وہ امام جس کو مقتدی ناپسند کریں

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنْ الْحَسَنِ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَرَجُلٌ سَمِعَ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ثُمَّ لَمْ يُجِبْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَطَلْحَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ لَا يَصِحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ تَکَلَّمَ فِيهِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَهُ وَلَيْسَ بِالْحَافِظِ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلُ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ فَإِذَا کَانَ الْإِمَامُ غَيْرَ ظَالِمٍ فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَی مَنْ کَرِهَهُ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي هَذَا إِذَا کَرِهَ وَاحِدٌ أَوْ اثْنَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِمْ حَتَّی يَکْرَهَهُ أَکْثَرُ الْقَوْمِ-
عبدالاعلی بن واصل کوفی، محمد بن قاسم اسدی، فضل بن دلہم، حسن سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین آدمی پر لعنت بھیجی ہے جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں وہ عورت جو اس حالت میں رات گزارے کہ اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور وہ شخص جو (حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ) سنے اور اس کا جواب نہ دے اس باب میں ابن عباس طلحہ عبداللہ بن عمرو اور ابوامامہ سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث انس صحیح نہیں اس لئے کہ یہ حدیث حسن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلا روایت کی ہے امام ترمذی کہتے ہیں کہ امام احمد نے محمد بن قاسم کے متعلق کلام کیا ہے اور وہ انہیں ضعیف کہتے ہیں اور یہ حافظ نہیں ہیں اہل علم کے ایک گروہ کے نزدیک مقتدیوں کے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کی امامت کرنا مکروہ ہے لیکن اگر ظالم نہ ہو تو گناہ اسی پر ہوگا جو اس کی امامت کو ناپسند کرے گا امام احمد اور اسحاق اسی مسئلے میں کہتے ہیں اگر ایک یا دو یا تین آدمی نہ چاہتے ہوں تو امامت کرنے میں کوئی حرج نہیں یہاں تک کہ اکثریت اس کو ناپسند کرے
Sayyidina Hasan said that he heard Sayyidina Anas ibn Malik (RA) say that Allah’s Messenger (SAW) cursed three people: a man who acts as their imam though they dislike him, a woman who sleeps through the night while her husband is angry at her, and a man who hears “come to success” (words of Azaan) yet does not jion the congregation of salah.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ قَالَ کَانَ يُقَالُ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ اثْنَانِ امْرَأَةٌ عَصَتْ زَوْجَهَا وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ قَالَ هَنَّادٌ قَالَ جَرِيرٌ قَالَ مَنْصُورٌ فَسَأَلْنَا عَنْ أَمْرِ الْإِمَامِ فَقِيلَ لَنَا إِنَّمَا عَنَی بِهَذَا أَئِمَّةً ظَلَمَةً فَأَمَّا مَنْ أَقَامَ السُّنَّةَ فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَی مَنْ کَرِهَهُ-
ہناد، جریر، منصور، ہلال بن یساف، زیاد بن ابوجعد، عمرو بن حارث بن مصطلق روایت کی ہم سے ہناد نے انہوں نے جریر سے انہوں نے منصور سے انہوں نے ہلال بن یساف سے انہوں نے زیاد بن ابوجعد سے انہوں نے عمرو بن حارث بن مصطلق سے عمرو نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ سب سے زیادہ عذاب دو شخصوں کے لئے ہے اس عورت کے لئے جو شوہر کی نافرمانی کرے اور وہ امام جو مقتدیوں کے ناراض ہونے کے باوجود امامت کرے جرید منصور کے متعلق کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے امام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ظالم امام ہے پس اگر وہ سنت پر قائم ہو تو مقتدی گناہگار ہوں گے یعنی جو اس سے بیزار ہوں گے
Hannad reported from Jarir from Mansur from Hilal ibn Yasaf from Ziyad ibn abu Ja'd who from Amr ibn Harith ibn Mustaliq that it was said,”The greatest torment is for two people: a woman who disobeys her husband, and an imam who carries on in his office in spite of the displeasure of those who are his muqtadis (followers in prayer).” Jarir said that they asked Mansur about the imam and he said, “This means a wrong-doing imam. If he adheres to sunnah then the muqtadis will be sinners that is, those who are fed up with him).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّی يَرْجِعَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ-
محمد بن اسماعیل، علی بن حسن، حسین بن واقد، ابوغالب سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمیوں کی نماز ان کے کانوں سے آگے نہیں بڑھتی بھاگا ہوا غلام جب تک واپس نہ آجائے اور وہ عورت جو اس حالت میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور کسی قوم کا امام جس کے مقتدی اس کو ناپسند کرتے ہوں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے اس طریق سے اور ابوغالب کا نام خزدر ہے
Abu Ghalib said that he heard form Sayyidina Abu Umamah (RA) that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘There are three people whose salah does not go beyond their ears: the fleeing slave till he returns, the woman who sleeps in the night but her husband is displeased with her, and the imam of a people who dislike him.”