TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
جامع ترمذی
نکاح کا بیان
نکاح شغار کی ممانعت کے متعلق
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ وَهُوَ الطَّوِيلُ قَالَ حَدَّثَ الْحَسَنُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي رَيْحَانَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ وَمُعَاوِيَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ-
محمد بن عبدالملک، ابی شوارب، بشر بن مفضل، حمید، حضرت عمران بن حصین کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جلب، جنب، اور شغار اسلام میں جائز نہیں اور جو شخص کسی کے مال پر ظلم کرتے ہوئے قبضہ کرلے وہ ہم میں سے نہیں۔ اس باب میں حضرت انس، ابوریحانہ، ابن عمر، جابر، معاویہ، ابوہریرہ، وائل بن حجر سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Imran ibn Husayn (RA) reported that the Prophet (SAW) said, There is no jalaba, no janaba and no shighar in Islam, and he who plunders is not one of us. [Ahmed 19876, Abu Dawud 2581, Nisai 3832]
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الشِّغَارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ نِکَاحَ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَی أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ وَلَا صَدَاقَ بَيْنَهُمَا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ نِکَاحُ الشِّغَارِ مَفْسُوخٌ وَلَا يَحِلُّ وَإِنْ جُعِلَ لَهُمَا صَدَاقًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرُوِيَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّهُ قَالَ يُقَرَّانِ عَلَی نِکَاحِهِمَا وَيُجْعَلُ لَهُمَا صَدَاقُ الْمِثْلِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ-
اسحاق بن موسی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر تمام اہل علم کا عمل ہے کہ نکاح شغار جائز نہیں شغار اسے کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بہن یا بیٹی کو بغیر مہر مقرر کیے کسی کے نکاح میں اس شرط پر دیدے کہ وہ بھی اپنی بہن یا بیٹی اس کے نکاح میں دے۔ اس میں مہر مقرر نہیں ہوتا بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ اگر اس پر مہر بھی مقرر کر دیا جائے تب بھی یہ حلال نہیں اور یہ نکاح باطل ہو جائے گا۔ امام شافعی، احمد، اور اسحاق کا یہ قول ہے۔ عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے کہ ان کا نکاح برقرار رکھا جائے اور مہر مثل مقرر کر دیا جائے۔ اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet (SAW) forbade shighar. [Ahmed 4526, Bukhari 5112, Muslim 1425, Abu Dawud 2074, Nisai 3334, Ibn e Majah 1883] --------------------------------------------------------------------------------