سورئہ موئمنون کی تفسیر

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ سُمِعَ عِنْدَ وَجْهِهِ کَدَوِيِّ النَّحْلِ فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ يَوْمًا فَمَکَثْنَا سَاعَةً فَسُرِّيَ عَنْهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا وَأَکْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلَا تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَارْضِنَا وَارْضَ عَنَّا ثُمَّ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيَّ عَشْرُ آيَاتٍ مَنْ أَقَامَهُنَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ ثُمَّ قَرَأَ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّی خَتَمَ عَشْرَ آيَاتٍ-
یحیی بن موسیٰ وعبد بن حمید وغیرواحد، عبدالرزاق، یونس بن سلیم، زہری، عروة بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کے پاس شہد کی مکھی کی طرح گنگناہٹ محسوس ہوئی۔ ایک مرتبہ وحی نازل ہوئی ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیر ٹھہرے۔ جب وہ حالت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی طرف رخ کیا اور دونوں ہاتھ بلند کئے اور یہ دعا کی اے اللہ ! ہمیں اور زیادہ دے اور کم نہ کر۔ ہمیں عزت دے ذلیل نہ کر۔ ہمیں عطا کر محروم نہ کر۔ ہمیں غالب کر مغلوب نہ کر۔ ہمیں بھی راضی کر اور خود بھی ہم سے راضی ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر ایسی دس آیات نازل کی گئی ہیں کہ اگر کوئی ان پر عمل کرے گا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت مومنون کی پہلی دس آیات پڑھیں قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (SAW) reported: Whenever revelation descended on Allah’s Messenger (SAW) a sound was heard near his face like the humming of bees. 0ne day, it descended on him and we waited a while (near him), but it went away from him. He faced the qiblah, raised his hands and prayed, “0Allah, give us m0re but do not give us less; honour us but do not humiliate us; grant us but do not deprive us; prefer us but do not prefer others over us; do please us and be pleased with us.” Then, he said, “Ten verses have been revealed to me. he who abides by them will enter Paradise.” Then he recited: Prosperous indeed are the Believers . (till he finished the tenth verse) (23 : 1-10)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ سَمِعْت إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ رَوَی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمَنْ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَدِيمًا فَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَذْکُرُونَ فِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ وَبَعْضُهُمْ لَا يَذْکُرُ فِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ وَمَنْ ذَکَرَ فِيهِ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ فَهُوَ أَصَحُّ وَکَانَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ رُبَّمَا ذَکَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْکُرْهُ وَإِذَا لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ يُونُسَ فَهُوَ مُرْسَلٌ-
محمد بن ابان، عبدالرزاق، یونس بن سلیم، یونس بن یزید، زہری محمد بن ابان عبدالرزاق سے وہ یونس بن سلیم سے وہ یونس بن یزید سے اور وہ زہری سے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث مذکورہ بالا حدیث سے صحیح ہے۔ اسحاق بن منصور بھی احمد بن حنبل علی بن مدینی اور اسحاق بن ابراہیم سے وہ عبدالرزاق سے وہ یونس بن سلیم سے وہ یونس بن یزید سے اور وہ زہری سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔ جس نے حدیث عبدالرزاق سے سنی وہ اس میں یونس بن یزید کا ذکر کرتے ہیں۔ جب کہ بعض حضرات ان کا ذکر نہیں کرتے۔ جن احادیث میں یونس بن یزید کا ذکر ہے وہ زیادہ صحیح ہیں۔ عبدالرزاق بھی کبھی یونس کا ذکر کرتے ہیں اور کبھی یونس کا ذکر نہیں کرتے۔
Muhammad ibn Aban reported from Abdur Razzaq from Yunus ibn Sulay, from Vunus ibn Yazid from Zuhri through this sanad, a hadith similar in meaning.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ ابْنُهَا الْحَارِثُ بْنُ سُرَاقَةَ أُصِيبَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرَبٌ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَخْبِرْنِي عَنْ حَارِثَةَ لَئِنْ کَانَ أَصَابَ خَيْرًا احْتَسَبْتُ وَصَبَرْتُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْخَيْرَ اجْتَهَدْتُ فِي الدُّعَائِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جَنَّةٌ فِي جَنَّةٍ وَإِنَّ ابْنَکِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَی وَالْفِرْدَوْسُ رَبْوَةُ الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا وَأَفْضَلُهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ-
