عقد نکاح کے وقت شرائط

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوفَی بِهَا مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ-
یوسف بن عیسی، وکیع، عبدالحمید بن جعفر، یزید بن ابی حبیب، مرثد بن عبد اللہ، ابی الخیر، حضرت عقبہ بن عامر جہنی سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شرائط میں سے وفا کے سب سے زیادہ لائق وہ شرط ہے جس کے بدلے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا۔
Sayyidina Uqbah ibn Aamir Juhanni reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘The most rightful conditions to which are faithful are those by which you make sexual intercourse lawful”. [Ahmed 17304, Bukhari 2721, Muslim 1418, Abu Dawud 3139, Nisai 3274]
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ رَجُلٌ امْرَأَةً وَشَرَطَ لَهَا أَنْ لَا يُخْرِجَهَا مِنْ مِصْرِهَا فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُخْرِجَهَا وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرُوِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ شَرْطُ اللَّهِ قَبْلَ شَرْطِهَا کَأَنَّهُ رَأَی لِلزَّوْجِ أَنْ يُخْرِجَهَا وَإِنْ کَانَتْ اشْتَرَطَتْ عَلَی زَوْجِهَا أَنْ لَا يُخْرِجَهَا وَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَبَعْضِ أَهْلِ الْکُوفَةِ-
ابوموسی، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر اس کی مثل حدیث نقل کرتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے جن میں عمر بن خطاب بھی شامل ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے اس شرط پر نکاح کرے کہ وہ اسے اس کے شہر سے باہر نہیں لے جائے گا تو اسے اس شرط کو پورا کرنا چاہیے، بعض علماء، شافعی، احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ حضرت علی سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی شرط ہر شرط پر مقدم ہے گویا کہ ان کے نزدیک شوہر کا اپنی بیوی کو اس شرط کے باوجود شہر سے دوسرے شہر لے جانا صحیح ہے بعض اہل علم کا بھی قول ہے سفیان ثوری اور بعض اہل کوفہ کا بھی یہ قول ہے۔
-