سورئہ زمر کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ثُمَّ إِنَّکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُونَ قَالَ الزُّبَيْرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُکَرَّرُ عَلَيْنَا الْخُصُومَةُ بَعْدَ الَّذِي کَانَ بَيْنَنَا فِي الدُّنْيَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ الْأَمْرَ إِذًا لَشَدِيدٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، محمد بن عمرو، علقمة، یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب (ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ) 39۔ الزمر : 31) (پھر بے شک تم قیامت کے دن اپنے رب کے ہاں آپس جھگڑوگے۔) نازل ہوئی تو میں نے پوچھا کہ کیا دنیا میں جھگڑنے کے بعد دوبارہ آخرت میں بھی ہم لوگ جھگڑیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! زبیر کہنے لگے پھر تو یہ کام بہت مشکل ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Zubayr (RA) reported that when: "Then surely on the Day of Resurrection, before you Lord, you shall contend with each other."(39:31) was revealed, he asked, "O Messenger of Allah, will the disputes be repeated between us (in the Hereafter after we have altercated in this world?’ He said, Yes.” Zubayr remarked, “Indeed, the matter will be severe then.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا وَلَا يُبَالِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ وَشَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ يَرْوِي عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ وَأُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ هِيَ أَسْمَائُ بِنْتُ يَزِيدَ-
عبد بن حمید، حبان بن ہلال وسلیمان بن حرب وحجاج بن منہال، حماد بن سلمہ، ثابت، شہر بن حوشب، حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنا (قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا) 39۔ الزمر : 53) کہہ دو اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ بے شک اللہ سب کو بخش دے گا، بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ثابت کی روایت سے جانتے ہیں، وہ شہر بن حوشب سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidah Asma bint Yazid (RA) narrated: I heard Allah’s Messenger (SAW) recite: "O My servants who have been prodigal against themselves, despair not of Allah’s mercy. Surely Allah forgives sins altogether." (39: 53) And He does not care. [Ahmed 27640]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَسُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ يَهُودِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِکُ السَّمَاوَاتِ عَلَی إِصْبَعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَی إِصْبَعٍ وَالْجِبَالَ عَلَی إِصْبَعٍ وَالْخَلَائِقَ عَلَی إِصْبَعٍ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ قَالَ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سفیان، منصور وسلیمان اعمش، ابراہیم، عبیدة، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ! اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر اٹھانے کے بعد کہتا ہے کہ میں بادشاہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ اس بات پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے دانت ظاہر ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِه ) 39۔ الزمر : 67) (اور انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) reported that a Jew came to the Prophet and said, "O Muhammad, Allah will carry the heavens on a finger, mountains on a finger, the earths on a finger, and the (rest of the) creation on a finger. Then He will say: I am the King.” The Prophet laughed till his premolar teeth were visible and he recited: "And they esteem not Allah with the true esteem." (39 :67) [Ahmed 4368, 4811, Muslim 1786]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی ی، فضیل بن عیاض، منصور، ابراہیم، عبیدہ، عبداللہ بھی یہ حدیث یحیی سے وہ فضیل بن عیاض سے وہ منصور سے وہ ابراہیم سے وہ عبیدہ سے اور وہ عبداللہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہنسنا تعجب اور تصدیق کی وجہ سے تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Muhammad ibn Bashshar) Bundar reported from Yahya ibn Sa’eed, from Fudayl ibn layd, from Mansur, from Ibrahim, from Ubaydah, fom Abdullah. He said, The Prophet (SAW) laughed because of wonder and confirmation.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَيْنَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا يَهُودِيُّ حَدِّثْنَا فَقَالَ کَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَی ذِهْ وَالْأَرْضَ عَلَی ذِهْ وَالْمَائَ عَلَی ذِهْ وَالْجِبَالَ عَلَی ذِهْ وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَی ذِهْ وَأَشَارَ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ بِخِنْصَرِهِ أَوَّلًا ثُمَّ تَابَعَ حَتَّی بَلَغَ الْإِبْهَامَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو کُدَيْنَةَ اسْمُهُ يَحْيَی بْنُ الْمُهَلَّبِ قَالَ رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ شُجَاعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّلْتِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن صلت، ابوکدینة، عطاء بن سائب، ابوالضحی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے پاس سے گذرے تو اس سے کہا اے یہودی ! کوئی بات کرو، اس نے کہا اے ابوقاسم ! آپ کیسے یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اس (انگلی) پر زمین کو اس پر پانی کو اس پر پہاڑوں کو اس پر اور ساری مخلوق کو اس (انگلی) پر رکھتا ہے اور محمد بن صلت ابوجعفر نے پہلے اپنی چھنگلیا سے بالترتیب اشارہ کیا یہاں تک کہ انگوٹھے تک پہنچ گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِه ) 39۔ الزمر : 67)۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ابوکدینہ کا نام یحیی بن مہلب ہے۔ میں نے امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ حدیث حسن بن شجاع سے محمد بن صلت کے حوالے سے نقل کرتے ہوئے سنا۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a Jew passed by the Prophet (SAW) and he said, "O Jew narrate to us (something).” He said, “How do you say, O Abul Qasim, that Allah will put the heavens on this (finger), the earths on this, the water on this, the mountains on this and all the creation on this?” And Muhammad ibn Salt Abu Ja’far pointed out to the little finger then the next till he came to the thumb. Allah the Mighty, the Glorious revealed: "And they esteem not Allah with the true esteem." (39: 67) [Ahmed 2267]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ أَنْعَمُ وَقَدْ الْتَقَمَ صَاحِبُ الْقَرْنِ الْقَرْنَ وَحَنَی جَبْهَتَهُ وَأَصْغَی سَمْعَهُ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْمَرَ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ قَالَ الْمُسْلِمُونَ فَکَيْفَ نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ تَوَکَّلْنَا عَلَی اللَّهِ رَبِّنَا وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ عَلَی اللَّهِ تَوَکَّلْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ الْأَعْمَشُ أَيْضًا عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
ابن ابی عمر، سفیان، مطرف، عطیہ عوفی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کس طرح آرام کروں جب کہ صور پھونکنے والے نہ صور کو منہ لگایا ہے۔ وہ اپنی پیشانی جھکائے اور کان لگائے انتظار کر رہا ہے کہ کب اسے پھونکے کا حکم دیا جائے اور وہ پھونکے۔ مسلمانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کیا کہیں (اس وقت) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ تَوَکَّلْنَا عَلَی اللَّهِ رَبِّنَا (یعنی ہمیں اللہ کافی ہے وہ بہترین وکیل ہے، ہم اپنے رب اللہ پر ہی توکل کرتے ہیں) ۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “How may I rest when the blower of the horn (trumpet) has already placed it in his mouth, He has lowered his forehead and pricked up his ears awaiting the command to blow that he may blow the trumpet”? The Muslims submitted, "O Messenger of Allah! What should we say”? He said, “Say Allah suffices us. He is the best of the Guardians. We place trust in Him, our Lord.” perhaps he (Sufyan) said, "In Allah do we trust. [Ahmed 11039] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَسْلَمَ الْعِجْلِيِّ عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ أَعْرَابِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الصُّورُ قَالَ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، سلیمان تیمی، اسلم عجلی، بشر بن شغاف، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی نے پوچھا یا رسول اللہ ! صور کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف سلیمان تیمی کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that a villager asked, "O Messenger of Allah, what is the trumpet”? He said, “It is a horn which will be blown.” [Ahmed 6517, Abu Dawud 4744]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ لَا وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ قَالَ فَرَفَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَدَهُ فَصَکَّ بِهَا وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ هَذَا وَفِينَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَی فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا مُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلِي أَمْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ وَمَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی فَقَدْ کَذَبَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، عبدة بن سلیمان، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ کے بازار میں ایک یہودی نے کہا اس اللہ کی قسم ! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں میں پسند کرلیا۔ اس پر ایک انصاری نے ہاتھ اٹھایا اور اس کے منہ پر طمانچہ ماردیا اور کہا کہ تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یہ بات کہتے ہو (پھر وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَا ءَ اللّٰهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ) 39۔ الزمر : 68) (اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہو جائے گا جو کچھ آسمانوں اور جو کوئی زمین میں ہے مگر جسے اللہ چاہے گا۔ پھر وہ دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو یکایک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے۔) اس موقع پر سب سے پہلے سر اٹھانے والا میں ہوں گا اور دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ مجھے عم نہیں کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سب سے پہلے سر اٹھانے ولا میں ہوں گا اور دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ مجھے علم نہیں کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا یا وہ ان میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مستثنی کر دیا اور جس نے یہ کہا کہ میں یونس بن متی سے افضل ہوں وہ جھوٹ بولتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that, in the market of Madinah, a Jew said, “By Him Who chose Musa over all human beings....” A man of the Ansar raised his hand and slapped the Jew’s face with it, saying, “You (dare to) say that while Allah’s Prophet is amongst us?” (Both of them came to the Prophet (SAW) So, Allah’s Messenger (SAW) recited: "And the trumpet shall be blown, so all who are in the heavens and all who are on the earth shall swoon, except whom Allah will. Then it shall be blown again, behold, they shall stand beholding."(39: 68) (He said) “I will be the first one who raises his head and, behold, Musa will be holding a pillar of the pillars of the Throne. And I cannot say whether he will raise his head before me or be among those whom Allah has exempted.O And he who says that I am better than Yunus ibn Mata has indeed lied.” [Ahmed 9828, Bukhari 2411, Ibn e Majah 4274, Muslim 2373, Abu Dawud 4671]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ أَخْبَرَنِي أَبُو إِسْحَقَ أَنَّ الْأَغَرَّ أَبَا مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُنَادِي مُنَادٍ إِنَّ لَکُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی وَتِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی ابْنُ الْمُبَارَکِ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الثَّوْرِيِّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، ابواسحاق ، اغر، حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ تمہارے لئے زندگی ہے تم کبھی نہیں مروگے تمہارے لئے تندرستی ہے تم کبھی بیمار نہیں ہوگے اور تمہارے لئے نعمتیں ہیں تم کبھی تکلیف نہ پاؤگے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کا یہی مطلب ہے وَتِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ الآیۃ (اور یہی وہ جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کے بدلے وارث ہوئے) ۔ ابن مبارک وغیرہ یہ حدیث ثوری سے روایت کرتے ہوئے مرفوع نہیں کرتے۔
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) and Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet (SAW) said: A crier will proclaim (in Paradise), ‘You have (eternal) living and you will never die. For you is health and you will never be sick. For you is (enternal) youth and you will never become old (and decrepit). For you is (perpetual) blessing and you will never grieve (or face straitened circumstances).” That is as the saying of Allah, the Exlted: "And this is the garden which you have been made to inherit because of what you used to do."(43: 72) [Muslim 2837, Ahmed 11905]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرِي مَا سَعَةُ جَهَنَّمَ قُلْتُ لَا قَالَ أَجَلْ وَاللَّهِ مَا تَدْرِي حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ قَالَتْ قُلْتُ فَأَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَلَی جِسْرِ جَهَنَّمَ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، عنبسہ بن سعید، حبیب بن عمرة، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجاہد سے پوچھا کہ جانتے ہو جہنم کتنی وسیع ہے؟ مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے کہا نہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا اللہ کی قسم ! تم نہیں جانتے مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ الآیۃ کے بارے میں پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کے پل پر ہوں گے۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے اور یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Mujahid reported that Sayyidina lbn Abbas .m asked, “Do you know how large Hell is”? He said, “No.” He said, “By Allah, you do not know. Ayshah narrated to me that she asked Allah’s Messenger. (SAW) about Allah’s Words: "And the whole earth will be His handful on the Day of Resurrection, and the heavens will be rolled up in His right hand." (30: 67) She asked, “Where would the people be on that day, O Messenger of Allah”? He said. “On the bridge over Hell.” (There is an account in this hadith.) [Ahmed 24910] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ فَأَيْنَ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَى الصِّرَاطِ يَا عَائِشَةُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
مسنگ
-