نبی اکرم کا میزاب اور ڈول کی تعبیر بتانا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ مَنْ رَأَی مِنْکُمْ رُؤْيَا فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا رَأَيْتُ کَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنْ السَّمَائِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَکْرٍ وَوُزِنَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ فَرَأَيْنَا الْکَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، انصاری، اشعث، حسن، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک شخص نے عرض کیا جی ہاں میں نے دیکھا ہے کہ آسمان سے ایک ترازو اتارا گیا ہے پھر آپ اور ابوبکر کا وزن کیا گیا آپ زیادہ وزنی تھے ابوبکر اور عمر اور عثمان کو وزن کیا گیا تو عمر بھاری تھے پھر ترازو اٹھا لیا گیا راوی کہتے ہیں کہ یہ خواب سننے کے بعد ہم نے آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Abu Bakrah reported that one day the Prophet (SAW) asked, “Which of you has seen a dream?” A man said, “I saw as though a scale descended from the heaven. You and Abu Bakr were weighed and you outweighed Abu Bakr. Abu Bakr and Umar (RA) were weighed and Abu Bakr was heavier. Umar (RA) and Uthman were weighed and Umar (RA) outweighed. Then the scale was raised up”. They discerned grief on the face of Allah’s Messenger (SAW). [Abu Dawud 46341]
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَرَقَةَ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ إِنَّهُ کَانَ صَدَّقَکَ وَلَکِنَّهُ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيتُهُ فِي الْمَنَامِ وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ وَلَوْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَکَانَ عَلَيْهِ لِبَاسٌ غَيْرُ ذَلِکَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ-
ابوموسی انصاری، یونس بن بکیر، عثمان بن عبدالرحمن، زہری، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ورقہ بن نوفل کے متعلق پوچھا گیا تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی تصدیق کی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلان سے پہلے وہ انتقال کر گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے وہ خواب میں دکھائے گئے تو ان کے بدن پر سفید رنگ کے کپڑے تھے اگر وہ دوزخی ہوتے تو کسی اور رنگ کے کپڑے ہوتے یہ حدیث غریب ہے اور عثمان بن عبدالرحمن محدیثن کے نزدیک قوی نہیں
Sayyidah Aisha (RA) narrated: Someone asked Allah’s Messenger (SAW) about Waraqah. So, Khadijah told him, “He had confirmed you and he died before you declared (your mission)”. So, Allah’s Messenger said, “I was shown him in my dream. He had on him a white dress. If he were of the people of the fire then he would be wearing garments other than that.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا فَنَزَعَ أَبُو بَکْرٍ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ فِيهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ قَامَ عُمَرُ فَنَزَعَ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ابوبکر و عمر کو خواب میں دیکھنے کے متعلق فرمایا چنانچہ آپ نے فرمایا میں نے بہت سے لوگوں کو ایک کنوئیں پر جمع ہوتے ہوئے دیکھا پھر ابوبکر نے ایک دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں ضعف تھا اللہ تعالیٰ انہیں معاف کریں گے پھر عمر کھڑے ہوئے اور ڈول نکالا تو وہ بہت بڑا ہوگیا پھر میں نے کسی پہلوان کو ان کی طرح کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر اپنی آرام گاہوں میں چلے گئے اس باب میں حضرت ابوہریرہ سے بھی روایت ہے یہ حدیث ابن عمر کی روایت سے صحیح غریب ہے
Sayyidina Abdullah Ibn Umar (RA) reported about the Prophet's (SAW) dream of Abu Bakr and Umar (RA) He said, “I saw people gathered (at a well). Abu Bakr (RA) drew a bucket or two (from the well) and he had some weakness. Allah will forgive him. Then Umar (RA) stood up and pulled it and it had turned into a large bucket. I have not seen a strong man do as he did till the people were well replenished, and they went down to their resting places. [Bukhari 7020]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَائَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ حَتَّی قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ وَأَوَّلْتُهَا وَبَائَ الْمَدِينَةِ يُنْقَلُ إِلَی الْجُحْفَةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، ابوعاصم ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک خواب نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے وہ مدینہ سے نکلی اور بمھیعة یعنی جحفہ کے مقام پر جا کر ٹھہر گئی اس کی تعبیر یہ ہے کہ ایک وباء مدینہ طیبہ میں آئے گى جو جحفہ منقتل ہو جائے گی یہ حدیث صحیح غریب ہے
