سورئہ اللیل کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي الْبَقِيعِ فَأَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا مَعَهُ وَمَعَهُ عُودٌ يَنْکُتُ بِهِ فِي الْأَرْضِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا قَدْ کُتِبَ مَدْخَلُهَا فَقَالَ الْقَوْمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ عَلَی کِتَابِنَا فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَائِ قَالَ بَلْ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يُيَسَّرُ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَإِنَّهُ يُيَسَّرُ لِعَمَلِ الشَّقَائِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَی وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، زائدہ بن قدامہ، منصور بن معتمر، سعد بن عبیدة، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک جنازہ کے ساتھ بقیع میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے ہم بھی بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک لکڑی تھی جس سے زمین کو کرید رہے تھے۔ پھر سر آسمان کی طرف اٹھایا اور فرمایا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانہ لکھا نہ جا چکا ہو۔ لوگ اپنے بارے میں لکھے گئے پر بھروسہ کیوں نہ کر بیٹھیں؟ جو نیکی والا ہوگا وہ نیک عمل ہی کرے گا اور جو بد بخت ہوگا وہ اسی طرح کے عمل کرے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ عمل کرو۔ ہر ایک کے لئے وہی آسان کر دیا گیا ہے جس کے لئے وہ بنا ہے جو نیک بخت ہے اس کے لئے بھلائی کے کام آسان کر دیے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں (فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى Ĉ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰى Č فَسَنُيَسِّرُه لِلْيُسْرٰى Ċ وَاَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰى Ď وَكَذَّبَ بِالْحُسْنٰى Ḍ فَسَنُيَسِّرُه لِلْعُسْرٰى 10 ) 92۔ الیل : 5 تا 10) (پھر جس نے دیا اور پرہیز گاری کی اور نیک بات کی تصدیق کی تو ہم اس کے لیے جنت کی راہیں آسان کر دیں گے لیکن جس نے بخل کیا اور بے پرواہ رہا اور نیک بات کو جھٹلایا تو ہم اس کے لئے جہنم کی راہیں آسان کر دیں گے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali narrated: We had accompanied a funeral to the Baqi. The Prophet came and sat down. We sat down with him. He had a stick with which he scratched the ground. He raised his head towards the sky and said, There is not a soul but his place is recorded for him.” The people asked, “0 Messenger of Allah, shall we rely on that which is recorded for us? The fortunate will do deeds of the pious and the ill-fated shall do deeds of the wicked.’ He said, “Rather perform deeds. For everyone it is made easy. As for one of the fortunate, for him righteous deed are made easy. And, as for one who is ill-fated, wicked deeds are made easy for him.” Then he recited: As for him who gives in charity and is God- fearing, and truthfully believes in goodness, We shall smooth for him the way to perfect ease. But, as for him who is niggardly and thinks himself self-sufficient, and who belies goodness, We shall smooth for him the way to distress. (92:5-10) [Ahmed 621, Bukhari 1392, Muslim 2647, Ibn e Majah 78]