صحابہ کرام کے رہن سہن کے بارے میں

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَال سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ أَهْرَاقَ دَمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَإِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَغْزُو فِي الْعِصَابَةِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَأْکُلُ إِلَّا وَرَقَ الشَّجَرِ وَالْحُبْلَةِ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاةُ أَوْ الْبَعِيرُ وَأَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي فِي الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ-
عمرو بن اسماعیل بن مجالد بن سعید، ان کے والد، بیان، حضرت قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے سنا انہوں نے فرمایا کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے جہاد میں کفار کو قتل کیا اور خون بہاتا اسی طرح جہاد میں پہلا تیر پھینکنے والا بھی میں ہی ہوں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ جہاد میں شریک تھا تو ہم لوگ درختوں کے پتوں اور خاردار جھاڑیوں کے پھل کھا کر گزار کیا کرتے تھے یہاں تک کہ ہمارا پاخانہ بکریوں اور اونٹوں کی مینگنی کی طرح ہوتا اب قبیلہ بنو اس میرے دین کے بارے میں طعن کرتے ہیں اگر ایسا ہی ہے تو اس وقت نامراد رہا اور میرے اعمال ضائع ہوئے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے بیان کی روایت ہے
Sayyidina Sa’d ibn Abu Waqqas (RA) narrated: I was the first person to to shed blood in he path of Allah and I was the first person to shoot an arrow in the path of Allah. Indeed. I remember well that I participated in battles with a group of the companions of Muhammad and we did not eat but leaves of trees and bean (or acacia) so that we passed stool like the droppings of sheep and camels. Then the people of Banu Asad censured me about religion and I feared that in that case my deeds were wasted.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَال سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ إِنِّي أَوَّلُ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْحُبْلَةَ وَهَذَا السَّمُرَ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي فِي الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، اسماعیل بن ابی خالد، قیس، حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں پہلا عرب ہوں جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر پھینکا مجھے یاد ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد کر رہے تھے ہمارے پاس کھانے کے لئے خاردار درختوں کے پتوں اور پھولوں کے سواء کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہمارا پاخانہ بکریوں کی مینگنیوں کی طرح ہوتا لیکن اب بنو اسد نے مجھے دین کی وجہ سے ملامت کرنی شروع کر دی تو میں سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ اگر ایسا ہے تو میں تو برباد ہوگیا اور میری نیکیاں ضائع ہوگئیں یہ حدیث صحیح ہے اس باب میں عتبہ بن غزوان سے بھی روایت ہے
Sayyidina Sad ibn Maalik (RA) narrated: I was the first man among the Arabs who threw an arrow in Allah’s path. Indeed, I recall that we participated in battles with Allah’s Messenger (SAW) and we had no food except Aublah (been) and samar (acacia) so that our stool was like the droppings of sheep. With that the Banu Asad ridiculed me on this religion so that I feared that my deeds were wasted. [Ahmed 1498, Bukhari 3728, Muslim 2966]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ کَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فِي أَحَدِهِمَا ثُمَّ قَالَ بَخٍ بَخٍ يَتَمَخَّطُ أَبُو هُرَيْرَةَ فِي الْکَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُجْرَةِ عَائِشَةَ مِنْ الْجُوعِ مَغْشِيًّا عَلَيَّ فَيَجِيئُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَی عُنُقِي يَرَی أَنَّ بِيَ الْجُنُونَ وَمَا بِي جُنُونٌ وَمَا هُوَ إِلَّا الْجُوعُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
قتیبہ ، حماد بن زید، ایوب، محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابوہریرہ کے پاس تھے ان کے پاس دو سرخ رنگ کے کپڑے تھے انہوں نے اس میں سے ایک کپڑے سے ناک صاف کیا اور فرمایا واہ واہ ابوہریرہ آج اس کپڑے سے ناک صاف کر رہا ہے اور ایک زمانہ تھا کہ میں منبر رسول اور حضرت عائشہ کے حجرے کے درمیاں بھوک کی وجہ سے نڈھال ہو کر گر گیا تو گزرنے والے یہ سمجھتے ہوئے میری گردن پر پاؤں رکھنے لگے کہ شاید یہ پاگل ہوگیا ہے حالانکہ میں بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہوا تھا یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے
