مغرب کے وقت کے بارے میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَتَوَارَتْ بِالْحِجَابِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَالصُّنَابِحِيِّ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَنَسٍ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ وَعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَحَدِيثُ الْعَبَّاسِ قَدْ رُوِيَ مَوْقُوفًا عَنْهُ وَهُوَ أَصَحُّ وَالصُّنَابِحِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ اخْتَارُوا تَعْجِيلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَکَرِهُوا تَأْخِيرَهَا حَتَّی قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ إِلَّا وَقْتٌ وَاحِدٌ وَذَهَبُوا إِلَی حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ صَلَّی بِهِ جِبْرِيلُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ-
قتیبہ، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابوعبید، سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مغرب کی نماز ادا کرتے جب سورج ڈوب کر پردوں کے پیچھے چھپ جاتا اس باب میں حضرت جابر زید بن خالد انس رافع بن خدیج ابوایوب ام حبیبہ اور عباس بن عبدالمطلب سے بھی روایات منقول ہیں حضرت عباس کی حدیث موقوفا بھی روایت کی گئی ہے اور وہ اصح ہے ابوعیسی کہتے ہیں کہ حدیث سلمہ بن الاکوع حسن صحیح ہے صحابہ اور تابعین میں سے اکثر اہل علم کا یہ قول ہے کہ مغرب کی نماز میں تعجیل کرنی چاہئے اور اس میں تاخیر مکروہ ہے بعض اہل علم کے نزدیک مغرب کے لیے ایک ہی وقت ہے ان کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی حدیث جبرائیل ہے ابن مبارک اور شافعی کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Salamah ibn al-Aku'(RA) said that Allah's Messenger (SAW) offer the Salah of Maghrib when the sun had set and hid itself behind the screen.