سورج گرہن کی نماز

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی فِي کُسُوفٍ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَالْأُخْرَی مِثْلُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي بَکْرَةَ وَسَمُرَةَ وَأَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَابْنِ عُمَرَ وَقَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی فِي کُسُوفٍ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقِرَائَةِ فِي صَلَاةِ الْکُسُوفِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُسِرَّ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا بِالنَّهَارِ وَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنْ يَجْهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا کَنَحْوِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ الْجَهْرَ فِيهَا و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يَجْهَرُ فِيهَا وَقَدْ صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَصَحَّ عَنْهُ أَيْضًا أَنَّهُ صَلَّی سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَهَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ جَائِزٌ عَلَی قَدْرِ الْکُسُوفِ إِنْ تَطَاوَلَ الْکُسُوفُ فَصَلَّی سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَهُوَ جَائِزٌ وَإِنْ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَأَطَالَ الْقِرَائَةَ فَهُوَ جَائِزٌ وَيَرَی أَصْحَابُنَا أَنْ تُصَلَّی صَلَاةُ الْکُسُوفِ فِي جَمَاعَةٍ فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سفیان، حبیب بن ابوثابت، طاؤس، ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسوف کی نماز پڑھی اس میں قرات کی پھر رکوع کیا پھر قرات کی پھر رکوع کیا پھر دو سجدے کئے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھی اس باب میں علی عائشہ عبداللہ بن عمرو نعمان بن بشیر مغیرہ بن شعبہ ابومسعود ابوبکر سمرہ ابن مسعود ابوبکر سمرہ ابن مسعود اسماء بنت ابوبکر ابن عمر قبیصہ ہلالی جابر بن عبداللہ ابوموسی عبدالرحمن بن سمرہ اور ابی بن کعب سے بھی روایت ہے امام ترمذی کہتے ہیں ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کسوف میں دو رکعتوں میں چار رکوع کئے یہ امام شافعی احمد اور اسحاق کا قول ہے نماز کسوف میں قرات کے متعلق علماء کا اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ دن کے وقت بغیر آواز قرات کرے جبکہ بعض اہل علم بلند آواز سے قرات کے قائل ہیں جیسے کہ جمعہ اور عیدین کی نماز میں پڑھا جاتا ہے امام مالک احمد اور اسحاق اسی کے قائل ہیں کہ بلند آواز سے پڑھے لیکن امام شافعی بغیر آواز سے پڑھنے کا کہتے ہیں پھر یہ دونوں حدیثیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہیں ایک حدیث یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے کئے دوسرى یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار سجدوں میں چھ رکوع کئے اہل علم کے نزدیک یہ کسوف کی مقدار کے ساتھ جائز ہے یعنی اگر سورج گرہن لمبا ہو تو چھ رکوع اور چار سجدے کرنا جائز ہے لیکن اگر چار رکوع اور چار سجدے کرے اور قرات بھی لمبی کرے تو یہ بھی جائز ہے ہمارے اصحاب کے نزدیک سورج گرہن اور چاند گرہن دونوں میں نماز باجماعت پڑھی جائے
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) offered the saiah of Kusuf (solar eclipse). During that, he recited the Quran then went into ruku’, then recited the Qur’an, then bswed into ruku, then made the two prostrations. And, prayed the second raka’ah in the same manner. [Ahmed3236, Muslim 809, Abu Dawud 9183, Nisai 1463] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ هِيَ دُونَ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ صَلَاةَ الْکُسُوفِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَ الشَّافِعِيُّ يَقْرَأُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ سِرًّا إِنْ کَانَ بِالنَّهَارِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَکْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا کَمَا هُوَ وَقَرَأَ أَيْضًا بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ تَامَّتَيْنِ وَيُقِيمُ فِي کُلِّ سَجْدَةٍ نَحْوًا مِمَّا أَقَامَ فِي رُکُوعِهِ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ النِّسَائِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَکْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا ثُمَّ قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ تَشَهَّدَ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبدالملک بن ابوشوارب، یزید بن زریع، معمر، زہری، عروہ، عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی اور قرات لمبی کی پھر لمبا رکوع کیا پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرات کی لیکن پہلی رکعت سے کم تھی پھر رکوع کیا اور اسے بھی لمبا کیا لیکن پہلے رکوع سے کم پھر کھڑے ہوئے اس کے بعد سجدہ کیا اور پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے امام شافعی احمد اور اسحاق بھی اسی کے قائل ہیں کہ دو رکعت میں چار رکوع اور چار سجدے کرے امام شافعی کہتے ہیں میں نماز پڑھ رہا ہو تو پہلے سورت فاتحہ پڑھے اور پھر سورت بقرہ کے برابر بغیر آواز کے قرات کرے پھر لمبا رکوع کرے جیسے کہ اس نے قرات کی پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھائے اور کھڑا ہو پھر سورت فاتحة پڑھے اور سورت آل عمران کے برابر تلاوت کرے اس کے بعد اتنا ہی طویل رکوع کرے پھر سر اٹھاتے ہوئے (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہے پھر اچھی طرح دو سجدے کرے اور ہر سجدے میں رکوع کے برابر رکے پھر کھڑا ہو کر سورت فاتحہ پڑھے اور سو رہ نساء کے برابر قرات کرے اور اسی طرح رکوع میں بھی ٹھہرے پھر اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر سر اٹھائے اور کھڑا ہو کر سورت فاتحہ کے بعد سورت مائدہ کے برابر قرات کرے پھر اتنا ہی طویل رکوع کرے پھر (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہہ کر سر اٹھائے اور سجدہ کرے اور اس کے بعد تشہد پڑھ کر سلام پھیری
Sayyidah Aisha (RA) narrated that there was a solar eclipse in the times of Allah’s Messenger L... So, he led the people in prayer and made a long recital. Then he bowed into ruku and made it a lengthy bowing. Then, raised his head and made a lengthy recital and it was shorter than the first. Then, he went into ruku’ and made it a lengthy ruku’ and it was shorter than the first. Then, he raised himself and prostrated. Then he did that in the second raka’ah too. [Ahmed24527, Bukhari 1065, Muslim 901, Abu Dawud 1180 Nisai 1471, Ibn e Majah 1263] --------------------------------------------------------------------------------