وہ شخص جو کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہو

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَوَکِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ يُسْلِمُ عَلَی يَدَيْ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَوْلَی النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَيُقَالُ ابْنُ مَوْهِبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَقَدْ أَدْخَلَ بَعْضُهُمْ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَبَيْنَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَلَا يَصِحُّ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ وَزَادَ فِيهِ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ عِنْدِي لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُجْعَلُ مِيرَاثُهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ-
ابوکریب، ابواسمہ، ابن نمیر، وکیع، عبدالعزیز بن عمر بن عبدالعزیز، عبداللہ بن موہب، عبداللہ بن وہب، حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ وہ مشرک جو کسی مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہوگا اس کا کیا حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اس کی زندگی اور موت کا سب سے زیادہ مستحق ہے۔ اس حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن وہب سے نقل کرتے ہیں بعض انہیں ابن موہب کہتے ہیں۔ وہ تمیم داری سے نقل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض ان کے درمیان قبیصہ بن ذویب کا ذکر کرتے ہیں۔ لیکن میرے نزدیک یہ سند متصل نہیں۔ بعض اہل علم اس حدیث پر عمل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اس کی میراث بیت المال میں جمع کرا دی جائے۔ امام شافعی کا بھی یہی قول ہے۔ ان کا استدلال اسی حدیث سے ہے کہ (أَنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ حَقٌّ وَلَاءٌ) اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا۔
Sayyidina Tamim Dan reported that he asked Allah’s Messenger (SAW) what the Sunnah is for a man of the polytheists who embraces Islam at the hands of a man among the Muslims.” He said, “He has the greatest right of all people to his life and death. [Abu Dawud 2918] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ عَاهَرَ بِحُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ فَالْوَلَدُ وَلَدُ زِنَا لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُ مِنْ أَبِيهِ-
قتیبہ، ابن لہیعہ، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کسی شخص نے کسی آزاد عورت یا باندی سے زنا کیا تو بچہ زنا کا ہوگا۔ نہ وہ وارث ہوگا اور نہ اس کا کوئی وارث ہوگا۔ یہ حدیث ابن لہیعہ کے علاوہ اور راوی بھی عمرو بن شعیب سے نقل کرتے ہیں۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ولدالزنا اپنے باپ کا وارث نہیں ہوتا۔
Amr ibn Shu’ayb reported from his father who from his grandfather that Allah’s Messenger (SAW) said, “if a man commits adultery with a free woman or a female slave then their child will be Walad-uz-Zina (child of adultery) and he will neither be an heir nor have an heir.’