Muhammad ibn Sirin narrated: We were with Abu Hurayrah He had two pieces of cloth, red in colour. He cleaned his nose with one of them and said, “Good, Abu Hurayrah (RA) uses this cloth today to clean his nose. I remember the time when I had fallen down due to hunger between the pulpit of Allah’s Messenger (SAW) and the apartment of Sayyidah Ayshah (RA), unconsciousness had overtaken me. Those who passed by put their feet on my neck supposing that I had gone mad though I was not mad, only hunger had overtaken me.’ [Ahmed 23993]
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا صَلَّی بِالنَّاسِ يَخِرُّ رِجَالٌ مِنْ قَامَتِهِمْ فِي الصَّلَاةِ مِنْ الْخَصَاصَةِ وَهُمْ أَصْحَابُ الصُّفَّةِ حَتَّی يَقُولَ الْأَعْرَابُ هَؤُلَائِ مَجَانِينُ أَوْ مَجَانُونَ فَإِذَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا لَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ لَأَحْبَبْتُمْ أَنْ تَزْدَادُوا فَاقَةً وَحَاجَةً قَالَ فَضَالَةُ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
عباس بن محمد، عبداللہ بن یزید مقری، حیوة بن شریح، ابوہانی خولانی، ابوعلی عمرو بن مالک جنبی، حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز پڑھا کرتے تو اصحاب صفہ میں سے بعض حضرات بھوک سے نڈھال ہو کر بے ہوش کر گر جاتے تو دیہاتی لوگ کہتے کہ یہ پاگل ہیں چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوتے تو ان سے فرماتے اگر تم جان لو کہ اس فقروفاقے پر اللہ تعالیٰ تمہیں کس قدر انعام و اکرام سے نوازیں گے تو تم اس سے بھی زیادہ فقروفاقے کو پسند کرنے لگو فضالہ کہتے ہیں کہ میں اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Fadalah ibn Ubayd (RA) reported that when Allah’s Messenger (SAW) led the salah, some men of the ashab us suffab fell down out of hunger. The villagers would remark “They are insane.” So, when the prayer was over, Allah’s Messenger turned to them and said, “if you were to know how much blessing Allah will bestow on you because of this poverty and hunger, you would prefer a greater degree of poverty and hunger.” Fadalah said, “That day, I was with Allah’s Messenger”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَاعَةٍ لَا يَخْرُجُ فِيهَا وَلَا يَلْقَاهُ فِيهَا أَحَدٌ فَأَتَاهُ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ يَا أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ خَرَجْتُ أَلْقَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ فِي وَجْهِهِ وَالتَّسْلِيمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَائَ عُمَرُ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ يَا عُمَرُ قَالَ الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَدْ وَجَدْتُ بَعْضَ ذَلِکَ فَانْطَلَقُوا إِلَی مَنْزِلِ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ التَّيْهَانِ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ رَجُلًا کَثِيرَ النَّخْلِ وَالشَّائِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ خَدَمٌ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالُوا لِامْرَأَتِهِ أَيْنَ صَاحِبُکِ فَقَالَتْ انْطَلَقَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا الْمَائَ فَلَمْ يَلْبَثُوا أَنْ جَائَ أَبُو الْهَيْثَمِ بِقِرْبَةٍ يَزْعَبُهَا فَوَضَعَهَا ثُمَّ جَائَ يَلْتَزِمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُفَدِّيهِ بِأَبِيهِ وَأُمِّهِ ثُمَّ انْطَلَقَ بِهِمْ إِلَی حَدِيقَتِهِ فَبَسَطَ لَهُمْ بِسَاطًا ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَی نَخْلَةٍ فَجَائَ بِقِنْوٍ فَوَضَعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا تَنَقَّيْتَ لَنَا مِنْ رُطَبِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ تَخْتَارُوا أَوْ قَالَ تَخَيَّرُوا مِنْ رُطَبِهِ وَبُسْرِهِ فَأَکَلُوا وَشَرِبُوا مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظِلٌّ بَارِدٌ وَرُطَبٌ طَيِّبٌ وَمَائٌ بَارِدٌ فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ لِيَصْنَعَ لَهُمْ طَعَامًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحَنَّ ذَاتَ دَرٍّ قَالَ فَذَبَحَ لَهُمْ عَنَاقًا أَوْ جَدْيًا فَأَتَاهُمْ بِهَا فَأَکَلُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ خَادِمٌ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَتَانَا سَبْيٌ فَأْتِنَا فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسَيْنِ لَيْسَ مَعَهُمَا ثَالِثٌ فَأَتَاهُ أَبُو الْهَيْثَمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُمَا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اخْتَرْ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ خُذْ هَذَا فَإِنِّي رَأَيْتُهُ يُصَلِّي وَاسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ إِلَی امْرَأَتِهِ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا أَنْتَ بِبَالِغٍ مَا قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ تَعْتِقَهُ قَالَ فَهُوَ عَتِيقٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا