وہ حاملہ جو خاوند کی وفات کے بعد جنے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ بْنِ بَعْکَکٍ قَالَ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ يَوْمًا فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلنِّکَاحِ فَأُنْکِرَ عَلَيْهَا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ حَلَّ أَجَلُهَا-
احمد بن منیع، حسین بن محمد، شیبان، منصور، ابراہیم، اسود، ابوسنابل بن بعلک سے روایت ہے کہ سبیعہ کے ہاں ان کے شوہر کی وفات کے تئیس یا پچیس دن بعد ولادت ہوئی پھر جب وہ نفاس سے پاک ہوئیں تو نکاح کے لیے زینت اختیار کی لیکن لوگوں نے اس پر اعتراض کیا جب یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا اس کی عدت پوری چکی ہے اگر وہ نکاح کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
Sayyidina Abu Sanabil Ba’kak reported that Sayyidah Subay’ah (RA) delivered her child twenty-three or twenty-five days after her husband’s death. When she purified after post childbirth bleeding. She adorned herself seeking to remarry, but objections were raised against her. That was mentioned to the Prophet and he said, “If she does that then she has already waited her number of days” (and is justified in marrying again). [Ahmed 18738, Nisai 2505, Ibn e Majah 2027] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ و قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي السَّنَابِلِ حَدِيثٌ مَشْهُورٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْرِفُ لِلْأَسْوَدِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ لَا أَعْرِفُ أَنَّ أَبَا السَّنَابِلِ عَاشَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْحَامِلَ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ فَقَدْ حَلَّ التَّزْوِيجُ لَهَا وَإِنْ لَمْ تَکْنِ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ-
احمد بن منیع، حسن بن موسی، شیبان، منصور، ام سلمہ، ابوسنابل کی حدیث اس سند سے مشہور اور غریب ہے ہمیں اسود کی ابوسنابل سے اس حدیث کے علاوہ کسی روایت کا علم نہیں۔ میں نے امام بخاری سے سنا کہ مجھے علم نہیں کہ ابوسنابل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد زندہ رہے ہوں اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر فوت ہو جائے تو وہ ولادت کے بعد نکاح کرسکتی ہے اگرچہ اس کی عدت کے دن پورے نہ ہوئے ہوں۔ سفیان ثوری، احمد، شافعی، اسحاق کا یہ قول ہے بعض علماء اور دیگر اہل علم سے منقول ہے کہ وہ زیادہ تاخیر والی عدت گزارے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے کہ حاملہ عورت کی عدت ولادت سے پوری ہو جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ تَذَاکَرُوا الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا الْحَامِلَ تَضَعُ عِنْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ بَلْ تَحِلُّ حِينَ تَضَعُ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلُوا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ قَدْ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِيَسِيرٍ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث، یحیی بن سعید، سلیمان بن یسار، ابوہریرہ، ابن عباس، ابی سلمہ، عبدالرحمن، ابوسلمہ، حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ابوہریرہ ابن عباس اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے آپس میں اس عورت کا تذکرہ کیا جو حاملہ ہو اور اس کا شوہر فوت ہو جائے ابن عباس نے کہا کہ اس کی عدت دوعدتوں میں سے زیادہ عدت ہوگی یعنی ولادت یا عدت کے دنوں میں سے جس میں زیادہ دن ہوں گے وہی اس کی عدت ہے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ اس کی عدت ولادت تک ہے جب پیدائش ہوگئی تو وہ حلال ہوگئی حضرت ابوہریرہ نے کہا کہ میں بھی اپنے بھتیجے ابوسلمہ کے ساتھ ہوں پھر انہوں نے ام سلمہ کے پاس کسی شخص کو یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا انہوں نے فرمایا سبیعہ اسلمی کے ہاں ان کے شوہر کی وفات کے چند دن بعد ولادت ہوئی تھی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نکاح کرنے کی اجازت دی یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sulayman ibn Yasar reported that Sayyidina Abu Hurayrah Ibn Abbas and Abu Salamah ibn Abdur Rahman (RA) discussed about a pregnant woman whose husband had died and who delivers her child after his death. Ibn Abbas (RA) said, “The lengthier period will be her iddah (meaning, her waiting period will end on the birth of her child or completing of iddah whichever is last). Abu Salamah (RA) said, “No, she will become lawful when her child is born.” Abu Hurayrah (RA) said, “I agree with my brother, Abu Salamah.” Then, they sent (the question) to Sayyidah Umm Salamah, the noble wife of the Prophet (SAW). She said, “Suhay’ah Aslamiyah had delivered a child a few days after her husband’s death. She enquired from Allah’s Messenger (SAW) who commanded her to get married again.” [Bukhari 4909, Muslim 1485, Nisai 3509]