نماز میں کلام کا منسوخ ہونا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنَّا نَتَکَلَّمُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ يُکَلِّمُ الرَّجُلُ مِنَّا صَاحِبَهُ إِلَی جَنْبِهِ حَتَّی نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ وَنُهِينَا عَنْ الْکَلَامِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا تَکَلَّمَ الرَّجُلُ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَوْ نَاسِيًا أَعَادَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا تَکَلَّمَ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَإِنْ کَانَ نَاسِيًا أَوْ جَاهِلًا أَجْزَأَهُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ-
احمد بن منیع، ہشیم، اسماعیل بن ابوخالد، حارث بن شبیل، ابوعمرو شیبانی، زید بن ارقم سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ساتھ کھڑے ہوئے آدمی کے ساتھ بات کر لیتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی (وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ) 2۔ البقرۃ : 238) پس ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور باتیں کرنے سے روک دیا گیا اس باب میں ابن مسعود اور معاویہ بن حکم سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی جان بوجھ کر یا بھول کر نماز میں کلام کرے تو اسے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی
Sayyidina Zayd ibn Arqam narrated that they used to converse during salah behind Allah’s Messenger (SAW) One of them would speak to his neighbour till the verse was revealed “and Stand before Allah devoutly”(2:238) .So they were commanded to observe silence and were forbidden to converse.