نوحہ حرام ہے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ قَالَ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ قَرَظَةُ بْنُ کَعْبٍ فَنِيحَ عَلَيْهِ فَجَائَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ مَا بَالُ النَّوْحِ فِي الْإِسْلَامِ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ عُذِّبَ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَأَبِي مُوسَی وَقَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجُنَادَةَ بْنِ مَالِکٍ وَأَنَسٍ وَأُمِّ عَطِيَّةَ وَسَمُرَةَ وَأَبِي مَالِکٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، قران بن تمام، مروان بن معاویہ، یزید بن ہارون، سعید بن عبید طائی، حضرت علی بن ربیعہ اسدی سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک شخص قرظہ بن کعب فوت ہوگئے تو لوگ اس پر نوحہ کرنے لگے پس حضرت مغیرہ بن شعبہ تشریف لائے منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کرکے فرمایا نوحہ کی اسلام میں کیا حثییت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ جس پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے اس باب میں حضرت عمر، علی، ابوموسی، قیس بن عاصم، جنادہ بن مالک، انس، ام عطیہ، سمرہ اور ابومالک اشعری سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث مغیرہ بن شعبہ غریب حسن صحیح ہے۔
Rabi’ah Asadi narrated : A man of the Ansars, Qarazah ibn Ka’b, died. The people wailed over him. Mughirah ibn Shu’bah climbed on the pulpit, praised and glorified Allah and said, “What has wailing to do in Islam? I had heard Allah’s Messenger (SAW) say If anyone is wailed over then he will be punished.” [Ahmed18265, Bukhari 1291, Muslim 933]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ وَالْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ النِّيَاحَةُ وَالطَّعْنُ فِي الْأَحْسَابِ وَالْعَدْوَی أَجْرَبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةَ بَعِيرٍ مَنْ أَجْرَبَ الْبَعِيرَ الْأَوَّلَ وَالْأَنْوَائُ مُطِرْنَا بِنَوْئٍ کَذَا وَکَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، مسعودی، علقمہ بن مرثد، ابوربیع، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جو میری امت کے چند لوگ نہیں چھوڑیں گے نوحہ کرنا نسب پر طعن کرنا چھوٹ یعنی یہ اعتقاد رکھنا کہ اونٹ خارش ہوئی تو سب کو ہی ہوگئی اگر ایسا ہی ہے تو پہلے اونٹ کو کس سے لگائی تھی اور یہ اعتقاد رکھنا کہ بارش ستاروں کی گردش سے ہوتی۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said. Four things of the jahiliyah, people of my ummah will not abandon: wailing taking pride over line of descent, believing that infection and mangy camel cause hundred to get the same so who infected the first, and that it rains because of movement of stars.” [Ahmed9376]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبُکَائَ عَلَی الْمَيِّتِ قَالُوا الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَذَهَبُوا إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَرْجُو إِنْ کَانَ يَنْهَاهُمْ فِي حَيَاتِهِ أَنْ لَا يَکُونَ عَلَيْهِ مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ-
عبداللہ بن ابی زیاد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، کیسان، زہری، حضرت سالم بن عبداللہ اپنے والد سے وہ حضرت عمر سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کے گھر والوں کے بلند آواز سے رونے پر میت کو عذاب ہوتا ہے اس باب میں حضرت اور عمران بن حصین سے بھی روایت ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کی حدیث حسن صحیح ہے اہل علم میت پر زور سے رونے کو حرام کہتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ اگر میت کے گھر والے روئیں تو ان کے رونے سے میت پر عذاب ہوتا ہے یہ حضرات اسی حدیث پر عمل کرتے ہیں ابن مبارک فرماتے ہیں کہ اگر وہ خود اپنی زندگی میں انہیں اس سے روکتا رہا اور مرنے سے پہلے منع بھی کیا تو امید ہے کہ اس کو عذاب نہیں ہوگا۔
Saalim ibn Abdullah reported on the authority of his father that Sayyidina Umar ibn Khattab reported Allah’s Messenger as saying, “The dead is punished because of the weeping over him of his folks.” [Ahmed386, Bukhari 1292, Muslim 927, Nisai 1849, Ibn e Majah 1593]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ أَنَّ مُوسَی بْنَ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ بَاکِيهِ فَيَقُولُ وَا جَبَلَاهْ وَا سَيِّدَاهْ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ إِلَّا وُکِّلَ بِهِ مَلَکَانِ يَلْهَزَانِهِ أَهَکَذَا کُنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، محمد بن عمار، اسید بن ابی اسید، موسیٰ بن ابوموسی اشعری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مرنے والا مرتا ہے اور اس پر رونے والے کھڑا ہو اور وہ کہے کہ اے میرے پہاڑ۔ اے میرے سردار یا اسی قسم کے کوئی اور الفاظ کہتا ہے تو میت پر دو فرشتے مقرر کیے جاتے ہیں جو اس کے سینے پر گھونسے مارتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ کیا تو ایسا ہی تھا امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Musa ibn Abu Musa Ash’ary reported on the authority of his father that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone dies and his mourner gets up and says, ‘0 the mountains, 0 the chief’, or something like that then two angels are put over the dead whO beat him on the chest asking him if he was like that.” [Ahmed19737, Ibn e Majah 1594]