عورت جس کے ساتھ زبردستی زنا کیا جائے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتُکْرِهَتْ امْرَأَةٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَی الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يُذْکَرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ وَلَا أَدْرَکَهُ يُقَالُ إِنَّهُ وُلِدَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ بِأَشْهُرٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ لَيْسَ عَلَی الْمُسْتَکْرَهَةِ حَدٌّ-
علی بن حجر، معمر بن سلیمان، حجاج، عبدالجبار بن وائل بن حجر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا پس آپ نے اس پر حد نہ لگائی اور مرد پر حد قائم کی۔ راوی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آیا آپ نے اس کو مہر دینے کا فیصلہ کیا یا نہیں۔ یہ حدیث غریب ہے اس کی سند متصل نہیں۔ یہ روایت متعدد اسناد سے مروی ہے میں نے امام بخاری سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ عبدالجبار نے نہ تو اپنے والد سے ملاقات کی ہے اور نہ ہی ان سے کچھ سنا ہے کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے والد کی وفات کے چند ماہ بعد پیدا ہوئے بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس حدیث پر عمل ہے کہ مجبور کی گئی عورت پر حد نہیں۔
Abdul Jabbar ibn Wail ibn Hujr reported on the authority of his father that a woman was subjected to intercourse against her will in the Prophet’s times. He let her off, but appointed hadd on the man who had assaulted her, But, he did not mention if he awarded her a dower. [Ibn e Majah 2598]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْکِنْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَی حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ فَانْطَلَقَ وَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي کَذَا وَکَذَا وَمَرَّتْ بِعِصَابَةٍ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي کَذَا وَکَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا وَأَتَوْهَا فَقَالَتْ نَعَمْ هُوَ هَذَا فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ لِيُرْجَمَ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ وَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ وَهُوَ أَکْبَرُ مِنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ-
محمد بن یحیی، محمد بن یوسف، اسرائیل، سماک بن حرب، علقمہ بن وائل کندی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت نماز کے لیے نکلی تو راستے میں ایک آدمی نے اسے پکڑ لیا اور اپنی حاجت پوری کر کے چل دیا۔ وہ چیختی رہ گئی پھر اس کے پاس سے ایک دوسرا آدمی گزرا تو اس نے بتایا کہ اس شخص نے اس کے ساتھ اس طرح کیا ہے پھر مہاجرین کی ایک جماعت وہاں سے گذری تو انہیں بھی بتایا ان لوگوں نے دوڑتے ہوئے اس شخص کو پکڑ لیا جس کے متعلق اس عورت کا خیال تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے جب اس آدمی کو اس عورت کے سامنے لائے تو اس نے کہا ہاں یہی ہے۔ پھر وہ اسے رسول اللہ کے پاس لائے اور آپ نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا تو اسی وقت ایک اور آدمی کھڑا ہوا جس نے درحقیقت اس عورت کے ساتھ زنا کیا تھا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس کے ساتھ زنا کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا پہلے آدمی سے اچھا کلام کیا اور زانی کے بارے میں فرمایا کہ اسے سنگسار کر دو۔ پھر فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ سب کے سب ایسی توبہ کریں توبخش دیئے جائیں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے علقمہ بن وائل بن حجر کو اپنے والد سے سماع حاصل ہے وہ عبدالجبار بن وائل سے بڑے ہیں عبدالجبار بن وائل نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا۔
Alqamah ibn Wail Kindi reported on the authority of his father that in the times of Allah’s Messenger (SAW) a woman proceeded to offer salah, on her way, a man caught hold of her and assaulted her sexually, satisfying his desire from her. She shouted. He went away. A man passed by her and she said to him that the man had done with her this and that. Then a group of muhajirs passed by and she told them that the man had done with her this and that. They went, got hold of the man who they thought had molested the woman. They brought him to her and she confirmed that he was the one, so they took him to Allah’s Messenger when he commanded that he should be stoned to death, the man who had assaulted the woman stood up and said, ‘0 Messenger of Allah. I was the one who had assaulted her (not he).” Allah’s Messenger (SAW) said (to the woman), “Go away. Indeed, Allah has forgiven you. And, to the man (whom the muhajirs had brought to him) he spoke a kind word, and for the man, who had assaulted her, he gave order to be stoned to death. He said, “He has repented in such a way that if (all) the people of Madinah repented like that then that would have been accepted from them’ --------------------------------------------------------------------------------