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) narrated a dream of the Prophet (SAW). He said, “I saw a black woman with unkempt hair. She went out of Madinah till she stopped at Mahya’ah which is Juhfah. I interpret it as a pestilence will transfer to Juhfah”. [Bukhari 7038]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ لَا تَکَادُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَکْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ الْحَسَنَةُ بُشْرَی مِنْ اللَّهِ وَالرُّؤْيَا يُحَدِّثُ الرَّجُلُ بِهَا نَفْسَهُ وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ رُؤْيَا يَکْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَکْرَهُ الْغُلَّ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ قَالَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ مَرْفُوعًا وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَوَقَفَهُ-
حسن بن علی خلال، عبدالرزاق، معمر، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آخری زمانے میں مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور سب سے سچا خواب اس کا ہوتا ہے جو خود سچا ہوتا ہے خواب کی تین قسمیں ہیں نیک خواب یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہے دوسری قسم انسان کے خیالات ہیں تیسری قسم شیطانی خواب ہے جب تم میں سے کوئی ایک ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی سے بیان نہ کرے بلکہ اٹھ کھڑا ہو اور نماز پڑھے حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ مجھے خواب میں زنجیر دیکھنا پسند ہے اور طوق کا دیکھنا ناپسند کرتا ہوں اس لئے کہ زنجیر دیکھنے کی تعبیر دین پر ثابت قدم رہنا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے عبدالوہاب ثقفی یہ حدیث ایوب سے مرفوعا نقل کرتے ہیں جبکہ حماد بن زید اسے ایوب ہی سے مرفوعا نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “In the concluding era, the believer’s dream will not be false. The truest dream will be of one who is truest in speech. And dreams are of three kinds the good dream is from Allah a good tiding, the dream of what man experiences himself and the dream that grieves is from the devil. If one of you sees a dream that grieves him, let him not relate it to anyone and let him get up and offer salah”. Abu Huraira (RA) also said, “The chain pleases me but the fetters in the neck are repulsive while the chain suggests steadfastness in religion. He reported also that the Prophet (SAW) said, “A believer’s dream is a portion of the forty-six portions of Prophet Hood”. [Muslim 2263]
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنَّ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَنْفُخَهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا کَاذِبَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا مُسَيْلِمَةُ صَاحِبُ الْيَمَامَةِ وَالْعَنْسِيُّ صَاحِبُ صَنْعَائَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
ابراہیم بن سعید، جوہری بغدادی، ابوالیمان، شعیب بن ابی حمزه، ابن حسین، نافع بن جبیر، ابن عباس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں اپنے دونوں ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے مجھے انہوں نے فکر میں ڈال دیا پھر مجھ پر وحی کی گئی کہ ان دونوں کو پھونک ماروں پس میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے پھر میں نے ان کی تعبیر کی کہ میرے بعد دو کذاب نکلیں گے ایک کا نام مسیلمہ ہوگا جو یمامہ سے نکلے گا اور دوسرا عنسی جو صنعاء سے نکلے گا یہ حدیث صحیح غریب ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “I saw in my dream as though I had two golden bracelets in my hand. This worried me. Then it was revealed to me that I should blow on them. So, I did that and they both flew away. Then I interpreted that as two liars that will emerge after me, one of whom will be called Muslamah, the man of Yamamah and (the other) Ansa, the man of Sana”. [Bukhari 3621]
