عصر کی نماز جلدی پڑھنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا وَلَمْ يَظْهَرْ الْفَيْئُ مِنْ حُجْرَتِهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي أَرْوَی وَجَابِرٍ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ وَيُرْوَی عَنْ رَافِعٍ أَيْضًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَأْخِيرِ الْعَصْرِ وَلَا يَصِحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةُ وَأَنَسٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ تَعْجِيلَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَکَرِهُوا تَأْخِيرَهَا وَبِهِ يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ-
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی جبکہ سورج ان کے آنگن میں تھا اور سایہ ان کے آنگن کے اوپر نہیں چڑھا تھا اس باب میں حضرت انس ابواروی، جابر، رافع بن خدیج سے بھی احادیث مذکور ہیں اور رافع بن خدیج سے بھی احادیث مذکور ہیں اور رافع سے عصر کی نماز میں تاخیر کی روایت بھی نقل کی گئی ہے لیکن وہ صحیح نہیں امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں حدیث عائشہ حسن صحیح ہے صحابہ میں سے بعض اہل علم جیسے کہ حضرت عمر عبداللہ بن مسعود عائشہ انس اور کئی تابعین نے عصر کی نماز میں تعجیل کو اختیار کیا ہے اور تاخیر کو مکروہ سمجھا ہے اور یہی قول ہے عبداللہ بن مبارک شافعی احمد اور اسحاق کا ۔
Sayyidah Aishah (RA) said that Allah's Messenger (SAW) prayed the Salah while the sun was still in her room and the shadow had not gone up in her room.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ قُومُوا فَصَلُّوا الْعَصْرَ قَالَ فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تِلْکَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْکُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بصرہ میں انس بن مالک کے پاس ان کے گھر گئے جبکہ وہ نماز ظہر پڑھ چکے تھے اور ان کا گھر مسجد کے ساتھ تھا حضرت انس نے کہا کہ اٹھو اور عصر کی نماز پڑھو علاء بن عبدالرحمن کہتے ہیں ہم کھڑے ہوئے اور عصر کی نماز ادا کی جب ہم فارغ ہوئے تو انس نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ تو منافق کی نماز ہے کہ سورج کو بیٹھا دیکھتا رہے یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جائے تو وہ اٹھے اور چار چونچیں مارے اور اللہ کا ذکر بہت کم کرے ابوعیسی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Ala ibn Abdur Rahman (RA) visited Sayyidina Anas (RA) at his home after offering the Salah of Zuhr. His home was next to the mosque. Sayyidina Ans (RA) said, "Let us stand up and offer the Asr Salah.”They stood up and offered Salah of Asr. When they had finished, Sayyidina Anas (RA) said, "I had heard Allah's Messenger (SAW) say that it is a hypocrite's Salah that he sits by watching the sun till it is between the two horns of the devil, he rises and pecks four times, remembering Allah but a little.”