مرحبا کہنے کے بارے میں

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئِ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ فَقَالَ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ قَالَ فَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، ابونضر، ابومرة مولی ام ہانی بن ابی طالب، حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غسل فرما رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑے سے پردہ کر رکھا تھا۔ حضرت ام ہانی فرماتی ہیں میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا میں ام ہانی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ام ہانی کا آنا مبارک ہو۔ اور پھر راوی نے ایک طویل قصہ ذکر کیا۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidah Umm Hani (RA) narrated: At the conquest of Makkah, I met Allah’s Messenger (SAW), I found him having a bath. Fatimah had screened him with a garment. I greeted with salaam and he asked “Who is it”? I said, “I, Umm Hani.” He said, “Marhabah (welcome) O Umm Hani” then the narrator narrated at length. [Ahmed 26973,Bukhari 280,Muslim 336,Abu Dawud 1291,Nisai 275, Ibn e Majah 465]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ أَبُو حُذَيْفَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جِئْتُهُ مَرْحَبًا بِالرَّاکِبِ الْمُهَاجِرِ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ سُفْيَانَ وَمُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَکَتَبْتُ کَثِيرًا عَنْ مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ ثُمَّ تَرَکْتُهُ-
عبداللہ بن حمید وغیرواحد، موسیٰ بن مسعود، سفیان، ابواسحاق ، حضرت عکرمہ بن ابی جہل سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مہاجر سوار کا آنا مبارک ہو (یعنی مہاجر سوار کو مرحبا) اس باب میں حضرت بریدہ، ابن عباس اور ابوجحیفہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت ہے۔ اس حدیث کی سند صحیح ہم اسے موسیٰ بن مسعود کی سفیان سے روایت کے علاوہ نہیں پہچانتے موسیٰ بن مسعود ضعیف ہیں۔ پھر عبدالرحمن بن مہدی بھی سفیان سے اور وہ ابواسحاق سے مرسلا نقل کرتے ہوئے مصعب بن سعد کا تذکرہ نہیں کرتے۔ یہ زیادہ صحیح ہے۔ میں نے محمد بن بشار سے سنا کہ موسیٰ بن مسعود حدیث میں ضعیف ہیں۔ محمد بن بشار کہتے ہیں کہ میں نے موسیٰ بن مسعود سے بہت سی حدیثیں لکھی تھیں لیکن پھر اسے چھوڑ دیا۔
Sayyidma Ikrimah (RA) ibn Abu Jahl reported that when he persented hismeif to Allah’s Messenger (SAW) he exclaimed, ‘Welcome to the muhajir rider.” (He used the word Marhaba.)