کس کو زکوة لینا جائز ہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ وَقَالَ عَلِيٌّ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَسْأَلَتُهُ فِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ کُدُوحٌ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ تَکَلَّمَ شُعْبَةُ فِي حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ-
قتیبہ، علی بن حجر، قتیبہ، شریک، علی، شریک، حکیم بن جبیر، محمد بن عبدالرحمن بن یزید، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے سوال کیا اس حال میں کہ اس کے پاس اتنا مال ہے جو اسے سخی کر دے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا که اس سوال کی وجہ سے اس کا منہ چهلا ہوگا راوی کو شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خموش فرمایا خدوش یا کدوح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفایت کے بقدر مال کتنا ہوتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچاس درہم یا اتنى قیمت کا سونا اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے کہ امام بوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث ابن مسعود حسن ہے شعبہ نے حکیم بن جبیر پر اس حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger said, “If anyone begs from people though he has sufficiency then he will come on the Day of Resurrection with his begging prominent on his face as scratchings or sweat”. He was asked, “O Messenger of Allah, what is the point of sufficiency?” He said, “Fifty dirhams, or its value in gold”. [Ahmed3675, Abu Dawud 1626, Ibn e Majah 1840, Nisai 2591]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ صَاحِبُ شُعْبَةَ لَوْ غَيْرُ حَکِيمٍ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ لَهُ سُفْيَانُ وَمَا لِحَکِيمٍ لَا يُحَدِّثُ عَنْهُ شُعْبَةُ قَالَ نَعَمْ قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَصْحَابِنَا وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالُوا إِذَا کَانَ عِنْدَ الرَّجُلِ خَمْسُونَ دِرْهَمًا لَمْ تَحِلَّ لَهُ الصَّدَقَةُ قَالَ وَلَمْ يَذْهَبْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی حَدِيثِ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ وَوَسَّعُوا فِي هَذَا وَقَالُوا إِذَا کَانَ عِنْدَهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ أَکْثَرُ وَهُوَ مُحْتَاجٌ فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ الزَّکَاةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْفِقْهِ وَالْعِلْمِ-
محمود بن غیلان، یحیی بن آدم سفیان، حکیم، بن جبیر سے اس حدیث کو روایت کرتے ہیں اس پر شعبہ کے ساتھ عبداللہ بن عثمان نے سفیان سے کہا کاش کہ شعبہ کے علاوہ کسی اور نے یہ حدیث روایت کی ہوتی سفیان نے کہا حکیم کو کیا ہے؟ کیا شعبہ ان سے روایت نہیں کرتے انہوں نے کہا ہاں سفیان نے کہا میں نے زبید کو بھی محمد بن عبدالرحمن بن یزید کے حوالے سے یہی بات کہتے ہوئے سنا ہے اس پر ہمارے بعض علماء کا عمل ہے اور یہی ثوری عبداللہ بن مبارک احمد اور اسحاق کا قول ہے کہ اگر کسی کے پاس پچاس درہم ہوں تو اس کے لئے زکوة لینا جائز نہیں لیکن بعض اہل علم حکیم بن جبیر کی حدیث کو حجت تسلیم نہیں کرتے وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے ہاں پچاس یا اس سے زیادہ درہم بھی ہوں تو بھی اس کے لئے زکوة لینا جائز ہے بشرطیکہ وہ محتاج ہو اور یہ امام شافعی اور دوسری علماء فقہاء کا قول ہے
Mahmud ibn Ghaylan reported this halith from Yahya ibn Aadam, from Sufyan and he from Hakim ibn Jubayr. The friend of Shu’bah, Abdullah ibn Uthman, said to Sufyan, “Would that anyone besides Shu’bah had reported this hadith”. Sufyan said, “What is wrong with Hakim? Does Shu’bah not narrate from him?” He said, “Yes”. Sufyan said, “I had heard Zubayd too say the same thing from Muhammad ibn Abdur Rahman ibn Yazid”. --------------------------------------------------------------------------------