فصاحت اور بیان کے متعلق

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَبْغَضُ الْبَلِيغَ مِنْ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ کَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ-
محمد بن عبدالاعلی صنعانی، عمربن علی مقدمی، نافع بن عمر جمحی، بشربن عاصم، عاصم، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے بلیغ شخص سے بغض رکھتے ہیں جو اپنی زبان سے اس طرح باتوں کو لپیٹتا ہے جیسے گائے چارے کو (یعنی بے فائدہ اور بہت زیادہ باتیں کرتا ہے) یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ اس باب میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Indeed, Allah hates the eloquent one among men who twists his tongue just as the cow (wags its tail).”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِّرُوا الْآنِيَةَ وَأَوْکِئُوا الْأَسْقِيَةَ وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتْ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ ، حماد بن زید، کثیر بن شنظیر، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکا کرو۔ مشکیزوں کے منہ بند کر دیا کرو، دروازے بند رکھا کرو اور یہ چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ چھوٹے فسق (چوہے) نے کئی مرتبہ بتی کو گھسیٹ کر گھر والوں کو جلا دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور جابر رضی اللہ عنہ سے کئی سندوں سے مرفوعا مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنْ الْأَرْضِ وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا وَإِذَا عَرَّسْتُمْ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَی الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ-
قتیبہ ، عبدالعزیزبن محمد، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم سبزے (یعنی فراوانی) کے دنوں میں سفر کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور اگر خشک سالی کے موقع پر سفر کرو تو اس کی قوت باقی رہنے تک جلدی جلدی سفر مکمل کرنے کی کوشش کرو۔ پھر جب رات کے آخری حصے میں آرام کے لیے اترو تو راستے سے ایک طرف ہو جاؤ۔ اس لیے کہ ان راستوں پر رات کے جانوروں اور حشرات الارض کا گزر ہوتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت انس اور جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When you travel during days of productivity, give the camel its share from the earth. And when you travel during the dry season, hurry through your journey while it still has stamina in it. When you halt for rest, leave aside the road, for, it is passage for animals and adobe of worms and insects.” [Muslim 1926, Ahmed 8450]
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ عَلَی سَطْحٍ لَيْسَ بِمَحْجُورٍ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ يُضَعَّفُ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، عبداللہ بن وہب، عبدالجباربن عمر، محمد بن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسی چھت پر سونے سے منع فرمایا جس کے گرد دیوار نہ ہو۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے محمد بن منکدر کی جابر رضی اللہ عنہ سے روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ عبدالجبار بن عمر ایلی ضعیف ہیں۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) forbade that a man should sleep on a roof that is not surrounded by a parapet.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ نَحْوَهُ-
محمود بن غیلان، ابواحمد، سفیان، اعمش، ابووائل، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نصیحت کے ساتھ ساتھ فرصت بھی دیا کرتے تھے تاکہ ہم ملول نہ ہو جائیں اور اکتا نہ جائیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ محمد بن بشار بھی اسے یحیی بن سعید سے وہ سلیمان سے وہ شقیق بن سلمہ سے اور وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) used to specify for us days of sermons to keep away boredom over us. [Ahmed 4060, Bukhari 68, Muslim 2821]
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سُئِلَتْ عَائِشَةُ وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ الْعَمَلِ کَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتَا مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دِيمَ عَلَيْهِ-
ابوہشام رفاعی، ابن فضیل، اعمش، حضرت ابوصالح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک کونسا عمل سب سے محبوب تھا۔ انہوں نے فرمایا جسے ہمیشہ کیا جائے چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ ہشام اپنے والد عروہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ تھا جسے ہمیشہ کیا جائے۔
Abu Salih reported that Sayyidah Aisha (RA) and Sayyidah Umm Salamah were asked, “Which deed was dearest to Allah’s Messenger (SAW). They said, “That which is done constantly even if it is little.” [Ahmed 25494, Bukhari 43, Muslim 785, Nisai 5050, Ibn e Majah 4238]
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہارون بن اسحاق ہمدانی عبدہ، ہشام بن عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا ہم سے روایت کی ہارون بن اسحاق نے انہوں نے عبدہ سے وہ ہشام سے وہ اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کرتے ہیں۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
-