سورئہ حجرات کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِيلٍ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعْمِلْهُ عَلَی قَوْمِهِ فَقَالَ عُمَرُ لَا تَسْتَعْمِلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَکَلَّمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَال أَبُو بَکْرٍ لِعُمَرَ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي فَقَالَ مَا أَرَدْتُ خِلَافَکَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ قَالَ فَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَعْدَ ذَلِکَ إِذَا تَکَلَّمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُسْمِعْ کَلَامَهُ حَتَّی يَسْتَفْهِمَهُ قَالَ وَمَا ذَکَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَدَّهُ يَعْنِي أَبَا بَکْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ مُرْسَلٌ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ-
محمد بن مثنی، مومل بن اسماعیل، نافع بن عمربن جمیل جمحی، ابن ابی ملیکہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اقرع بن حابس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! انہیں ان کی قوم پر عامل مقرر کر دیجئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا انہیں عامل نہ بنائیے۔ چنانچہ دونوں میں تکرار ہوگئی یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہوگئیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے کہ تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کرنا ہے۔ انہوں نے فرمایا میرا مقصد آپ کی مخالفت نہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْ ا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ) 49۔ الحجرات : 2) (اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو اور نہ بلند آواز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بار کیا کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو۔) راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ حال تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو ان کی آواز اس وقت تک سنائی نہ دیتی جب تک سمجھا کر بات نہ کرتے۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے داد ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اس حدیث میں ذکر نہیں کیا۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔ بعض راوی اس حدیث کو ابن ابی ملیکہ سے مرسلاً نقل کرتے ہوئے عبداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کرتے۔
Sayyidina Abdullah ibn Zubayr (RA) narrated: Aqra ibn Habis (RA) came to the Prophet (SAW), Abu Bakr (RA) said, "O Messenger of Allah, make him amir over his people." But Umar (RA) said, "Do not make him their amir, O Messenger of Allah." They argued in the Prophet's (SAW) presence and soon their voices were raised. Abu Bakr (RA) said to Umar (RA), "You had no intention but to oppose me." He said. "I had no intention to oppose you." This verse was revealed (in this situation): "O you who believe! Raise not your voice above the Prophet's voice." (49: 2) After that whenever Umar (RA) spoke to the Prophet (SAW), his words were not heard until he explained (or repeated) them. (Zubayr did not mention how his (matenal) grandfather Abu Bakr Behaved after that.) [B4367, Nisai 5396]
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ فِي قَوْلِهِ إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَکَ مِنْ وَرَائِ الْحُجُرَاتِ أَکْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ حَمْدِي زَيْنٌ وَإِنَّ ذَمِّي شَيْنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ اللَّهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ابوعمار حسین بن حریث، فضل بن موسی، حسین بن واقد، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (اِنَّ الَّذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَا ءِ الْحُ جُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ) 49۔ الحجرات : 4) (بے شک جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں اکثر ان میں سے عقل نہیں رکھتے۔) کا سبب نزول بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہو اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میری تعریف عزت اور میری ذلت ذلت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شان تو اللہ رب العزت کی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Bara ibn Aazib reported about Allah's words:"Surely those who callout to you (O Prophet) from behind the private apartments, most of them have no sense." (49: 4) (The backgraound is that) a man stood and called, O Messenger of Allah! My praise is honourable and my blame is digrace." The Prophet (SAW) said, "That is Allah, the Mighty, the Glorious."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَقَ الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ قَال سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاکِ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَکُونَ لَهُ الِاسْمَانِ وَالثَّلَاثَةُ فَيُدْعَی بِبَعْضِهَا فَعَسَی أَنْ يَکْرَهَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَبُو جَبِيرَةَ هُوَ أَخُو ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ بْنِ خَلِيفَةَ أَنْصَارِيٌّ وَأَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاکِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عبداللہ بن اسحاق جوہری بصری، ابوزید ہروی، شعبہ، داؤد بن ابی ہند، شعبی، حضرت ابوجبیرہ بن ضحاک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ہر شخص کے دو دو تین تین نام کرتے تھے۔ چنانچہ بعض ناموں سے پکارا جانا وہ اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ) 49۔ الحجرات : 11) (اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو ابوسلمہ بشیر بن مفضل سے وہ داؤد بن ابی ہند سے وہ ابوشعبی سے وہ ابوجبیرہ بن ضحاک سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ ابوجبیرہ ثابت بن ضحاک انصاری کے بھائی ہیں۔