وَلَا خَلِيفَةً إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا وَمَنْ يُوقَ بِطَانَةَ السُّوئِ فَقَدْ وُقِيَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن اسماعیل، آدم بن ابی ایاس، شیبان ابومعاویہ، عبدالملک بن عمیر، ابوسلمة بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ خلاف عادت گھر سے نکلے اس وقت آپ سے ملاقات کے لئے بھی کوئی نہیں حاضر ہوا کرتا تھا اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے آپ نے پوچھا کیسے آنا ہوا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف آپ کی ملاقات زیارت اور سلام عرض کرنے کی غرض سے حاضر ہوا ہوں تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آ گئے آپ نے ان سے پوچھا کیسے آنا ہوا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھوک کی وجہ سے آیا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے کچھ بھوک محسوس ہو رہی ہے پھر وہ جب ابوالہیثم بن تیھان انصار کے گھر کی طرف چل پڑے ابوالہیثم کے ہاں بہت سی کھجوروں کے درخت اور کثیر تعداد میں بکریاں تھیں البتہ خادم کوئی نہیں تھا جب یہ لوگ وہاں پہنچے تو انہیں موجود نہ پا کر ان کی بیوی سے پوچھا کہ کہاں گئے ہیں عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گئے ہیں اتنے میں وہ ایک مشک اٹھائے ہوئے پہنچ گئے پھر مشک رکھی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لپٹ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربانیوں پھر ابوالہیثم ان تینوں حضرات کو لے کر اپنے باغ میں چلے گئے ان کے لئے کپڑا بجھایا اور درخت سے کھجور کا گچھا توڑ کر حاضر کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہمارے لئے صرف تازہ پختہ کھجوریں کیوں نہ لائے انہوں نے عرض کیا میں اس ارادہ سے تازہ پختہ اور نیم پختہ کھجوریں لایا ہوں تاکہ آپ جو چاہیں اختیار فرمائیں پس انہوں نے کھجوریں کھائی اور میٹھا پانی پیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبصہ قدرت میں میری جان ہے یہ ٹھنڈا سایہ پاکیزہ کھجوریں اور ٹھنڈا پانی ایسی نعمتیں ہیں کہ قیامت کے دن ان کے متعلق تم لوگوں سے پوچھا جائے گا پھر جب ابوالہیثم آپ کے لیے کھانا تیار کرنے کے لئے جانے لگے تو آپ نے فرمایا دودھ والا جانور ذبح نہ کرنا چنانچہ ابوالہیثم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا اور پکا کر پیش کیا تو ان حضرات نے کھانا کھایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی خادم نہیں انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا جب ہمارے پاس قیدی آئیں تو آنا (تھوڑے ہی دنوں میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو قیدی پیش کیے گئے۔ تو آبوالہیثم رضی اللہ عنہ بھی حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ان میں سے جسے چاہو لے جاؤ انہوں نے عرض کیا آپ جو چاہیں دیدیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس سے مشورہ لیا جائے وہ امین ہوتا ہے یہ لے لو کیونکہ میں اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتا ہوں اور سنو میں تمہیں اس سے بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں ۔ جب ابوالہیثم نے بیوی کے پاس جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنایا وہ کہنے لگیں کہ تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل اس صورت میں کرسکتے ہو کہ اسے آزاد کردو۔ ابوالہیثم کہنے لگے تو پھر یہ اسی وقت آزاد ہے۔چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر نبی یا خلیفہ کے ساتھ دو قسم کے رفقاء رکھتے ہیں ایک وہ جو اسے اچھے کاموں کا حکم دیتے اور برائیوں سے روکتے ہیں اور دوسرے وہ جو اسے خراب کرتے ہیں۔ لہذا جسے برے رفقاء سے نجات دیدی گئی وہ نجات پا گیا ۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that once the Prophet came out of his house at an hour he never came out and no one would come to meet him (at that hour).Abu Bakr (RA) came to him (suddenly) and he asked, “What is with you, O Abu Bakr?” He said, “I came out to meet Allah’s Messenger and observe his face and to offer my salutation to him.’ Hardly had any time passed when Umar (also) came, and he asked, “What is it with you, O Umar?” He said, “Hunger, O Messenger of Allah.” He said, “And I too found something of that (on me).” So, they set out to the house of Abul Haytham ibn Tayyihan Ansari. He possessed a lot of palm trees and sheep, but he had no servant. They did not find him. They asked his wife “Where is your life partner?” She said, He has gone to fetch us sweet water.”Not much time gone by when he came with a water skin of sweet water. He put it down and embraced Prophet and said, “My parents be ransomed to you.” Then he went with them to his garden and spread for them a mat. He went to a palm tree and returned with a bunch of dates which he placed down. The Prophet (SAW) said to him, “Why did you not pick out (only) fresh dates for us?” He said, “O Messenger