نکاح متعہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَإِنَّمَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ شَيْئٌ مِنْ الرُّخْصَةِ فِي الْمُتْعَةِ ثُمَّ رَجَعَ عَنْ قَوْلِهِ حَيْثُ أُخْبِرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْرُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی تَحْرِيمِ الْمُتْعَةِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
ابن ابی عمر، سفیان، زہری، عبد اللہ، محمد بن علی، علی بن ابی طالب حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر عورتوں سے متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اس باب میں سبرہ جہنی، اور ابوہریرہ سے بھی روایت ہے کہ حضرت علی کی حدیث حسن صحیح ہے۔ صحابہ کرام اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے حضرت ابن عباس سے متعہ کے بارے میں کسی قدر اجازت منقول ہے لیکن بعد میں جب انہیں بتایا گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے تو انہوں نے اپنے اس قول سے رجوع کرلیا تھا اکثر اہل علم متعہ کو حرام کہتے ہیں سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد، اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib reported that the Prophet (SAW) forbade Mutah (temporary marriage) of women, and the consuming of the flesh of domestic asses. This was during the Battle of Khaybar. [Bukhari 5115, Muslim 1406, Nisai 2262, Ibn e Majah 1961]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُقْبَةَ أَخُو قَبِيصَةَ بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا کَانَتْ الْمُتْعَةُ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ کَانَ الرَّجُلُ يَقْدَمُ الْبَلْدَةَ لَيْسَ لَهُ بِهَا مَعْرِفَةٌ فَيَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ بِقَدْرِ مَا يَرَی أَنَّهُ يُقِيمُ فَتَحْفَظُ لَهُ مَتَاعَهُ وَتُصْلِحُ لَهُ شَيْئَهُ حَتَّی إِذَا نَزَلَتْ الْآيَةُ إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُهُمْ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَکُلُّ فَرْجٍ سِوَی هَذَيْنِ فَهُوَ حَرَامٌ-
محمود بن غیلان، سفیان بن عقبہ، قبیصہ بن عقبہ، سفیان، موسیٰ بن عبیدہ، محمد بن کعب، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ متعہ ابتدائے اسلام میں تھا جب کوئی شخص کسی نئی جگہ جاتا جہاں اسکی جان پہچان نہ ہوتی تو جتنے دن اسے وہاں رہنا ہوتا اتنے دن کے لیے کسی عورت سے نکاح کرلیتا تاکہ وہ عورت اس کے سامان کی حفاظت اور اس کے اموال کی اصلاح کرے پھر جب یہ آیت نازل ہوئی (اِلَّا عَلٰ ي اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ) 23۔ المؤمنون : 6) (ترجمہ) مگر صرف اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے جماع کرسکتے ہو۔ تو حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ دونوں کے علاوہ ہر شرمگاہ حرام ہے۔
Mahmud ibn Ghaylan reported from Sufyan ibn Uqbah (brother of Qabisah ibn Uqbah), from Sufyan Thawri, from Musa ibn Ubaydah, from Muhammad ibn Ka’b and he from lbn Abbas (RA) that he said, “Mutah was allowed in the beginning of Islam. If anyone travelled to a new place where he had no acquaintance then he took a wife there for as many days as he intended to stay there that she may take care of his property and serve him. This went on till this verse was revealed: Except in regard to their spouses or those whom their right hands possess. Thereafter, all sexual relationships beside these two became forbidden. --------------------------------------------------------------------------------