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَسْتَقُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ وَأَرَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَکَ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي أَعْبُرُهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنْ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ وَأَمَّا الْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ أَقْسَمْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَتُخْبِرَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسین بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے آج کی رات خواب میں ایک بادل دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے لوگ ہاتھوں سے لے کر پی رہے ہیں کچھ زیادہ لیتے ہیں اور کچھ کم اور ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک متصل ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور اوپر چڑھ گیا پھر ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی مگر وہ اس کے لئے جوڑ دی گئی اور وہ بھی چڑھ گیا حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں اللہ کی قسم مجھے اس کی تعبیر بتانے دیجئے آپ نے فرمایا بتاؤ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا بادل سے مراد اسلام ہے اور اس سے برسنے والا گھی اور شہد قرآن مجید کی نرمی اور مٹھاس ہے زیادہ اور کم حاصل کرنے والوں سے قرآن پاک سے زیادہ اور کم نفع حاصل کرنے والے لوگ مراد ہیں آسمان سے زمین تک متصل رسی دین جس پر آپ ہیں آپ نے اسے اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ آپ کو اعلی مرتبہ عطا فرمائے گا پھر آپ کے بعد ایک شخص اسے اختیار کرے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک اور شخص پکڑے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک شخص اور پکڑے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لئے ملائی جائے گی اور وہ بھی بلند ہو جائے گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بتائیے میں نے صحیح تعبیر کی یا غلط کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کچھ صحیح ہے اور کچھ میں خطا واقع ہوئی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آپ کی قسم دیتا ہوں کہ میری غلطی کی اصلاح کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم نہ دو یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Ibn Abbas said that Sayyidina Abu Huraira (RA) used to narrate that a man came to the Prophet (SAW) and said, “I saw (in my dream) last night a small cloud from which clarified butter and honey poured down. And I saw people take them in their hands and drink them, some drinking more and some less. And I saw a rope suspended from the heaven down to earth and I saw you, O Messenger of Allah, (SAW). You grasped it and climbed up. Then a man, after you, grasped it and climbed up. Then another man held it, after him, and climbed up. Then a man held it but it snapped off. However, it was joined-up again and he climbed up”. Abu Bakr (RA) said, “O Messenger of Allah, (SAW) my parents be ransomed to you, by Allah, do let me interpret it’. He said, “(Go ahead) interpret it”. So, he said, “As for the small cloud, it is the cloud of Islam. As for the dripping clarified butter and honey, it is the Qur’an’s softness and sweetness and drinking much and less are those who learn it much and less. As for the rope suspended from the heaven to earth, it is the Truth which you are on. You grasped it and climbed up to Allah. Then a man after you held it and climbed up. Then another man held it and climbed up. Then another held it but it snapped off and was rejoined, and he climbed up. 0 Messenger of Allah, (SAW) do tell me if I was correct or mistaken”. The Prophet (SAW) said, “You were right in part and mistaken in part”. He said, “I adjure you, 0 Messenger of Allah, (SAW) may my parents be ransomed to you do inform me where is it that I erred’. The Prophet (SAW) said, “Do not adjure me”. [Bukhari 7046, M2269]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی بِنَا الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بِوَجْهِهِ وَقَالَ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَی هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَوْفٍ وَجَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَّةٍ طَوِيلَةٍ قَالَ وَهَکَذَا رَوَی مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ مُخْتَصَرًا-
محمد بن بشار، وہب بن جریر بن حازم، ان کے والد، ابورجاء، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر پوچھتے کہ کیا کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے اور عوف اور جریر بن حازم سے بھی بواسطہ ابورجاء منقول ہے ابورجاء سمرہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں بندار بھی وہب بن جریر سے یہی حدیث مختصرا نقل کرتے ہیں
Sayyidina Samurah ibn Jundub narrated: After the Prophet (SAW) used to finish the salah of fajr with us, he would turn to face the congregation and ask, “Has anyone of you seen tonight a dream?” [Bukhari 845, M2275, Ahmed 20115]