TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
جامع ترمذی
حج کا بیان
ضعیف لوگوں کو مزدلفہ سے جلدی روانہ کرنا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَقَلٍ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَقَلٍ حَدِيثٌ صَحِيحٌ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مُشَاشٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ وَهَذَا حَدِيثٌ خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مُشَاشٌ وَزَادَ فِيهِ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَی ابْنُ جُرَيْجٍ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَمُشَاشٌ بَصْرِيٌّ رَوَی عَنْهُ شُعْبَةُ-
قتیبہ، حماد بن زید، ایوب، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سامان وغیرہ کے ساتھ رات ہی کو مزدلفہ سے بھیج دیا تھا اس باب میں حضرت عائشہ ام حبیبہ، اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہن اور فضل سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ ابن عباس کی یہ حدیث صحیح ہے او کئی طرق سے انہی (ابن عباس) سے مروی ہے۔ شعبہ یہ حدیث مشاش سے وہ عطاء سے اور وہ ابن عباس سے اور انہوں نے فضل بن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کمزوروں کو رات ہی کے وقت مزدلفہ سے روانہ کر دیا تھا، اس حدیث میں مشاش سے غلطی ہوئی ہے اور انہوں نے اس میں فضل بن عباس کا واسطہ زیادہ کیا ہے کیونکہ ابن جریج وغیرہ یہ حدیث عطاء سے اور وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے اس میں فضل بن عباس کا ذکر نہیں کیا۔
Sayyidina Ibn Abbas said, “The Prophet (SAW) sent me away from Muzdalifah while it was still night with the luggage.” [Ahmed2204, Muslim 1294]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ وَقَالَ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَقَدَّمَ الضَّعَفَةُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ يَصِيرُونَ إِلَی مِنًی و قَالَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يَرْمُوا بِلَيْلٍ وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ-
ابوکریب، وکیع، مسعودی، حکم، مقسم، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھر کے ضعفاء کو مزدلفہ پہلے روانہ کر دیا اور فرمایا طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں نہ مارنا، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما حسن صحیح ہے اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ کمزوروں کو مزدلفہ سے جلد منی بھیج دینے میں کوئی حرج نہیں، اکثر اہل علم یہی کہتے ہیں کہ سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ ماریں، بعض اہل علم رات کے وقت ہی کنکریاں مارنے کی اجازت دیتے ہیں لیکن عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث پر ہی ہے سفیان ثوری اور امام شافعی کا یہی قول ہے
Sayyidina Ibn Abbas narrated that the Prophet (SAW) sent ahead the weak people of his household and told them that they should not pelt the pebbles on the jamrah before the sun rise. [Ahmed3203]