قربانی کے اونٹ پر سوار ہونا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ لَهُ ارْکَبْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ ارْکَبْهَا وَيْحَکَ أَوْ وَيْلَکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي رُکُوبِ الْبَدَنَةِ إِذَا احْتَاجَ إِلَی ظَهْرِهَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَرْکَبُ مَا لَمْ يُضْطَرَّ إِلَيْهَا-
قتیبہ، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ ہدی کو ہانک کرلے جارہا ہے فرمایا اس پر سوار ہو جا۔ وہ عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ہدی کا جانور ہے آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا تجھ پر افسوس ہے یا تیرے لئے ہلاکت ہے تو اس پر سوار ہو جا اس باب میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوہریرہ اور جابر سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث انس صحیح حسن ہے صحابہ کرام اور تابعین کی ایک جماعت نے رخصت (اجازت) دی ہے امام شافعی۔ احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ اس وقت تک سوار نہ ہو جب تک مجبور نہ ہو۔
Sayyidina Anas (RA) narrated that the Prophet (SAW) saw a man drive his camel. He said to him, “Ride it.” The man said, “0 Messenger of Allah! It is a sacrificial camel.” So, he said three or four times, “Ride it!” and “wayhaka”, or “waylaka.” (meaning, ‘Alas for you’ or ‘shame on you’ both words have same meaning). [Ahmed13414, Bukhari 1690, Ibn e Majah 3104]