کسی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجا جائے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قُتَيْبَةُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَحْمَدُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَی بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَی خِطْبَةِ أَخِيهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ إِنَّمَا مَعْنَی کَرَاهِيَةِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَی خِطْبَةِ أَخِيهِ إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَی خِطْبَتِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَی خِطْبَةِ أَخِيهِ هَذَا عِنْدَنَا إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ وَرَکَنَتْ إِلَيْهِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَی خِطْبَتِهِ فَأَمَّا قَبْلَ أَنْ يَعْلَمَ رِضَاهَا أَوْ رُکُونَهَا إِلَيْهِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَخْطُبَهَا وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِکَ حَدِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ حَيْثُ جَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ وَمُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطَبَاهَا فَقَالَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ لَا يَرْفَعُ عَصَاهُ عَنْ النِّسَائِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوکٌ لَا مَالَ لَهُ وَلَکِنْ انْکِحِي أُسَامَةَ فَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ فَاطِمَةَ لَمْ تُخْبِرْهُ بِرِضَاهَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمَا وَلَوْ أَخْبَرَتْهُ لَمْ يُشِرْ عَلَيْهَا بِغَيْرِ الَّذِي ذَکَرَتْ-
احمد بن منیع، قتیبہ، سفیان، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ قتیبہ نے کہا ابوہریرہ اس حدیث کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچاتے تھے اور احمد نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کی بیچی ہوئی چیز پر وہی چیز اس سے کم قیمت میں فروخت نہ کرے اور نہ ہی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے۔ اس باب میں حضرت سمرہ اور ابن عمر سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے مالک بن انس فرماتے ہیں کہ پیغام نکاح پر پیغام دینے کی ممانعت سے یہ مراد ہے کہ اگر کسی نے نکاح کا پیغام دیا اور عورت اس پر راضی بھی ہوگئی تو کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اس کے پاس پیغام بھیجے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیغام سے وہ راضی ہوگئی اور اس کی طرف مائل ہوگئی تو اب کوئی دوسرا اس کی طرف نکاح کا پیغام نہ بھیجے لیکن اس کی رضامندی اور میلان سے پہلے پیغام نکاح بھیجنے میں کوئی حرج نہیں اس کی دلیل حضرت فاطمہ بنت قیس والی روایت ہے کہ انہوں نے بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوجہم بن حذیفہ اور معاویہ بن سفیان نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے آپ نے فرمایا ابوجہم تو ایسا شخص ہے کہ عورتوں کو بہت مارتا ہے اور معاویہ مفلس ہے ان کے پاس کچھ بھی نہیں لہذا تم اسامہ سے نکاح کرلو ہمارے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حضرت فاطمہ بنت قیس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ رضامندی کا اظہار نہیں کیا کیونکہ اگر انہوں نے آپ کو بتایا ہوتا کہ وہ کسی ایک کے ساتھ راضی ہیں تو آپ کبھی انہیں اسامہ سے شادی کا مشورہ نہ دیتے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, ‘Let no man offer a price against his brother and let him not propose marriage to whom his brother has already done”. [Bukhari 2140, Muslim 1413, Abu Dawud 3438, Abu Dawud 3, Nisai 3236, Ibn e Majah 1867, T 1226]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَحَدَّثَتْنَا أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُکْنَی وَلَا نَفَقَةً قَالَتْ وَوَضَعَ لِي عَشَرَةَ أَقْفِزَةٍ عِنْدَ ابْنِ عَمٍّ لَهُ خَمْسَةً شَعِيرًا وَخَمْسَةً بُرًّا قَالَتْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ قَالَتْ فَقَالَ صَدَقَ قَالَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيکٍ ثُمَّ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْتَ أُمِّ شَرِيکٍ بَيْتٌ يَغْشَاهُ الْمُهَاجِرُونَ وَلَکِنْ اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَعَسَی أَنْ تُلْقِي ثِيَابَکِ وَلَا يَرَاکِ فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُکِ فَجَائَ أَحَدٌ يَخْطُبُکِ فَآذِنِينِي فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي خَطَبَنِي أَبُو جَهْمٍ وَمُعَاوِيَةُ قَالَتْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ لَا مَالَ لَهُ وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ شَدِيدٌ عَلَی النِّسَائِ قَالَتْ فَخَطَبَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَتَزَوَّجَنِي فَبَارَکَ اللَّهُ لِي فِي أُسَامَةَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَزَادَ فِيهِ فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْکِحِي أُسَامَةَ حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بِهَذَا-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، ابوبکر بن ابوجہم نقل کرتے ہیں کہ میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن، فاطمہ بنت قیس کے پاس گئے تو انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دی ہیں اور ان کے لیے نہ رہائش کا بندوبست کیا ہے نہ نان نفقہ کا ۔ البتہ اس نے اپنے چچا زاد بھائی کے پاس دس قفیز غلہ رکھوایا ہے جس میں سے پانچ جو کے اور پانچ گیہوں کے ہیں فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا ماجرا سنایا آپ نے فرمایا انہوں نے ٹھیک کیا اور مجھے حکم دیا کہ میں ام شریک کے ہاں عدت گزاروں لیکن پھر آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں تو مہاجرین کا آنا جانا ہے تم ابن مکتوم کے گھر عدت گزارو۔ کیونکہ اگر وہاں تمہیں کپڑے وغیرہ اتارنے پڑجائیں تو تمہیں دیکھنے والا کوئی نہیں پھر جب تمہاری عدت پوری ہو جائے اور کوئی نکاح پیغام بھیجے تو میرے پاس آنا فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں کہ جب میری عدت پوری ہوئی تو ابوجہم، اور معاویہ نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا معاویہ کے پاس تو مال نہیں ہے اور ابوجہم عورتوں کے معاملے میں بہت سخت ہے فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں کہ اس کے بعد مجھے اسامہ بن زید نے پیغام نکاح بھیجا اور اس کے بعد مجھ سے نکاح کیا اللہ نے مجھے حضرت اسامہ کے سبب سے برکت عطاء فرمائی یہ حدیث حسن ہے سفیان ثوری بھی ابوبکر بن جہم سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ اسامہ سے نکاح کرلو۔ محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، ابی بکر بیان کی یہ بات محمود بن غیلان نے انہوں نے وکیع سے انہوں نے سفیان سے انہوں نے ابی بکر بن ابی جہم سے۔
Mahmud ibn Ghaylan reported from Abu Dawood, from Shu’bah and he from Abu Bakr ibn Abu Jahm (RA) who narrated : I and Abu Salamah ibn Abdur Rahman (RA) visited Sayyidah Fatimah bint Qays (RA). She said to them that her husband had divorced her three times (irrevocably) without making arrangement for her lodging and provision though he had deposited for her with his cousin ten qafiz grain, of which five were barley and five wheat. She said, “I went to Allah’s Messenger (SAW) and mentioned that to him”. He said, “He has done right,” and he commanded her to spend her waiting period at the home of Sayyidah Umm Shairk (RA) . But, soon said to her, “The house of Umm Shairk is a house where the muhajirs gather, so pass your iddah (waiting period) at the home of Ibn Umm Maktum where if you have to undress, no one will see you. Then, when you have spent your iddah and anyone asks you to marry him, come to me”. When she had spent her iddah, she received proposal from Abu Jahm and Mu’awiyah. She went to Allah’s Messenger (SAW) and mentioned that to him. He said, “As for Mu’awiyah, he is a man with no property of his own. And as for Abu Jahm, he is a man severe on women’. Then, Sayyidina Usamah ibn Zayd proposed marriage to her, and he married her. And, Allah blessed her with Usamah. --------------------------------------------------------------------------------