مہمان نوازی کے بارے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ أَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَتْهُ أُذُنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ قَالَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ قَالُوا وَمَا جَائِزَتُهُ قَالَ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ صَدَقَةٌ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْکُتْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث بن سعد، سعید بن ابوسعید مقبری، حضرت ابوشریح عدوی فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں نے دیکھا اور کانوں نے سنا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے اسے اپنے مہمان کی اچھی طرح مہمان نوازی کرنی چاہیے۔ صحابہ کرام نے پوچھا پر تکلف مہمانی کب تک ہے۔ آپ نے فرمایا ایک دن اور ایک رات پر تکلف ضیافت کرنا پھر فرمایا کہ ضیافت تین دن تک اور اس کے بعد صدقہ ہے اور جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Shurayh Adawi narrated: My eyes saw Allah’s Messenger (SAW) and my ears heard him when he spoke. He said, “One who believes in Allah and the Last Day must honour his guest and serve him his jaizah.” The sahabah asked him what his jaizah was. He said, “A day and a night.” He added, “And the hospitality is for three days what is beyond that is sadaqah. And he who believes in Allah and the Last Day must speak a good word, or keep quiet.” (Jaizah is provision of a traveler). [Bukhari 6019]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْکَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَمَا أُنْفِقَ عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ صَدَقَةٌ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّی يُحْرِجَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَقَدْ رَوَاهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيُّ هُوَ الْکَعْبِيُّ وَهُوَ الْعَدَوِيُّ اسْمُهُ خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو وَمَعْنَی قَوْلِهِ لَا يَثْوِي عِنْدَهُ يَعْنِي الضَّيْفَ لَا يُقِيمُ عِنْدَهُ حَتَّی يَشْتَدَّ عَلَی صَاحِبِ الْمَنْزِلِ وَالْحَرَجُ هُوَ الضِّيقُ إِنَّمَا قَوْلُهُ حَتَّی يُحْرِجَهُ يَقُولُ حَتَّی يُضَيِّقَ عَلَيْهِ-
ابن ابی عمر، سفیان ابن عجلان، سعید مقبری، حضرت ابوشریح کعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ضیافت تین دن تک پر تکلف ضیافت ایک دن اور رات تک ہے اس کے بعد جو کچھ مہمان پر خرچ کیا جائے وہ صدقہ ہوتا ہے۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اس کے پاس زیادہ وقت تک ٹھہرا رہے یہاں تک کہ اسے حرج ہونے لگے۔ حرج کے معنی یہ ہیں کہ مہمان میزبان کے پاس اتنا طویل نہ رکے کہ اس پر شاق گزرنے لگے۔ اس باب میں حضرت عائشہ اور ابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں مالک بن انس اور لیث بن سعد بھی یہ حدیث سعید مقبری سے نقل کرتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوشریح خزاعی کعبی عدوی ہیں ان کا نام خویلد بن عمرو ہے۔
Sayyidina Abu Shurayh Ka’bi reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Hospitality extends to three days while his jaizah is for a day and a night, and whatever is spent on him (the guest) after that is sadaqah. It is not lawful for a Muslim to stay with the host longer so that he is inconvenienced.” This means that the guest should not prolong his stay as to cause a burden the host and hurt him.