مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کرنا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ شِقْصًا أَوْ قَالَ شِرْکًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَکَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ قَالَ أَيُّوبُ وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے آزاد کرنے والے کے پاس اتنا مال ہے کہ اس غلام کی بازار کی قیمت کے برابر پہنچتا ہے تو وہ غلام آزاد ہوگیا ورنہ اتنا حصہ ہی آزاد ہوگا جتنا اس کا حصہ تھا۔ ایوب کہتے ہیں کہ نافع نے بعض اوقات اس روایت میں یوں کہا اس سے اتنا آزاد ہوا جتنا اس نے آزاد کیا حدیث ابن عمر حسن صحیح ہے سالم نے یہ حدیث اپنے والد سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کی ہے۔
Sayyidina Ibn Umar reported that the Prophet (SAW) said, ‘If anyone sets free his share in a slave and he has enough property that is equal to the market price of the slave then that slave is free, otherwise only to the extent of his share.” Sometimes Njafi narrated this hadith with the word (that is). The narrator was unsure what word the Prophet (SAW) used, but the meaning is nearly the same, ‘share. [Bukhari 2524, Muslim 1501, AD3941, Ibn e Majah 2528, Ahmed 5927]
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَکَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ فَهُوَ عَتِيقٌ مِنْ مَالِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت سالم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اگر آزاد کرنے والے کے پاس اتنا مال ہے کہ غلام کی قیمت پوری ہو جاتی ہے تو وہ غلام آزاد ہے یہ حدیث صحیح ہے۔
Saalim reported on the authority of his father that the Prophet (SAW) said, If anyone sets free the portion of his slave (who belongs in partnership) and he ha.s enough wealth as covers the price of the slave then the slave is free (meaning), that he must pay tie’ other partners the price of the slave and liberate him wholly.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيکٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ شِقْصًا فِي مَمْلُوکٍ فَخَلَاصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ قُوِّمَ قِيمَةَ عَدْلٍ ثُمَّ يُسْتَسْعَی فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتَقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اگر وہ مالدار ہے تو اسے پورا آزاد کرائے اور اگر غریب ہے تو غلام کی بازار کے مطابق صحیح قیمت مقرر کی جائے اور پھر جو حصہ آزاد نہیں ہوا اس کے لیے غلام سے محنت کرا کے بقیہ حصہ کی قیمت ادا کر دی جائے لیکن اس کو زیادہ مشقت میں نہ ڈالا جائے اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allahs Messenger said, ‘If anyone emancipates his share (he said either or in a jointly-owned slave then if he is wealthy he must get him released wholly, but if he does not have enough wealth then a fair price of the slave must be determined. After that the slave must be made to work only to the extent of the share(s) not emancipated, without burdening him. [Bukhari 2526, Muslim Th02, Abu Dawud 3934, Ibn e Majah 2527, Ahmed 10875] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَقَالَ شَقِيصًا قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ قَتَادَةَ مِثْلَ رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ أَمْرَ السِّعَايَةِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السِّعَايَةِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ السِّعَايَةَ فِي هَذَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ الْعَبْدُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ فَإِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ غَرِمَ نَصِيبَ صَاحِبِهِ وَعَتَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْ الْعَبْدِ مَا عَتَقَ وَلَا يُسْتَسْعَی وَقَالُوا بِمَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سعید بن ابی عروبہ نے اسی کی مثل حدیث نقل کی ہے اور نصیبہ کی جگہ شقیصہ کا لفظ استعمال کیا یہ حدیث حسن صحیح ہے ابان بن یزید نے قتادہ سے سعید بن ابوعروبہ کی روایت کی مثل نقل کی لیکن محنت کا ذکر نہیں کیا غلام سے محنت کروانے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض علماء کے نزدیک اس سے محنت کرائی جائے سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔ اسحاق بھی یہی کہتے ہیں بعض علماء فرماتے ہیں کہ اگر غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور ان میں سے ایک اپنا حصہ آزاد کر دے تو دیکھا جائے اگر اس کے پاس اپنے ساتھی کا حصہ ادا کرنے کے لیے مال ہے تو یہ غلام آزاد کیا اتنا ہی آزاد ہوگا لیکن اس سے محنت مشقت نہیں کرائی جائے گی ان حضرات نے حضرت ابن عمر کی حدیث کے مطابق رائے دی ہے۔ اہل مدینہ کا بھی یہی قول ہے مالک بن انس شافعی، احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
-