سورئہ شوری کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَال سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَی فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَی آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَعَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا کَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالملک بن میسرة، طاؤس کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ (قُلْ لَّا اَسْ َ لُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى) 42۔ الشوری : 23) (کہہ دو میں تم سے اس پو کوئی اجرت نہیں مانگا بجز رشتہ داری کی محبت کے۔) ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اہل قرابت سے مراد آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ کیا تم نہیں جانتے کہ عرب کا کوئی گھرانہ ایسا نہ تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت نہ ہو۔ چنانچہ اس سے مراد یہ ہے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا۔ ہاں البتہ تم لوگ اس قرابت کی وجہ سے جو میرے تمہارے درمیان ہے (آپس میں) حسن سلوک کرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
Tawus reported that Ibn Abbas (RA) was asked about (the verse) :"Say: I ask of you no reward for that but (I seek to guide you) in respect of love of kinship."(42: 23) Sa'eed ibn Jubair said kinship is the family (descendants) of Muhammad." Ibn Abbas (RA) asked, "Do you know that there was no household of the Quraysh but it had kinship to Allah's Messenger to?" So, he said, "(I will not seek a reward from you) except that you join ties of relationship between me and you." [Ahmed 202-1, Bukhari 3497]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي مُرَّةَ قَالَ قَدِمْتُ الْکُوفَةَ فَأُخْبِرْتُ عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ فَقُلْتُ إِنَّ فِيهِ لَمُعْتَبَرًا فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ مَحْبُوسٌ فِي دَارِهِ الَّتِي قَدْ کَانَ بَنَی قَالَ وَإِذَا کُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ قَدْ تَغَيَّرَ مِنْ الْعَذَابِ وَالضَّرْبِ وَإِذَا هُوَ فِي قُشَاشٍ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ يَا بِلَالُ لَقَدْ رَأَيْتُکَ وَأَنْتَ تَمُرُّ بِنَا تُمْسِکُ بِأَنْفِکَ مِنْ غَيْرِ غُبَارٍ وَأَنْتَ فِي حَالِکَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ مِنْ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَبَّادٍ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِيثًا عَسَی اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَکَ بِهِ قُلْتُ هَاتِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَی أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَکْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنْبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَکْثَرُ قَالَ وَقَرَأَ وَمَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَيْدِيکُمْ وَيَعْفُو عَنْ کَثِيرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبد بن حمید، عمرو بن عاصم، عبیداللہ بن وازع، قبیلہ بنومرہ کے ایک شخص بیان کرتے ہیں کہ میں کوفہ گیا تو مجھے بلاکل بن ابوبردہ کے حال کے متعلق بتایا گیا کہ میں نے کہا کہ اس میں عبرت ہے میں ان کے پاس گیا وہ اپنے اسی گھر میں قید تھے جو انہوں نے بنوایا تھا۔ اذیتیں پہنچانے اور مارپیٹ کی وجہ سے ان کی شکل وصورت بدل گئی تھی اور ان کے بدن پر ایک پرانا چیتھڑا (کپڑا) تھا۔ میں نے کہا الْحَمْدُ لِلَّهِ اے بلال ! میں نے تمہیں یدکھا کہ تم ہمارے پاس سے گذرا کرتے تھے اور آج اس حال میں ہو؟ کہنے لگے تم کون ہو؟ میں نے کہا ابن عباد ہوں اور بنومرہ سے تعلق رکھتا ہوں۔ بلال نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں شاید اللہ تعالیٰ اس سے تمہیں نفع پہنچائیں؟ میں نے کہا سنایئے، انہوں نے فرمایا ابوبردہ اپنے والد موسیٰ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کوئی تکلیف یا چوٹ اس کے گناہوں کی وجہ سے ہی پہنچتی خواہ کم ہو یا زیادہ اور جو (گناہ) اللہ تعالیٰ معاف فرمادیتے ہیں وہ اس سے زیادہ ہوتے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی (وَمَا اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ) 42۔ الشوری : 30) (او رجو تم پر مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہاتھوں کے کئے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے۔) ۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
A man of Banu Murrah (RA) narrated: I went to Kufah (where) I was informed about Bilal ibn Abu Burdah. I said, "Indeed in that is a lesson." I went to him and he was imprisoned in his house that he had got built. Everything of him had changed because of the punishment and the beating that he was getting. He had a worn out garment on him. I said, "Praise belongs to Allah, O Bilal. I had seen you pass by us holding your nose although there was no dust about. And, today, you are in this condition o( yours." He asked, "From whom are you?" I said, "I am from Banu Murrah-Ibn Abbad." He said, "Shall I not narrate to you a hadith, perhaps Allah may benefit you therefrom." I said, "Go ahead"! He said that Abu Burdah narrated on the authority of his father Abu Musa (RA) that Allah's Messenger (SAW) said," A person does not face a difficulty or something more than that or less than that but because of his sin, and that which Allah forgives is more than that." Then he recited: "And whatever of misfortune befalls you, it is for what your own hands have earned and He pardons much." (43: 30) --------------------------------------------------------------------------------