سو رئہ ابراہیم کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ عَلَيْهِ رُطَبٌ فَقَالَ مَثَلُ کَلِمَةً طَيِّبَةً کَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَائِ تُؤْتِي أُکُلَهَا کُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ وَمَثَلُ کَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ کَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ قَالَ هِيَ الْحَنْظَلُ قَالَ فَأَخْبَرْتُ بِذَلِکَ أَبَا الْعَالِيَةِ فَقَالَ صَدَقَ وَأَحْسَنَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ أَبِي الْعَالِيَةِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَرَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
عبد بن حمید، ابوولید، حماد بن سلمة، حضرت شعب بن حجاب حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کھجوروں کا ایک خوشہ پیش کیا گیا۔ اس میں کھجیاں بھی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کلمہ پاک کی ایک مثال بیان کی ہے۔ گویا وہ ایک پاک درخت ہے کہ کس کی جڑ مضبوط اور اسکی شاخ آسمان میں ہے۔ وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل لاتا ہے۔ ابراہیم۔ آیت۔) پھر فرمایا کہ یہ درخت کھجور کا درخت ہے پھر یہ آیت پڑھی (مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِي السَّمَا ءِ ) 14۔ ابراہیم : 24) کی مثال (اور ناپاک کلمہ کی مثال ایک ناپاک درخت کی سی ہے جو زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا جائے۔ اسے کچھ ٹھراؤ نہیں ہے۔) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے مراد تمہ ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابوعالیہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا آپ نے سچ کہا اور صحیح فرمایا۔ قتیبہ، ابوبکر بن حبحاب سے وہ اپنے والد سے اور وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں لیکن یہ مرفوع نہیں اور اس میں ابوعالیہ کا قول بھی نہیں۔ اور یہ حدیث کو موقوفاً یعنی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ کا قول نقل کرتے ہیں۔ ہمیں علم نہیں کہ حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے اسے مرفوع کیا ہو۔ پھر معمر، حماد بن زید اور کئی راوی بھی اس حدیث کو مرفوع نہیں کرتے۔ احمد بن عبدہ ضبی بھی حمد بن زید سے وہ شعیب بن حجاب سے اور وہ انس اضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شعیب بن حبحاب ہی کی حدیث کی مانند نقل کرتے ہوئے اسے مرفوع نہیں کرتے۔
Shuayb ibn Habbab reported from Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) that some dates, dry and fresh were presented to Allah’s Messenger (SAW). He recited: "A good word is a good tree, having its root firm and its branches in the sky. It brings its fruits at all times with the will of its Lord. (14: 24-25) He said, “This is the date palm tree. And he recited: And the parable of a bad word is like a bad tree, removed from the top soil, having no firm root. (14:26) He said, “This is colocynth.” The narrator said that he informed Abul Aaliyah about it and he said that was true and correct.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ قَال سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ الْبَرَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ قَالَ فِي الْقَبْرِ إِذَا قِيلَ لَهُ مَنْ رَبُّکَ وَمَا دِينُکَ وَمَنْ نَبِيُّکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد ، شعبة، علقمة بن مرثد، سعد بن عبیدة، حضرت براءرضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت (يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ) 14۔ ابراہیم : 27) (اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں سچی بات پر ثابت قدم رکھتا ہے اور ظالموں کو گمراہ کرتا ہے۔) کی تفسیر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ قبر میں ہوگا جب اس سے (یعنی مردے سے) پوچھا جائے گا کہ تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا نبی کون ہے۔؟ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Bara reported from the Prophet (RA) about this verse: "Allah keeps the believers firm with the stable word in the worldly life and in the Hereafter." (14:27) He explained that this has reference to the grave when it is asked, “Who is your Lord? What is your religion and who was your Prophet?” [Bukhari 1369, Muslim 2871, Abu Dawud 4750, Nisai 2056, Ibn e Majah 4269] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ تَلَتْ عَائِشَةُ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ يَکُونُ النَّاسُ قَالَ عَلَی الصِّرَاطِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَائِشَةَ-
ابن ابی عمر، سفیان، داؤد بن ابی ہند، شعبی، حضرت مسروق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت (يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ) 14۔ ابراہیم : 48) جس دن اس زمین سے اور زمین بدلی جائے گی۔ سورت ابراہیم۔ آیت) کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پل صراط پر۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے۔
Masruq said that Sayyidah Ayshah (RA) asked about the verse: "The day on which this earth will be turned into some other earth." (14: 48) “O Messeger of Allah! Where would people be?’ He said, ‘(They would be) on the sirat lathe bridge).” [Ahmed 24124, Muslim 2791, Ibn e Majah 4279] --------------------------------------------------------------------------------