عرفات میں ٹھہر نا اور دعا کرنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ قَالَ أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَنَحْنُ وُقُوفٌ بِالْمَوْقِفِ مَکَانًا يُبَاعِدُهُ عَمْرٌو فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْکُمْ يَقُولُ کُونُوا عَلَی مَشَاعِرِکُمْ فَإِنَّکُمْ عَلَی إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ وَابْنُ مِرْبَعٍ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَإِنَّمَا يُعْرَفُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثُ الْوَاحِدُ-
قتیبہ، سفیان، عمرو بن دینار، عمرو بن عبداللہ بن صفوان، حضرت یزید بن شیبان سے روایت ہے کہ ہمارے پاس ابن مربع انصاری تشریف لائے انہوں نے فرمایا میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم لوگ اپنی اپنی عبادت کی جگہ بیٹھے رہو کیونکہ تم لوگ ابراہیم علیہ السلام کے ترکہ میں سے ایک ترکہ پر ہو اس باب میں حضرت علی، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شرید بن سوید ثقفی سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ ابن مربع کی حدیث حسن صحیح ہے اہم اسے صرف ابن عیینہ کی روایت سے جانتے ہیں وہ عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں ابن مربع کا نام یزید بن مربع انصاری ہے ان سے بھی ایک حدیث مروی ہے۔
Sayyidina Yazid ibn Shayban (RA) said that Ibn Mirba’ Ansari (RA) came to them while they were standing at the Mawqif (place of standing), a place distant from Amr (the imam). He (lbn Mirba) said, “I am the envoy of Allah’s Messenger (SAW) to you. Stand, all of you, at your places so that you keep to the legacy of Ibrahim ‘ [Ahmed17233, Abu Dawud 1919, Nisai 3014, Ibn e Majah 3011]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ کَانَ عَلَی دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ يَقُولُونَ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ وَکَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ أَهْلَ مَکَّةَ کَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ وَأَهْلُ مَکَّةَ کَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَقُولُونَ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُکَّانَ اللَّهِ وَمَنْ سِوَی أَهْلِ مَکَّةَ کَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَالْحُمْسُ هُمْ أَهْلُ الْحَرَمِ-
محمد بن عبدالاعلی، محمد بن عبدالرحمن، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش اور ان کے متبعین جنہیں حمس کہا جاتا ہے مزدلفہ میں ٹھہر جاتے (عرفات نہ جاتے) اور کہتے ہم بیت اللہ کے خادم اور مکہ کے رہنے والے ہیں جب کہ وہ سرے تمام لوگ عرفات میں جا کر ٹھہرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ثُمَّ اَفِيْضُوْا مِنْ حَيْثُ اَفَاضَ النَّاسُ) 2۔ البقرۃ : 199) (پھر کہاں سے دوسرے لوگ واپس ہوتے ہیں تم بھی وہیں سے واپس ہو) امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے جب کہ عرفات حرم سے باہر ہے وہ لوگ مزدلفہ میں ہی ٹھہر جاتے اور کہتے کہ ہم تو اللہ کے گھر کے قریب رہنے والے ہیں لیکن دوسرے لوگ عرفات میں جا کر ٹھہرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی (پھر وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں) حمس سے مراد اہل حرم ہیں۔
Sayyidah Ayshah narrated that the Quraysh and those who were on their religion, the Hums, stood at Muzdalifa. They used to say. We are servants of Allah. (so they did not go to Arafat). And those besides them would (go and) stand at Arafat. So Allah the Majestic and Glorious revealed: Then hasten onward from the place wherefrom the people hasten onward. (2 : 199) [Bukhari 4520, Muslim 1219, Abu Dawud 1910, Nisai 3009]