والد کی نا فرمانی

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاکُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا فَقَالَ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّی قُلْنَا لَيْتَهُ سَکَتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو بَکْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعُ بْنُ الْحَارِثِ-
حمید بن مسعدہ، بشر بن مفضل جریری، عبدالرحمن بن ابوبکرہ، حضرت ابوبکرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں کبیرہ گناہ نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کیا ہاں کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدھے کھڑے ہو کر بیٹھ گئے اس سے پہلے تکیہ لگائے بیٹھے تھے اور فرمایا جھوٹی گواہی یا فرمایا جھوٹی بات (یعنی راوی کو شک ہے) پھر آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کاش آپ خاموش ہو جائیں اس باب میں حضرت ابوسعید سے بھی حدیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوبکرہ کا نام نفیع ہے۔
Sayyidina Abu Bakrah (RA) reported that Allah’s Messenger asked, ‘Shall I not inform you of the great of the gravest of sins?” They said, “Of course, 0 Messenger of Allah!” He said, “Joining partner with Allah and disobedience to parents.”He then sat straight though he had been reclining before and said, “False testimony.” or he said, “False speech.” He did not cease to say that till they hoped that he would pause. [Bukhari 2654, Muslim 87]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْکَبَائِرِ أَنْ يَشْتُمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ يَشْتُمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ نَعَمْ يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَشْتُمُ أَبَاهُ وَيَشْتُمُ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث بن سعد، ابن ہاد، سعد بن ابراہیم، حمید بن عبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی اپنے والدین کو گالی دے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا کوئی شخص اپنے والدین کو بھی گالی دیتا ہے۔ آپ نے فرمایا ہاں جب یہ کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے اور یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Among the grave sins is that a man should revile his parents.” They asked, “0 Messenger of Allah, can a man revile his parents?” He said, “Yes. He abuses the father of a man who repays by abusing his father. And he abuses his mother, so he retorts and abuses the mother of this man.” [Bukhari 5973]