نماز میں کو کھ پر ہاتھ رکھنا منع ہے

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الِاخْتِصَارَ فِي الصَّلَاةِ وَکَرِهَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَمْشِيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا وَالِاخْتِصَارُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَی خَاصِرَتِهِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ يَضَعَ يَدَيْهِ جَمِيعًا عَلَی خَاصِرَتَيْهِ وَيُرْوَی أَنَّ إِبْلِيسَ إِذَا مَشَی مَشَی مُخْتَصِرًا-
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلو پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے بعض علماء کے نزدیک نماز میں احتصار مکروہ ہے اور احتصار کا معنی یہ ہے کوئی شخص نماز میں اپنی کو کھ پر ہاتھ رکھے بعض فقہاء پہلو پر ہاتھ رکھ کر چلنے کو بھی مکروہ کہتے ہیں روایت کیا کہ ابلیس جب چلتا ہے تو پہلو پر ہاتھ رکھ کر چلتا ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) said that the Prophet (SAW) disallowed that a man should pray with his hands placed on his ribs.