غلہ وغیرہ کا اندازہ کرنا

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ يَقُولُ جَائَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَی مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْخَرْصِ وَبِحَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَالْخَرْصُ إِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ مِنْ الرُّطَبِ وَالْعِنَبِ مِمَّا فِيهِ الزَّکَاةُ بَعَثَ السُّلْطَانُ خَارِصًا يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ وَالْخَرْصُ أَنْ يَنْظُرَ مَنْ يُبْصِرُ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ هَذَا الزَّبِيبِ کَذَا وَکَذَا وَمِنْ التَّمْرِ کَذَا وَکَذَا فَيُحْصِي عَلَيْهِمْ وَيَنْظُرُ مَبْلَغَ الْعُشْرِ مِنْ ذَلِکَ فَيُثْبِتُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يُخَلِّي بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الثِّمَارِ فَيَصْنَعُونَ مَا أَحَبُّوا فَإِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ أُخِذَ مِنْهُمْ الْعُشْرُ هَکَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهَذَا يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، طیالسی، شعبہ، حبیب بن عبدالرحمن، عبدالرحمن بن مسعود بن نیار سے نقل کرتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ہماری مجلس میں تشریف لائے اور ہمیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی چیز کا اندازہ لگالو تو اسے لے لو اور تیسرا حصہ چھوڑ دو اگر تیسرا حصہ نہ چھوڑو تو چوتھا حصہ چھوڑ دو اس باب میں عائشہ وعتاب بن اسید اور ابن عباس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ اکثر اہل علم کا عمل سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پر ہی ہے امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے خرص یعنی تخمینہ سے مراد یہ ہے کہ جب ایسی کھجور اور انگور وغیرہ کا پھل پک جائے جن میں زکوة ہے تو حکمران ایک تخمینہ لگانے والے کو بھیجتا ہے تاکہ معلوم کر سکے کہ اس سے کتنی مقدار میں پھل وغیرہ اترے گا اس اندازہ لگانے والے کو خارص کہتے ہیں خارص اندازہ لگانے کے بعد انہیں اس کا عشر بتا دیتا ہے کہ پھلوں کے اترنے پر اتنی زکوة ادا کرنا پھر وزن کرنے کے بعد مالک کو اختیار دیتا ہے کہ وہ جو چاہیں کریں پھر جب پھل پک جائے تو اس سے اس کا عشر لے لے بعض علماء نے اس کی یہی تفسیر کی ہے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں
Khubayb ibn Abdur Rahman reported having heard Abdur Rahman ibn Mas’ud ibn Niyar say that Sahi ibn Abu Hathmah came to them and narrated that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘When you have made an estimate, leave one third aside, and if you do not leave aside the third then leave aside (at least) a fourth (that is, exempt from akah).” [Ahmed15713, Abu Dawud 1605]
حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَذَّائُ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَارِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَبْعَثُ عَلَی النَّاسِ مَنْ يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ کُرُومَهُمْ وَثِمَارَهُمْ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي زَکَاةِ الْکُرُومِ إِنَّهَا تُخْرَصُ کَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ ثُمَّ تُؤَدَّی زَکَاتُهُ زَبِيبًا کَمَا تُؤَدَّی زَکَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی ابْنُ جُرَيْجٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَثْبَتُ وَأَصَحُّ-
ابوعمرو، مسلم بن عمرو، حذاء مدنی، عبداللہ بن نافع، محمد بن صالح تمار، ابن شہاب سعید بن مسیب، عتاب بن اسید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خارص کو لوگوں کے پھلوں اور انگوروں کا اندازہ کرنے کے لئے بھیجا کرتے تھے اور ایسی اسناد سے یہ بھی مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگوروں کی زکوة کے متعلق فرمایا کہ انگوروں کا اندازہ بھی اسی طرح لگایا جائے جس طرح کھجوروں کا اندازہ لگایا جاتا ہے پھر خشک ہونے کی صورت میں زکوۃ دی جائے جس طرح کھجوروں کی زکوة خشک کھجوروں سے دی جاتی ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے ابن جریج نے اسے ابن شہاب سے وہ عروہ سے اور وہ عائشہ سے روایت کرتے ہیں امام ترمذی فرماتے ہیں میں نے امام محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ابن جریج کی حدیث غیر محفوظ ہے اور سعید بن مسیب کی عتاب بن اسید سے روایت اصح ہے۔
Sayyidina Attab ibn Usayd reported that the Prophet (SAW) used to send to the people those who would estimate for them their (produce of) vines and dates. And from the same isnad (line of narrators): that the Prophet (SAW) said about zakah on vines, “They shall be estimated as palm-trees are. Then their zakah is paid by raisins as the zakah on palm trees is paid in dried dates.” [Abu Dawud 1603, Ibn e Majah 1819, Nisai 2617] --------------------------------------------------------------------------------