Sayyidina Abu ]ubayrah ibn Dahhak narrated: Each one of us had two or threee names by one of which he was called and perhaps he detested it (that name). This verse was revealed: "And revile not one another with nicknames." (49: 12) [Ahmed 6642, Bukhari 330, Abu Dawud 4962, 1Muslim 3741]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قَرَأَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيکُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُکُمْ فِي کَثِيرٍ مِنْ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ قَالَ هَذَا نَبِيُّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوحَی إِلَيْهِ وَخِيَارُ أَئِمَّتِکُمْ لَوْ أَطَاعَهُمْ فِي کَثِيرٍ مِنْ الْأَمْرِ لَعَنِتُوا فَکَيْفَ بِکُمْ الْيَوْمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ سَأَلْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ فَقَالَ ثِقَةٌ-
عبد بن حمید، عثمان بن عمر، مستمر بن ریان، حضرت ابونضرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ نے یہ آیت پڑھی (وَاعْلَمُوْ ا اَنَّ فِيْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ ) 49۔ الحجرات : 7) (اور جان لو کہ تم میں اللہ کا رسول موجود ہے۔ اگر وہ بہت سے باتوں میں تمہارا کہا مانے تو تم پر مشکل پڑ جائے۔) اور فرمایا کہ یہ آیت تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت نازل کی گئی جب کہ تمہارے آئمہ اور اس کے بہترین لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ تھے کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت سی چیزوں میں تمہاری اطاعت کرنے لگیں تو تم مشکل میں پڑ جاؤ گے تو آج تم لوگوں کا کیا حال ہوگا۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔ علی بن مدینی کہتے ہیں میں نے یحیی بن سعید سے مستمر بن دیان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ ثقہ ہیں۔
Abu Nadrah reported that Sayyidina Abu Sa'eed Khudri recited this verse: "And know that among you is Allah's Messenger, If he were to obey you in many a matter you would certainly be in trouble." (49: 7) He said, "This verse was revealed to your Prophet (SAW) while the best of your imams were there. If he had obeyed them in many affairs then they would have faced trouble. Then, how will it be with you today?"
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْکُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَتَعَاظُمَهَا بِآبَائِهَا فَالنَّاسُ رَجُلَانِ بَرٌّ تَقِيٌّ کَرِيمٌ عَلَی اللَّهِ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ هَيِّنٌ عَلَی اللَّهِ وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ وَخَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مِنْ تُرَابٍ قَالَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ-
علی بن حجر، عبداللہ بن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں سے زمانہ جاہلیت کا فخر اور اپنے آباء واجداد کی وجہ تکبر کرنا دور کر دیا ہے۔ اب لوگ دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو اللہ کے نزدیک متقی اور کری ہے۔ دوسرا وہ جو اللہ کے نزدیک بدکار بدبخت اور ذلیل ہے۔ تمام لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (يٰ اَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَا ى ِلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ) 49۔ الحجرات : 13) (اے لوگو ! ہم نے تمہیں ایک ہی مرد وعورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو۔ بے شک زیادہ عزت والا تم میں سے اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گار ہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے۔) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو عبداللہ بن دینار کی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کے متعلق صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو یحیی بن معین وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ یہ علی بن مدینی کے والد ہیں اور باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) reported that at the time of the liberation of Makkah, the Prophet (SAW) addressed the people. He said, "O you people, surely Allah has removed from you pride of pre-Islamic days and pride in high descent. Thus, men are of two kinds, man who is pious and God-fearing, and noble in the sight of Allah. The other kind is a sinner, hard-hearted and lowly in Allah's sight. But, men are children of Aadam and Allah had created Aadam from dust. He said: "And revile not one another with nicknames." (49: 12) [Ahmed 6642, Bukhari 330, Abu Dawud 4962, 1Muslim 3741] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْکَرَمُ التَّقْوَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ-
فضل بن سہل بغدادی اعرج، یونس بن محمد، سلام بن ابی مطیع، قتادة، حسن، حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسب مال ہے اور عزت تقوی ہے۔ یعنی حسب مال سے اور عزت تقوی سے ہے۔ یہ حدیث سمرہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف سلام بن ابی مطیع کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Samurah (RA) reported the Prophet (SAW) saying, "Pride in ancestry is property while generosity is piety." [Ahmed 21022, 1Muslim 4219J