سورئہ ضحی کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ جُنْدَبٍ الْبَجَلِيِّ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَدَمِيَتْ أُصْبُعُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ قَالَ وَأَبْطَأَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ قَدْ وُدِّعَ مُحَمَّدٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ-
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، اسود بن قیس، جندب بجلی، حضرت جندب بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک نماز میں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلی سے خون نکل آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمی فرمایا تو ایک انگلی ہے۔ تجھ سے اللہ کی راہ میں اس تکلیف کی وجہ سے خون نکل آیا ہے راوی کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام نہ آئے تو مشرکین کہنے لے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ دیا گیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰى) 93۔ الضحی : 3) (آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے۔ ) یہ حدیث صحیح ہے۔ شعبہ او ثوری اس حدیث کو اسود بن قیس سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Jundub Bajali narrated: I was with the Prophet in a cave when one of his fingers bled. So, the Prophet remarked:Are you but a finger that bleeds in the path of Allah against what you met (The narrator reported that) Jibril did not come to him for some time. So the polytheists exclaimed, “Muhammad is forsaken.” But, Allah, the Blessed, the Exalted revealed: Your Lord has not forsaken you, nor is He displeased. (93:3) --------------------------------------------------------------------------------