نفل روزہ توڑنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ کُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ کُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ فَقَالَ أَمِنْ قَضَائٍ کُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ لَا قَالَ فَلَا يَضُرُّکِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ حَدِيثُ أُمِّ هَانِئٍ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ إِذَا أَفْطَرَ فَلَا قَضَائَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ أَنْ يَقْضِيَهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَالشَّافِعِيِّ-
قتیبہ، ابوالاحوص، سماک بن حرب، ابن ام ہانی سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کوئی پینے والی چیز پیش کی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے پیا پھر مجھے دیا میں نے بھی پیا پھر میں نے کہا مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے استغفار کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گناہ ہوا میں نے کہا میں روزے سے تھی اور روزہ ٹوٹ گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے قضا روزہ رکھا تھا میں نے کہا نہیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اس باب میں ابوسعید اور عائشہ سے بھی روایت ہے کہ اور ام ہانی کی حدیث میں کلام ہے بعض اہل علم صحابہ وغیرہ کا اسی پر عمل ہے کہ اگر کوئی آدمی نفلی روزہ توڑے دے تو اس پر قضاء واجب نہیں البتہ اگر وہ چاہے تو قضاء کر لے سفیان ثوری احمد اسحاق اور شافعی کا یہ قول ہے
Sayyidah Umm Hani (RA) said : I was sitting with the Prophet He was brought something to drink. He drank from it and then gave something of it to me and I too drank it. Afterwards, I said, “I have committed a sin. Do seek forgiveness for me”. He asked, ‘What is the sin?” I said that I was fasting but my fast is void. He asked, “Were you fasting a redeeming fast?” I said, “No”. So, he said, “There is no harm in that”. [Ahmed27453, Abu Dawud 2456]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ کُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاکَ بْنَ حَرْبٍ يَقُولُ أَحَدُ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ حَدَّثَنِي فَلَقِيتُ أَنَا أَفْضَلَهُمَا وَکَانَ اسْمُهُ جَعْدَةَ وَکَانَتْ أُمُّ هَانِئٍ جَدَّتَهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَی بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي کُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ نَفْسِهِ إِنْ شَائَ صَامَ وَإِنْ شَائَ أَفْطَرَ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لَهُ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لَا أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ وَأَهْلُنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ فَقَالَ عَنْ هَارُونَ بْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرِوَايَةُ شُعْبَةَ أَحْسَنُ هَکَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِينُ نَفْسِهِ و حَدَّثَنَا غَيْرُ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِيرُ نَفْسِهِ أَوْ أَمِينُ نَفْسِهِ عَلَی الشَّکِّ وَهَکَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ شُعْبَةَ أَمِينُ أَوْ أَمِيرُ نَفْسِهِ عَلَی الشَّکِّ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، سماک بن حرب نے ام ہانی کی اولاد نے کسی سے یہ حدیث سنی اور پھر ان میں سے افضل ترین شخص جعدہ سے ملاقات کی ام ہانی ان کی دادی ہیں پس وہ اپنی دادی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس آئے اور کچھ پینے کے لئے طلب کیا اور پیا پھر ام ہانی کو دیا تو انہوں نے بھی پیا پھر انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو روزے سے تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نفلی روزہ رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہوتا ہے اگر چاہے تو روزہ رکھے اور چاہے تو افطار کر لے شعبہ نے کہا کیا تم نے خود یہ ام ہانی سے سنا تو جعدہ نے کہا نہیں مجھے یہ واقعہ میرے گھر والوں اور ابوصالح نے سنایا ہے حماد بن سلمہ یہ حدیث سماک سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ام ہانی کے نواسے ہارون اپنی نانی ام ہانی سے روایت کرتے ہیں اور شعبہ کی روایت حسن ہے محمود بن غیلان نے ابوداؤد کے حوالے سے روایت کرتے ہیں محمود کے علاوہ دوسرے راویوں نے ابوداؤد سے شک کے ساتھ أَمِيرُ نَفْسِهِ یا أَمِينُ نَفْسِهِ کے الفاظ نقل کئے ہیں اسی کئی طرق سے شعبہ سے راوی کا یہی شک مروی ہے کہ امیر نفسہ یا أَمِينُ نَفْسِهِ ہے
Mahmud ibn Ghaylan learnt from Abu Dawood who from Shu’bah and he from Simak ibn Harb that he heard from one of the children of Sayyidah Umm Hani Thereafter, he met the most superior of them whose name was Ja’dah. Sayyidah Umm Hani (RA) reported to him and he narrated (to Simak) from her (his grandmother) that Allah’s Messenger visited her and asked for water. He drank it and gave it to her. She too drank it. Having done that, she exclaimed, “0 Messenger of Allah! But, I was fasting!” He said, “One who keeps an optional fast is the turstee of his own soul. If he wishes, he may fast, or, if he wishes, he may cease to fast”. Shu’bah asked him, “Did you hear that directly from Umm Hani?” He said, “No. I was told of it by Abu Salih and my family”. [Ahmed26958] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ قَالَتْ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ-
ہناد، وکیع، طلحہ بن یحیی، عائشہ بنت طلحہ، عائشہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور پوچھا کہ کھانے کے لئے کوئی چیز ہے میں نے عرض کیا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں روزے سے ہوں
Sayyidah Ayshah (RA), the Mother of the Believers, said, “One day when Allah’s Messenger (SAW) came home, he asked if I had anything (for him to eat). When I said that there was nothing, he said, ‘I am fasting’.” [Ahmed25789, Muslim 1154, Abu Dawud 2455, Muslim 2321, Ibn e Majah 1701]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَيَقُولُ أَعِنْدَکِ غَدَائٌ فَأَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ قَالَتْ فَأَتَانِي يَوْمًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ قَالَ وَمَا هِيَ قَالَتْ قُلْتُ حَيْسٌ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا قَالَتْ ثُمَّ أَکَلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
محمود بن غیلان، بشربن سری، سفیان، طلحہ بن یحیی، عائشہ بنت طلحہ، عائشہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دن میں میرے ہاں آتے تو پوچھتے کہ کچھ کھانے کے لئے ہے اگر میں کہتی نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے میں روزے سے ہوں پس ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے تو میں نے عرض کیا آج ہمارے ہاں کھانا ہدیے کے طور پر آیا ہے پوچھا کیا ہے میں نے کہا حیس ہے فرمایا میں نے تو صبح روزے کی نیت کرلی تھی حضرت عائشہ فرماتی ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کھایا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے
Sayyidah Ayshah the Mother of the Believers, said: Whenever the Prophet came home, he asked, “Have you any food?” If I said, “No”, then he would say, “I am fasting”. So, when he came one day, I said, “0 Messenger of Allah! We have been presented some food”. He asked, “What is it?” I said, “It is hays”. He said, “Oh, I had resolved in the morning that I would fast”. But, he then ate it. [as for # 733]