عورتوں کا مہر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَتْ عَلَی نَعْلَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِکِ وَمَالِکِ بِنَعْلَيْنِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَأَجَازَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَعَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَهْرِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَهْرُ عَلَی مَا تَرَاضَوْا عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ لَا يَکُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْکُوفَةِ لَا يَکُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی، محمد بن جعفر، شعبہ، عاصم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے ان کے والد کے حوالے سے سنا کہ قبیلہ بنوفزارہ کی ایک عورت نے دو جوتیاں مہر مقرر کرکے نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم جوتیوں کے بدلے میں اپنی جان ومال دینے پر راضی ہو، اس نے عرض کیا ہاں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اجازت دے دی۔ اس باب میں حضرت عمر، ابوہریرہ، سہل بن سعد، ابوسعید، انس، عائشہ، جابر اور ابوحدرد اسلمی سے بھی روایت ہے عامر بن ربیعہ کی حدیث حسن صحیح ہے مہر کے مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے بعض علماء کہتے ہیں کہ مہر کی کوئی مقدار متعین نہیں لہذا زوجین جس پر متفق ہو جائیں وہی مہر ہے۔ سفیان، ثوری، شافعی، احمد، اسحاق کا یہی قول ہے امام مالک فرماتے ہیں کہ مہر چار دینار سے کم نہیں۔ بعض اہل کوفہ فرماتے ہیں کہ مہر دس درہم سے کم نہیں ہوتا۔
Aasim ibn Abduflah reported that he heard from Abdullah ibn Aamir ibn Rabi’ah on the authority of his father that a woman of Banu Fazarah married against a dower of a pair of shoes. So, Allah’s Messenger (SAW) said, “Are you pleased to give yourself and your property against a pair of shoes?” She said, “Yes!’ He then gave her permission. [Ahmed 15676, Ibn e Majah 1888]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قَالَا أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي وَهَبْتُ نَفْسِي لَکَ فَقَامَتْ طَوِيلًا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَکُنْ لَکَ بِهَا حَاجَةٌ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَيْئٍ تُصْدِقُهَا فَقَالَ مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِزَارُکَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا جَلَسْتَ وَلَا إِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا قَالَ مَا أَجِدُ قَالَ فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ قَالَ فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئٌ قَالَ نَعَمْ سُورَةُ کَذَا وَسُورَةُ کَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجْتُکَهَا بِمَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ الشَّافِعِيُّ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ إِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ شَيْئٌ يُصْدِقُهَا فَتَزَوَّجَهَا عَلَی سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَالنِّکَاحُ جَائِزٌ وَيُعَلِّمُهَا سُورَةً مِنْ الْقُرْآنِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ النِّکَاحُ جَائِزٌ وَيَجْعَلُ لَهَا صَدَاقَ مِثْلِهَا وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
حسن بن علی، اسحاق بن عیسی، عبداللہ بن نافع، مالک بن انس، ابی حازم بن دینار، حضرت سہل بن ساعدی سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا میں نے خود کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے کر دیا پھر کافی دیر کھڑی رہی تو ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں تو اس کا نکاح مجھ سے کر دیجیے آپ نے فرمایا تمہارے پاس مہر کے لیے کچھ ہے؟ اس نے عرض کیا میرے پاس صرف یہی تہند ہے آپ نے فرمایا کہ اگر تم اپنا تہند اسے دو گے تو خود خالی بیٹھے رہو گے پس تم کوئی اور چیز تلاش کرو اس نے کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں آپ نے فرمایا کہ تلاش کرو اگرچہ وہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو راوی کہتے ہیں کہ اس نے تلاش کیا لیکن کچھ نہ پا کر وہ دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے پوچھا تم نے قرآن میں سے کچھ حفظ کیا ہے اس نے عرض کیا جی ہاں فلاں، فلاں، سورتیں یاد ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے ان سورتوں کے عوض جو تجھے یاد ہیں اس کے ساتھ تیرا نکاح کر دیا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ امام شافعی کا اسی پر عمل ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر کچھ نہ پایا اور قرآن پاک کی سورت پر ہی نکاح کرلیا جائز ہے عورت کو قرآن کی سورتیں سکھا دے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ نکاح جائز ہے اور مہر مثل واجب ہو جائیگا اہل کوفہ احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Sahl ibn Sad Saidi (RA) reported that a woman came to Allah’s Messenger (SAW) and said, “I submit myself to you”. Then, she stood for a long time. A man said, “0 Messenger of Allah, marry me to her, if you do not need her”. He said, “Do you have anything to give her (by way of dower)?’ He said, “I have nothing but this lower wrapper of the body”. So, Allah’s Messenger (SAW) said, “If you give it to her then you will sit and have no lower garment on you. So, Look out for something else”. He said, “I do not find”. The Prophet (SAW) said, “Search, even if you find an iron ring”. He said, “I sought but could not find anything”. So, Allah’s Messenger asked him, “Do you have with you anything of the Qur’an?” He said, “Yes, That surah, and that surah. So Allah’s Messenger (SAW) said, “I marry you,to her with what you have of the Qur’an”. [Ahmed 22862, Bukhari 5029, Muslim 1425, Nisai 31971]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَائِ فَإِنَّهَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَی عِنْدَ اللَّهِ لَکَانَ أَوْلَاکُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَکَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْکَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَی أَکْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَجْفَائِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ هَرِمٌ وَالْأُوقِيَّةُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا وَثِنْتَا عَشْرَةَ أُوقِيَّةً أَرْبَعُ مِائَةٍ وَثَمَانُونَ دِرْهَمًا-
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ایوب، ابن سیرین، عمر بن خطاب ابوعجفاء سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے فرمایا خبردار عورتوں کا مہر زیادہ نہ بڑھاؤ اگر یہ دنیا میں باعث عزت اور اللہ کے ہاں تقوی ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم سے زیادہ اس کے حقدار تھے مجھے علم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ازواج مطہرات میں سے کسی کے ساتھ یا اپنی بیٹیوں کے نکاحوں میں بارہ اوقیہ سے زیادہ مہر رکھا ہو، یہ حدیث حسن صحیح ہے ابوجحفاء کا نام ہرم ہے اہل علم کے نزدیک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور بارہ اوقیہ چار سو اسی درہم ہوئے۔
Abu Ajfa reported that Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab said, “Do not exaggerate in giving women their dower, for, if that was honourable in this world and righteous in the sight of Allah then the most worthy of you to give it would have been the Prophet of Allah I do not know that Allah’s Messenger (SAW) married any of his wives or gave any of his daughters in marriage for more than twelve ooqiyas”. [Abu Dawud 2106, Nisai 3346, Ibn e Majah 1887] --------------------------------------------------------------------------------