شعر پڑھنے کے بارے میں

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْفَزَارِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُومُ عَلَيْهِ قَائِمًا يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا يُفَاخِرُ أَوْ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسماعیل بن موسیٰ فزاری وعلی بن حجر، ابن ابی زناد، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مسجد نبوی) میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے لیے منبر رکھا کرتے تھے جس پر کھڑے ہو کر حسان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے فخریہ اشعار کہتے تھے یا فرمایا جس پر کھڑے ہو کر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اعتراضات کا جواب دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ جب حسان فخر کرتے یا اعتراضات کا رد کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ جبرائیل کے ذریعے ان کی مدد فرماتا ہے۔
Sayyidah Aisha (RA) narrated: The Prophet (SAW) had placed a pulpit for Hassan in the mosque. He would stand on it and present proud poetry eulogising Allah’s Messenger (SAW) or, she said: He would respond to the charges against Allah’s Messenger (SAW). And, Allah’s Messenger (SAW) would say, “Allah helps Hassan through Jibril when he boasts or responds.” [Ahmed 2491, Abu Dawud 501]
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالْبَرَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ-
اسماعیل بن موسی، علی بن حجر ابن ابی زناد، عروہ، عائشہ سے وہ اپنے والد سے وہ عروہ سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور براء رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث یعنی ابن ابی زناد کی روایت سے حسن غریب صحیح ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَمْشِي وَهُوَ يَقُولُ خَلُّوا بَنِي الْکُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْکُمْ عَلَی تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی عَبْدُ الرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ هَذَا وَرُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَکَعْبُ بْنُ مَالِکٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْحَدِيثِ لِأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ وَإِنَّمَا کَانَتْ عُمْرَةُ الْقَضَائِ بَعْدَ ذَلِکَ-
اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمرے کی قضاء ادا کرنے کے لیے مکہ داخل ہوئے تو عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے یہ اشعار پڑھتے جا رہے تھے۔ (اے اولاد کفار، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ خالی کر دو آج کے دن ان کے آنے پر ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو دماغ کو اس کی جگہ سے ہلا کر رکھ دے گی اور دوست کو دوست سے غافل کر دے گی) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابن رواحہ ! رسول اللہ کے سامنے اور اللہ کے حرم میں تم شعر پڑھ رہے ہو۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر ! اسے چھوڑ دو یہ کافروں کے لیے تیروں سے بھی زیادہ اثر انداز ہوگا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ عبدالرزاق اس حدیث کو معمر سے وہ زہری سے اور وہ انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ اس حدیث کے علاوہ مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے تھے اور بعض محدثین کے نزدیک زیادہ صحیح ہے کیونکہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ غزوہ موتہ کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور عمرہ قضاء اس کے بعد ہوا۔
Sayyidina Anas (RA) narrated: The Prophet (SAW) entered Makkah to perform the redeeming umrah and Abdullah ibn Rawahah led ahead reciting this poetry: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِه وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ قِيلَ لَهَا هَلْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْئٍ مِنْ الشِّعْرِ قَالَتْ کَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَيَتَمَثَّلُ وَيَقُولُ وَيَأْتِيکَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر، شریک، حضرت مقدام بن شریح اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعر بھی پڑھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابن رواحہ کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے (یعنی تمہارے پاس وہ لوگ خبریں لائیں گے جن کو تم نے زاد راہ فراہم نہیں کیا۔ اس باب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Aisha (RA) was asked if the Prophet (SAW) ever recited poetry. She said, “He used to recite this verse of lbn Rawahah: Trans-“They will bring news to you whom you gave no provision.” [Ahmed 21060, Abu Dawud 1294, Nisai 1357]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَريکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَشْعَرُ کَلِمَةٍ تَکَلَّمَتْ بِهَا الْعَرَبُ کَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلَا کُلُّ شَيْئٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ-
علی بن حجر، شریک، عبدالملک بن عمری، ابوسلمة، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عرب شعراء کے بہترین کلام میں سے لبید کا یہ قول ہے کہ الا۔ الخ (یعنی جان لو کہ اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے یعنی فنا ہونے والی ہے) یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسے ثوری، عبدالملک بن عمیر سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “The best poetic words an Arab has uttered are the words of Labid : Trans-‘Everything apart from Allah is void’.” [Ahmed 97431
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فَکَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاکَرُونَ أَشْيَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ سَاکِتٌ فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرٌ عَنْ سِمَاکٍ أَيْضًا-
علی بن حجر، شریک، سماک، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سو سے زیادہ مرتبہ بیٹھا۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اشعار پڑھتے اور زمانہ جاہلیت کی یادیں تازہ کیا کرتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہتے اور بعض اوقات ان کے ساتھ تبسم فرماتے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ زہری اسے سماک سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Jabir ibn Samurah (RA) narrated: I had the Prophet’s (SAW) company more than a hundred times. His sahabah (RA) used to recite poetry and recall affairs of the jahiliyah while he kept quiet except for an occasional smile with them.
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
مسنگ
-