قاضی کا فیصلہ صحیح بھی ہوتا ہے اور غلط بھی

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَاحِدٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ-
حسین بن مہدی، عبدالرزاق، معمر، سفیان، یحیی بن سعید، ابی بکر، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حاکم فیصلہ کرتے وقت غور و فکر سے کام لے اور صحیح فیصلہ کرے تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور اگر خطاء ہوجائے تو ایک ثواب ہے اس باب میں حضرت عمر بن عاص، اور عقبہ بن عامر سے بھی روایت ہے حدیث ابوہریرہ اس سند سے حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو سفیان ثوری کی یحیی بن سعید سے روایت کے متعلق عبدالرزاق معمر سے اور وہ سفیان ثوری سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If a ruler endeavours to be just when giving a command and emerges correct then he gets a dual reward (one for securing the due of the owner of right and the other for his endeavour). But if he does not emerge correct then he gets (just) one reward (nevertheless).” [Bukhari 7352, Muslim 1716, Abu Dawud 3574, Ibn e Majah 2314, Ahmed 17789]