of Allah, I thought that you might choose for yourself fresh and the dried.” They ate and drank from that water. Allah’s Messenger (SAW) said, “By Him Who Has my life in His hand! You will be asked on the day of Resurrection about these blessings: the cool shade, the fresh dates and cool water.” Abul Haytham engaged himself to prepare a meal for them. The Prophet (SAW) said to him, “Do not slaughter a milk-yielding animal.” So, he slaughtered a kid and brought (the cooked food) to them. They ate. The Prophet (SAW) asked him, “Do you have a servant?” He said, “No.” He said, “When captives are brought to us, you come.” (Soon) two captives were brought to the Prophet (SAW) and there was not a third with them, and Abu Haytham also came to him. The Prophet (SAW) said to him, “Chose one of them.” He said, “O Prophet of Allah, you select for me.” The Prophet (SAW) said, “The one who is consulted is trusted. Take this one, for I have seen him offer salah. And, he instructed him to be kind to him in treatment. Abu Haytham went to his wife and conveyed to her the instruction of the Prophet. So, his wife said to him, “You will not be able to abide by the saying of the Prophet (SAW) except that you set him free.” He said, “He is free.” So, the Prophet (SAW) said, “Surely. Allah does not send a Prophet, or a khalifah (caliph) except that he has two kinds of retinue, one who enjoin that which is pious and forbids that which is evil, and the other who make him wicked. And he who is protected from evil friends has been saved, indeed.” [Bukhari 7198, Ahmed 11342]
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَذَکَرَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ شَيْبَانَ أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ وَأَطْوَلُ وَشَيْبَانُ ثِقَةٌ عِنْدَهُمْ صَاحِبُ کِتَابٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا-
صالح بن عبد اللہ، ابوعوانہ عبدالملک بن عمیر، ابی سلمہ بن عبدالرحمن نے انہوں نے ابوعوانہ سے وہ عبدالملک بن عمیر سے اور وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے نقل کرتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر اور عمر باہر تشریف لائے اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت نقل کی لیکن اس میں حضرت ابوہریرہ کا واسطہ ذکر نہیں کیا شیبان محدیثن کے نزدیک ثقہ اور صاحب کتاب ہیں
Salih ibn Abdulaah reported a hadith like it from Abu Awanah from Abdul Malik ibn Umayr, from Abu Salamah but did not mention Abu Hurayrah (RA). This hadith is lengthier than the hadith of Abu Awanah, and also complete. Shayban was trustworthy. This hadith is reported from Abu Hurayrah from other sanad too. It is also reported from lbn Abbas (RA).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ حَاتِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ شَکَوْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ وَرَفَعْنَا عَنْ بُطُونِنَا عَنْ حَجَرٍ حَجَرٍ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَجَرَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن ابی زیاد، سیار، سہل بن اسلم، یزید بن ابی منصور، انس بن مالک ابوطلحہ سے روایت ہے کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اپنی بھوک کی شدت بیان کی اور پیٹ سے کپڑا اٹھا کر دکھایا کہ ہم نے ایک ایک پتھر باندھ رکھا ہے۔ پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا کپڑا اٹھایا تو دو پتھر بندھے ہوئے تھے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Talhah (RA) narrated: We complained to Allah’s Messenger (SAW) about our hunger and raising from our stomach (the garment) bared the stone each of us had tied to it. He showed that he had two stones (tied to his stomach.)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَال سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنْ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی أَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عُمَرَ-
قتیبہ ، ابوالاحوص، سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر کو فرماتے ہوئے سنا کہ تمہیں تمہارا پسندیدہ کھانا اور پناہ میسر نہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ کو پیٹ بھر کر ادنی قسم کی کھجوریں بھی حاصل نہ ہوتی تھیں یہ حدیث حسن صحیح ہے ابوعوانہ اور کئی راوی سے سماک بن حرب سے اس کے ہم معنی نقل کرتے ہیں شعبہ یہی حدیث سماک سے وہ نعمان بن بشیر سے اور وہ حضرت عمر سے نقل کرتے ہیں
Simak in Harb reported baving heard Nu’man ibn Bashir (SAW) say, “Do you have to eat and drink what you like? I had seen your Prophet (SAW) and he did not find even bad dates with which to fill his belly”