سورئہ زخرف کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ وَيَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًی کَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ مَا ضَرَبُوهُ لَکَ إِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ وَحَجَّاجٌ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ حَزَوَّرُ-
عبد بن حمید، محمد بن بشر عبدی ویعلی بن عبید، حجاج بن دینار، ابوغالب، حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی قوم ہدایت پانے کے بعد اس وقت تک گمراہ نہیں ہوتی جب تک اس میں جھگڑا نہیں شروع ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ ) 43۔ الزخرف : 58) (اور کہا کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ یہ ذکر آپ سے جھگڑنے کے لئے کرتے ہیں بلکہ وہ تو جھگڑالو ہی ہیں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف حجاج بن دینار کی روایت سے جانتے ہیں اور حجاج ثقہ اور مقا رب الحدیث ہیں۔ نیز ابوغالب کا نام حزرو ہے۔
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) said, "No people go astray after receiving guidance unless they begin to dispute with each other." He recited this verse: "They cite not him to you but to dispute. Nay, they are a contentious people." (43: 58) [Ibn e Majah 48, Ahmed 22226]