سورئہ تکاثر کی تفسیر

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ انْتَهَی إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي وَهَلْ لَکَ مِنْ مَالِکَ إِلَّا مَا تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ أَوْ أَکَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَن صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، وہب بن جریر، شعبہ، قتادة، مطرف بن عبداللہ بن شخیر، حضرت عبداللہ بن شخیر فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورت تکاثر پڑھ رہے تھے پھر فرمایا ابن آدم کہتا ہے کہ یہ میرا مال ہے۔ یہ میرا مال ہے حالانکہ (اے ابن آدم) تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تو نے صدقے کے طور پر دے دیا، یا پہن کر پرانا کر دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Shikhkhir ” narrated : I went to the Prophet He was reciting:(O mankind) your rivalry for amassing riches distracts you. (102 : 1) He said, “The son of Aadam says, ‘My wealth, my wealth!’ But, do you have any wealth as your own except that which you give in charity and make perpetual, or eat and make it vanish, or wear and make it threadbare” [Ahmed 16327, Muslim 2958, Nisai 3612]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَکَّامُ بْنُ سَلْمٍ الرَّازِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا زِلْنَا نَشُکُّ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ حَتَّی نَزَلَتْ أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ قَالَ أَبُو کُرَيْبٍ مَرَّةً عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ هُوَ رَازِيٌّ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ کُوفِيٌّ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
ابوکریب، حکام بن سلم رازی، عمرو بن ابی قیس، حجاج، منہال بن عمرو، زر بن حبیش، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم عذاب قبر کے بارے میں شک ہی میں تھے یہاں تک کہ یہ سورت نازل ہوئی أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ ابوکریب اپنی سند میں عمرو بن قیس سے ابن ابی لیلی کے حوالے سے منہال سے روایت کرتے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Ali narrated : We did not cease to doubt punishment in the grave till the surah was revealed:Your rivalry in the accumulation of wealth diverts your minds . (102:1 etc.)Abu Kurayb reported from Amr ibn Abu Qays (who was Razi-and Amr ibn Qays was Mula’i Kufi), from Ibn Abu Layla, from Minhal ibn Amr.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِيمِ قَالَ الزُّبَيْرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيُّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ عَنْهُ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَائُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ سَيَکُونُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، محمد بن عمرو بن علقمہ، یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب، حضرت عبداللہ بن زبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل (ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ) 102۔ التکاثر : 8) (پھر اس دن تم سے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔) تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کونسی نعتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔ ہمارے پاس کھجور اور پانی کے علاوہ ہے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Abdullah ibn Zubayr ibn Awwam reported on the authority of his father that when this verse was revealed:Then you shall be questioned that Day concerning the (wordly) blessings. (102:8)He (Zubayr) asked, “0 Messenger of Allah, about which blessing shall we be asked? They are only the two black thingsO dates and water.” He said, “Indeed, they will be seen soon.” You will have the blessings shortly. [Ahmed 1405, Ibn e Majah 4158]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِيمِ قَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ أَيِّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ فَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ وَسُيُوفُنَا عَلَی عَوَاتِقِنَا قَالَ إِنَّ ذَلِکَ سَيَکُونُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ هَذَا وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَحْفَظُ وَأَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ-
عبد بن حمید، احمد بن یونس، ابوبکر بن عیاش، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ یہ آیت نازل ہوئی (ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ) 102۔ التکاثر : 8) تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس دو ہی تو چیزیں ہیں پانی اور کھجور۔ پھر ہم سے کن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ دشمن حاضر ہے اور تلواریں ہمارے کاندھوں پر ہیں۔ نبی اکرم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔ ابن عیینہ کی محمد بن عمرو سے منقول حدیث میرے نزدیک اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ سفیان بن عیینہ، ابوبکر بن عیاش سے احفظ اور زیادہ صحیح ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah . reported about this verse Then on that day you shall surely be questioned about the blessings. (102:8)He said that the sahabah -e submitted, “0 Messenger of Allah, about which blessing shall we be asked, for, they only are the two black things, water and dates”He said, “Indeed, they will soon come (to you).” [Ahmed 23701]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَائِ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَمٍ الْأَشْعَرِيِّ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُسْأَلُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي الْعَبْدَ مِنْ النَّعِيمِ أَنْ يُقَالَ لَهُ أَلَمْ نُصِحَّ لَکَ جِسْمَکَ وَنُرْوِيَکَ مِنْ الْمَائِ الْبَارِدِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالضَّحَّاکُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ وَيُقَالُ ابْنُ عَرْزَمٍ وَابْنُ عَرْزَمٍ أَصَحُّ-
عبد بن حمید، شبابہ، عبداللہ بن علائ، ضحاک بن عبدالرحمن بن عرزم اشعری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن بندے سب سے پہلے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا کہ کیا ہم نے تیرے جسمکو صحت عطا نہیں کی۔ کیا ہم نے تجھے ٹھنڈے پانی سے سیر نہیں کیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ضحاک، ضحاک بن عبدالرحمن بن عرزب ہیں۔ انہیں ابن عرزم بھی کہا جاتا ہے۔
Sayyidina Abu Huraryah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “The first thing about which one will be questioned on the Day of Resurrection-meaning, the slave about blessings. It will be said, ‘Did we not give you a sound, healthy body and quench your thirst with cool water.’This Hadith is gharib. As for Dahhak, he was Ibn Abdur Rahman ibn Arzab but it is also said : Ibn Arzam and this latter is more correct.