مستعار چیز کا واپس کرنا ضروری ہے۔

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْخُطْبَةِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَأَنَسٍ قَالَ وَحَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
ہناد، علی بن حجر، اسماعیل، شرجیل بن مسلم، حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو حجة الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا مستعار چیز قابل واپسی ہے ضامن ذمہ دار ہے اور قرض ادا کیا جائے۔ اس باب میں حضرت سمرہ صفوان بن امیہ اور انس سے بھی روایت ہے حدیث ابی امامہ حسن اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بواسطہ ابوامامہ اور سندوں سے بھی مروی ہے۔
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported having heard Allah’s Messenger (SAW) say during his sermon of the Farewell pilgrimage, ‘What is borrowed must be returned, the guarantor is held responsible, and a debt must be repayed.” [Abu Dawud 3565, Ibn e Majah 2398, Ahmed 22357] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَی الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّی تُؤَدِّيَ قَالَ قَتَادَةُ ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ فَقَالَ فَهُوَ أَمِينُکَ لَا ضَمَانَ عَلَيْهِ يَعْنِي الْعَارِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَی هَذَا وَقَالُوا يَضْمَنُ صَاحِبُ الْعَارِيَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَيْسَ عَلَی صَاحِبِ الْعَارِيَةِ ضَمَانٌ إِلَّا أَنْ يُخَالِفَ وَهُوَ قَوْلُ الْثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ-
محمد بن مثنی، ابی عدی، سعید، قتادہ، حضرت سمرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاتھ پر اس چیز کی ادائیگی واجب ہے جو اس نے لی یہاں تک کہ ادا کرے قتادہ کہتے ہیں کہ پھر حسن بھول گئیاور فرمانے لگے وہ تمہارا امین ہے اور اس دی ہوئی چیز کے ضائع ہونے پر جرمانہ نہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا یہی مسلک ہے کہ چیز لینے والا ضامن ہوتا ہے امام شافعی اور احمد کا بھی یہی قول ہے بعض صحابہ کرام اور دوسرے علماء کے نزدیک اگر مانگ کرلی ہوئی چیز ضائع ہو جائے تو اس پر جرمانہ نہیں ہوگا بشرطیکہ مالک کی مرضی کے خلاف استعمال نہ کرے اگر مالک کی مرضی کے خلاف استعمال کرے اور وہ چیز ضائع ہو جائے تو اس صورت میں اسے جرمانے کے طور پر ادا کرنا ضروری ہے اہل کوفہ اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Samurah narrated that the Prophet (SAW) said, “On the hands is what it has taken till it returns it.” Qatadah said that Hasan forgot after that and said, “He is your trustee. There is no penalty against it, the borrowing.” [Abu Dawud 3561, Ibn e Majah 2400, Ahmed 20107] --------------------------------------------------------------------------------