نمازی کے آگے سے گذرنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَی أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَکَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَبِي جُهَيْمٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَأَنْ يَقِفَ أَحَدُکُمْ مِائَةَ عَامٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ وَهُوَ يُصَلِّي وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ ذَلِکَ يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ وَاسْمُ أَبِي النَّضْرِ سَالِمٌ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ-
انصاری، معن، مالک بن انس، ابونصر، بسربن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی نے ایک شخص کو ابوجہیم کے پاس بھیجا یہ بات پوچھنے کے لئے کہ انہوں نے نماز کے آگے گذرنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا سنا ہیابوجہیم نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو یہ معلوم ہو جائے کہ اس کی سزا کی ہے تو وہ چالیس تک کھڑا رہنے کو نمازی کے سامنے سے گزرنے پر ترجیح دے ابوالنضر کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس سال اس باب میں ابوسعید خدری ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوجہیم حسن صحیح ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو سو سال کھڑا رہنا اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے نمازی بھائی کے آگے سے گزرے اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا مکروہ ہے لیکن اس سے نماز نہیں ٹوٹتی
Busr ibn Sa’eed said that Zayd ibn Khalid Juhanni sent someone to Abu Juhaym to learn of the rules applying to one who walks ahead of those who are engaged in salah. Abu Juhaym said that Allah’s Messenger (SAW) said, “If one who passes in front of another who is praying knew the punishment against what he does then he would prefer to stand still for forty years rather than pass in front of him. Abu an-Nadr, a narrator said, “I do not know if he said forty days or months or years.’
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنْتُ رَدِيفَ الْفَضْلِ عَلَی أَتَانٍ فَجِئْنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ بِمِنًی قَالَ فَنَزَلْنَا عَنْهَا فَوَصَلْنَا الصَّفَّ فَمَرَّتْ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ فَلَمْ تَقْطَعْ صَلَاتَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ شَيْئٌ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ-
محمد بن عبدالملک بن ابوشوارب، یزید بن زریع، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، ابن عباس سے روایت ہے کہ میں فضل کے ساتھ گدھی پر سوار تھا ہم منی میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ہم اترے اور صف میں مل گئے گدھی ان کے آگے پھرنے لگی اور اس سے ان کی نماز نہیں ٹوٹى اس باب میں حضرت عائشہ فضل بن عباس اور ابن عمر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابن عباس حسن صحیح ہے اور صحابہ و تابعین اور بعد کے اہل علم کا اس پر عمل ہے یہ حضرات فرماتے ہیں کہ نماز کسی چیز سے نہیں ٹوٹتی سفیان ثوری اور امام شافعی کا بھی یہی قول ہے
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated that he was riding a she-ass and Fadl (RA) was his co-rider When they were at Mina, the Prophet (SAW) was offering salah with his sahabah They alighted (from the ass) and joined the congregation. The she-ass moved in front of them (the worshippers) but their salah was not invalidated.