نماز میں پھونکیں مارنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ أَخْبَرَنَا مَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَی طَلْحَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ رَأَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا لَنَا يُقَالُ لَهُ أَفْلَحُ إِذَا سَجَدَ نَفَخَ فَقَالَ يَا أَفْلَحُ تَرِّبْ وَجْهَکَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَکَرِهَ عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ النَّفْخَ فِي الصَّلَاةِ وَقَالَ إِنْ نَفَخَ لَمْ يَقْطَعْ صَلَاتَهُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَبِهِ نَأْخُذُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ مَوْلًی لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ-
احمد بن منیع، عباد بن عوام، میمون ابوحمزہ، ابوصالح، طلحہ، ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لڑکے کو جسے ہم افلح کہتے تھے دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتا ہے تو پھونک مارتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے افلح اپنے چہرے کو خاک آلود ہونے دے احمد بن منبع فرماتے ہیں کہ عباد نماز میں پھونکنے کو مکروہ سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی احمد بن منیع کہتے ہیں کہ ہم اسی قول پر عمل کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ ہم اسی قول پر عمل کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں بعض حضرات نے اس حدیث کو ابوحمزہ سے روایت کیا ہے اور کہا کہ وہ لڑکا ہمارا مولی تھا اس کو رباح کہتے تھے
Sayyidina Umm Salamah (RA) said that Allah’s Messenger (SAW) saw, a boy whom we called Aflah, blow (on the ground) when he prostrated. So, he said to him, “0 Aflah, let your face get the dust.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ غُلَامٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاکَ وَمَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفْخِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ نَفَخَ فِي الصَّلَاةِ اسْتَقْبَلَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُکْرَهُ النَّفْخُ فِي الصَّلَاةِ وَإِنْ نَفَخَ فِي صَلَاتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
احمد بن عبدہ ضبی، حماد بن زید، میمون، ابوحمزہ سے اسی اسناد سے اسی کی مثل روایت اور کہا یہ لڑکا ہمارا غلام تھا اسے رباح کہا جاتا تھا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث ام سلمہ کی سند قوی نہیں بعض علماء میمون ابوحمزہ کو ضعیف کہتے ہیں نماز میں پھونکیں مارنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض اہل علم کے نزدیک اگر کوئی نماز میں پھونک دے تو دوبارہ نماز پڑھے یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ نماز میں پھونکیں مارنا مکروہ ہے لیکن اس سے فاسد نہیں ہوتی یہ احمد اور اسحاق کا قول ہے
Ahmad ibn Abduh ad-Da’bi reported a similar account from Hammad ibn Zayd who from Maymun Abu Hamzah through the same isnad and said, “The boy was our slave called Rabah.”