مال مستفاد میں زکوة نہیں جب اس پر سال نہ گزر جائے

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ صَالِحٍ الطَّلْحِيُّ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَفَادَ مَالًا فَلَا زَکَاةَ عَلَيْهِ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ سَرَّائَ بِنْتِ نَبْهَانَ الْغَنَوِيَّةِ-
یحیی بن موسی، ہارون بن صالح طلحی، عبدالرحمن بن زید بن اسلم، ابن عمر بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے مال حاصل کیا اس پر سال گرزنے سے پہلے زکوة واجب نہیں اس باب میں سراء بنت نبہان سے بھی روایت ہے
Ubaydullah ibn Umar narrated that Umar ibn Abdul Aziz asked him about zakah on honey. So, he said, “We have no honey on which to pay zakah, but Mughirab ibn Haakim informed us, ‘There is no zakah on honey.’” Umar ibn Abdul Aziz said, “Justice pleases.” He wrote to the people that it was relaxed-from them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ اسْتَفَادَ مَالًا فَلَا زَکَاةَ فِيهِ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی أَيُّوبُ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُهُمَا مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَهُوَ کَثِيرُ الْغَلَطِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا زَکَاةَ فِي الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ عِنْدَهُ مَالٌ تَجِبُ فِيهِ الزَّکَاةُ فَفِيهِ الزَّکَاةُ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ سِوَی الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّکَاةُ لَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ زَکَاةٌ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ فَإِنْ اسْتَفَادَ مَالًا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ فَإِنَّهُ يُزَکِّي الْمَالَ الْمُسْتَفَادَ مَعَ مَالِهِ الَّذِي وَجَبَتْ فِيهِ الزَّکَاةُ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے زکوة کا نصاب مکمل ہونے کے بعد مال پایا اس پر اللہ کے نزدیک ایک سال مکمل ہونے سے پہلے زکوة نہیں یہ حدیث عبدالرحمن بن زید بن اسلم کی حدیث سے اصح ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں اسے ایوب عبیداللہ اور کئی حضرات بھی نافع سے اور وہ ابن عمر سے موقوفا روایت کرتے ہیں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں انہیں احمد بن حنبل اور علی بن مدینی اور کئی دوسرے علماء نے ضعیف کہا ہے اور یہ کثیر الغلط ہیں متعدد صحابہ کرام سے مروی ہے کہ حاصل شدہ مال پر سال گزرنے سے پہلے زکوة نہیں مالک ابن انس شافعی احمد بن حنبل اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں اگر اس کے پاس ایسا مال ہو جس پر زکوة واجب ہوتی ہے تو اس میں بھی زکوة واجب ہوگی اور اگر اس مال کے علاوہ کوئی دوسرا مال نہ ہو جس پر زکوة واجب ہوتی ہو تو اس پر سال گزرنے سے پہلے زکوة واجب نہ ہوگی اگر مال زکوة پر سال پورا ہونے سے پہلے کچھ اور مال حاصل ہوگیا تو پہلے مال کے ساتھ نئے مال کی زکوة بھی دینی پڑے گی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that Allah’s Messenger (SAW) said, “One who acquires property is not liable to pay zakah thereon till a year passes (over it)”. [Ibn e Majah 1792]