عبد بن حمید، روح بن عبادة، سعید، قتادة، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ربیع بنت نضر کے صاحبزادے حارثہ بن سراقہ کو بدر کے دن ایک تیر لگا نہ معلوم کس نے مارا۔ چنانچہ حضرت ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے حارثہ کے متعلق بتایئے۔ اگر خیر سے ہے تو ثواب کی امید رکھوں اور صبر کروں اور اگر ایسا نہیں تو اس کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کی کوشش کریں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام حارثہ جنت میں کئی باغ ہیں اور تمہارابیٹا فردوس اعلی میں ہے۔ فردوس جنت کی بلند زمین ہے اور یہ درمیان میں ہے اور سب سے افضل ہے۔ یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Sayyidah Rubay’ bint Nadr came to the Prophet Her son, Harithah ibn Suraqah (RA) had been martytred in the Battle of Badr being hit by an arrow whose shooter was unkown. She said to Allah’s Messenger “Inform me about Harithah. If he has found good then! will hope for reward and be patient; but if he has not found good, I will engage in more supplication.” The Prophet (SAW) said, “0Umm Harithah, there are gardens in Pardise and your son has gained the elevated Firdaws. Firdaws is the hummock in Paradise, in its center and the most excellent of it.” [Ahmed 12254, Bukhari 2819]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ الْهَمْدَانِيِّ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ قَالَتْ عَائِشَةُ أَهُمْ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ قَالَ لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَکِنَّهُمْ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِکَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ قَالَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا-
ابن ابی عمر، سفیان، مالک بن مغول، عبدالرحمن بن وہب ہمدانی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق پوچھا (وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَا اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ) 23۔ المؤمنون : 60) (اور جو دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور انکے دل اس سے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ال مومنون، آیت) اور عرض کیا کہ کیا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے صدیق کی بیٹی ! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے نماز پڑھتے صدقہ دیتے اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے قبول نہ کیا جائے۔ یہی لوگ اچھے اعمال میں جلدی کرتے اور سبقت لے جاتے ہیں۔ یہ حدیث عبدالرحمن بن سعید بھی ابوحازم سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyisah Ayshah (RA) wife of the Prophet (SAW) reported that she asked Allah’s Messenger (SAW) about this verse: "And those who give whatsoever they give, while their hearts are full of fear ." (23 : 60) She asked, “Are they who drink wine and steal?” He said, “No, 0daughter of Siddiq! But they are who keep fast, offer salah, give charity and fear lest this is not accepted from them. Those hasten to good things and they are foremost there in. (23: 61) [Ahmed 2538, Ibn e Majah 4198]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِيدِ بْن يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُمْ فِيهَا کَالِحُونَ قَالَ تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعَالِيَةُ حَتَّی تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَی حَتَّی تَضْرِبَ سُرَّتَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
سوید بن نضر، عبد اللہ، سعید بن یزید ابی شجاع، ابوالسمح، ابوالہیثم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ) 23۔ المؤمنون : 104) (اور وہ اس میں بدشک ہو رہے ہوں گے۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ آگ اسے اس طرح بھون دے گی کہ اس کا اوپر کا ہونٹ سکڑ کر سر کے درمیان پہنچ جائے گا اور نچلا ہونٹ لٹک کر ناف کو چھونے لگے گا۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
Saryidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Prophet 3i -L explained the verse: "While they shall be glum therein." (23 : 104) He said, “The fire will roast him, and his upper lip will shrink till it comes to the middle of this head and his lower lip will dangle till it touches his navel.”(22: 39-40) --------------------------------------------------------------------------------