سورئہ قیامہ کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ يُحَرِّکُ بِهِ لِسَانَهُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ فَکَانَ يُحَرِّکُ بِهِ شَفَتَيْهِ وَحَرَّکَ سُفْيَانُ شَفَتَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ کَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُحْسِنُ الثَّنَائَ عَلَی مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ خَيْرًا-
ابن ابی عمر، سفیان، موسیٰ بن ابی عائشہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن نازل ہوتا تو اپنی زبان ہلاتے تاکہ اسے یاد کر لیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَا تُحَرِّكْ بِه لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِه ) 75۔ القیامۃ : 16) (نہ چلا تو اسکے پڑھنے پر اپنی زبان تاکہ جلدی اس کو سیکھ لے۔ وہ تو ہمارا ذمہ ہے اس کو جمع رکھنا تیرے سینہ میں اور پڑھنا تیری زبان سے) چنانچہ راوی اپنے ہونٹ ہلا کر بتاتے اور سفیان نے بھی اپنے ہونٹ ہلا کر بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح ہونٹ ہلایا کرتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ علی بن مدینی، یحیی بن سعید قطان سے نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری، موسیٰ بن ابی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تعریف کیا کرتے تھے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) moved his tongue when the Qu’ran was revealed to him intending thereby to preserve it. So, Allah, the Blessed and the Exalted, revealed: "Move not thy tongue concerning the (Qur'an) to make haste therewith." (75: 16) The narrator moved his lips to show that. And Sufyan also moved his lips (to show how Allah’s Messenger (SAW) moved them). [Bukhari 5, Muslim 448, Nisai 931, Ahmed 3191]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَبَابَةُ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ ثُوَيْرٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَدْنَی أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَی جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ وَأَکْرَمُهُمْ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ يَنْظُرُ إِلَی وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَی رَبِّهَا نَاظِرَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ مِثْلَ هَذَا مَرْفُوعًا وَرَوَی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَرَوَی الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَکَرَ فِيهِ عَنْ مُجَاهِدٍ غَيْرَ الثَّوْرِيِّ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ وَثُوَيْرٌ يُکْنَی أَبَا جَهْمٍ وَأَبُو فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ-
عبد بن حمید، شبابہ، اسرائیل، ثویر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ادنی درجے کا جنتی بھی اپنے باغوں، بیویوں، خادموں اور تختوں کو ایک برس کی مسافت سے دیکھ سکے گا اور ان میں سب سے زیادہ بلند مرتبے والا وہ ہوگا جو اللہ رب العزت کا صبح و شام دیدار کرے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں (وُجُوْهٌ يَّوْمَى ِذٍ نَّاضِرَةٌ 22 اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ) 75۔ القیامۃ : 22) (کتنے منہ اس دن تازہ ہیں، اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔) یہ حدیث غریب ہے۔ اسے کئی لوگ اسرائیل سے اسی طرح مرفو عاًنقل کرتے ہیں۔ عبدالملک بن ابجر نے اسے ثویر کے حوالے سے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول نقل کیا ہے۔ پھر اشجعی نے بھی اسے سفیان سے انہوں نے ثویر سے انہوں نے مجاہد سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے انہی کا قول نقل کیا ہے اور اس سند میں ثوری کے علاوہ کسی نے مجاہد کا ذکر نہیں کیا۔
Sayyidina Ibn Umar reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The lowest in station of the people of Paradise will be one who looks at his gardens, his wives, his servants and his couches stretching (to the distance) of a thousand years Journey. And the most honourable one given this honour by Allah, the Glorious, the Majestic will be one who looks at His countenance (every) morning and evening. Then Allah’s Messenger (SAW) recited: "Some faces, that Day, will beam (in brightness and beauty). Looking towards their Lord;" (75 : 23) [Ahmed 5317] --------------------------------------------------------------------------------