وہ شخص جو نکاح کے بعد مہر مقرر کرنے سے پہلے فوت ہوجائے تو؟

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّی مَاتَ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فَقَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ الَّذِي قَضَيْتَ فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْجَرَّاحِ-
محمود بن غیلان، یزید بن حباب، سفیان، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو نکاح کرنے کے بعد مہر مقرر کرنے اور صحبت کرنے سے پہلے فوت ہو جائے ابن مسعود نے فرمایا ایسی عورت کا مہر اس کے خاندان کی عورتوں کے برابر ہوگا نہ کم ہوگا اور نہ زیادہ، وہ عورت عدت گزارے گی اور اسے خاوند کے مال سے وراثت بھی ملے گی، اس پر معقل بن سنان، کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ رسول اللہ نے بروع بنت واشق کے متعلق ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا کہ آپ نے فیصلہ کیا ہے اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود بن بہت خوش ہوئے اس باب میں حضرت جراح سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina lbn Mas’ud (RA) was asked about a man who married a woman hut before he could determine her dower and have sexual intercourse with her he died. So, lbn Masud (RA) said, ‘Her dower is like that of women of her match, neither less nor more. And she will observe the iddah and have inheritance’. Thereupon Maqib ibn Sinab Ashja (RA) got up and said, “Allah’s Messenger (SAW) decided the case of Barwa’ bint Washiq a woman among us like what you have decided”. So, Ibn Mas’ud (RA) was happy with it. [Abu Dawud 2114, Nisai 3521, Ibn e Majah 1891] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ عُمَرَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا حَتَّی مَاتَ قَالُوا لَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا صَدَاقَ لَهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ لَوْ ثَبَتَ حَدِيثُ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ لَکَانَتْ الْحُجَّةُ فِيمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِي عَنْ الشَّافِعِيِّ أَنَّهُ رَجَعَ بِمِصْرَ بَعْدُ عَنْ هَذَا الْقَوْلِ وَقَالَ بِحَدِيثِ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ-
حسن بن علی، یزید بن ہارون، عبدالرزاق، سفیان، منصور سے اسی کی مثل نقل ہے حدیث ابن مسعود حسن صحیح ہے اور انہی سے کئی سندوں سے مروی ہے بعض صحابہ اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے سفیان ثوری، احمد، اور اسحاق، کا یہی قول ہے بعض بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے انہوں نے فرمایا جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور مہر مقرر نہ کیا جائے تو جماع سے پہلے فوت ہونے کی صورت میں اس عورت کا میراث میں تو حصہ ہے لیکن مہر مقرر نہ کیا جائے تو جماع سے پہلے فوت ہونے کی صورت میں میراث میں تو حصہ ہے لیں مہر نہیں البتہ عدت گزارے گی، امام شافعی کا بھی یہی قول ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر بروع بنت واشق، والی حدیث ثابت بھی ہو جائے تو بھی حجت وہی بات ہوگئی، جو نبی کریم سے مروی ہے امام شافعی سے مروی ہے کہ وہ مصر میں گئے تو انہوں نے اپنے قول سے رجوع کرلیا تھا اور بروع بنت واشق کی حدیث پر عمل کرنے لگے تھے۔
-