میت کو اچھے الفاظ میں یاد کرنا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مُرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ ثُمَّ قَالَ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَکَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، یزید بن ہارون، حمید، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا صحابہ کرام نے اس کی اچھی تعریف کی تو آپ نے فرمایا کہ اس کے لیے جنت واجب ہوگئی پھر فرمایا تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ اس باب میں حضرت عمر، کعب بن عجرہ، اور ابوہریرہ سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث انس حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that a funeral passed by Allah’s Messenger and the sahabah spoke well of him. So, he said, “(Paradise) has become due (to him).” He added, “You are Allah’s witnesses on earth.” [Ahmed12937, Bukhari 2642, Muslim 949, Nisai 1928, Ibn e Majah 1491] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَمَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ فَقُلْتُ لِعُمَرَ وَمَا وَجَبَتْ قَالَ أَقُولُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةٌ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ قُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ قَالَ وَلَمْ نَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَاحِدِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْأَسْوَدِ الدِّيلِيُّ اسْمُهُ ظَالِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُفْيَانَ-
یحیی بن موسی، ہارون بن عبد اللہ، ابوداؤد طیالسی، عبداللہ بن بریدہ، حضرت ابواسود دیلی فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں ایک روز حضرت عمر کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک جنازہ گزرا لوگوں نے اس کی تعریف کی حضرت عمر نے فرمایا کہ واجب ہوگئی، میں نے کہا کیا واجب ہوگئی، آپ نے فرمایا میں نے اسی طرح کہا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے حق میں تین آدمی گواہی دے دیں اس کے لیے جنت واجب ہوگئی، ابواسود فرماتے ہیں ہم نے عرض کیا اگر دو شخص گواہی دیں تب بھی آپ نے فرمایا ہاں دو بھی۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے آپ سے ایک شخص کے بارے میں نہیں پوچھا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوالاسود دیلی کا نام ظالم بن عمرو بن سفیان ہے۔
Abu Aswad Dayli narrated that he came to Madinah and sat down by Sayyidina Umar ibn Khattab . A funeral passed by and people spoke highly of him. So, Umar (RA) said, “It is due.” He asked him, “What is due?” He said “I have spoken as had spoken Allah’s Messenger (SAW). He had said, ‘When three people speak well of a Muslim, Paradise becomes his right.’ We asked about two people and he said, ‘Even then.’ We did not ask him about one person.” --------------------------------------------------------------------------------