سورئہ اخلاص کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ هُوَ الصَّغَانِيُّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ الْمُشْرِکِينَ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْسُبْ لَنَا رَبَّکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ وَالصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ لَأَنَّهُ لَيْسَ شَيْئٌ يُولَدُ إِلَّا سَيَمُوتُ وَلَا شَيْئٌ يَمُوتُ إِلَّا سَيُورَثُ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمُوتُ وَلَا يُورَثُ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ قَالَ لَمْ يَکُنْ لَهُ شَبِيهٌ وَلَا عِدْلٌ وَلَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْئٌ-
احمد بن منیع، ابوسعد، صنعانی، ابوجعفر رازی، ربیع بن انس، ابوالعالیہ، حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ مشرکین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہنے لگے کہ اپنے رب کا نسب بیان کیجئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ الخ(113۔ اخلاص : 1) نازل فرمائی (کہہ دو وہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اسکی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اسکے برابر کا کوئی نہیں ہے۔) صمد وہ ہے جو نہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس سے کوئی پیدا ہوا۔ اس لیے کہ ہر پیدا ہونے والی چیز یقینا مرے گی۔ اور جو مرے گا اسکا وارث بھی ہوگا۔ کفو کے معنی مشابہ اور برابری کے ہیں یعنی اسکے مثل کوئی چیز نہیں۔
Sayyidina Ubayy ibn Ka’b narrated: The polytheists said to Allah’s Messenger that he should describe to them the genealogy of his Lord. So, Allah, the Blessed and the Exalted revealed:Say He is Allah, the One and Only, Allah, the eternally Besought of all, He begets not, nor wasHe begotten. (112 : 1-3)This, because there is nothing born that will not die and there is nothing that dies but will be inherited. And, Allah will never die and is never inherited.And there is none co-equal with Him. (112:4)He said that there is none who resembles Him and none equal to Him and there is none like Him.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ عَنْ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَ آلِهَتَهُمْ فَقَالُوا انْسُبْ لَنَا رَبَّکَ قَالَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ بِهَذِهِ السُّورَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعْدٍ وَأَبُو سَعْدٍ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ اسْمُهُ عِيسَی وَأَبُو الْعَالِيَةِ اسْمُهُ رُفَيْعٌ وَکَانَ عَبْدًا أَعْتَقَتْهُ امْرَأَةٌ سَابِيَةٌ-
عبد بن حمید، عبیدالہ بن موسی، ابوجعفر رازی، ربیع، حضرت ابوعالیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرکین کے معبودوں کا ذکر کیا تو کہنے لگے کہا اپنے رب کا نسب بیان کیجئے۔ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام سورت اخلاص لے کر نازل ہوئے۔ پھر اسی کی مانند حدیث بیان کرتے ہوئے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کرتے۔ یہ حدیث ابوسعد کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ ابوسعد کا نام محمد بن میسر ہے۔
Sayyidina Abul Aaliyah narrated: the Prophet mentioned the deities of the polytheists. They protested, “Tell us of the line of descent of your Lord.” So, Jibril came with this surah: (Surah al-IKhIas, 112 : 1-4) Then he mentioned a hadith like this but did not mention therein, ‘from Ubayy ibn Ka’b’. This is more sahih than the Hadith of Abu Sad. The name of Abu Sad was Muhammad ibn Muyassar.Abu Aaliyah was Rufay’. A woman of the Sabiyah had regard for him.