یحیی بن آدم سے اور وہ عبدالرحیم بن سلیمان سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے
Hubshi ibn Junadah as-Sutuli reported that Allah’s Messneger (SAW) was standing at Arafah during the Farewell Pilgrimage when a villager came and holding the edge of his cloak begged from him. So, he gave him (something) and he went away. At that moment, begging became disallowed. So, Allah’s Messenger said “Begging is disallowed to a wealthy person and to one who has strength and is sound of body, but (allowed to) the very poor, extremely needy. And he who begs from people that he increase therewith his wealth will have scratches on his face on the Day of Resurrection. He will eat heated stones in Hell. So let him who wishes seek little and who wishes seek plenty”. Mahmud ibn Ghaylan reported from Yahya ibn Aadam and he from Abdur Rahim ibn Sulayman a hadith like it. --------------------------------------------------------------------------------