سنت پر عمل اور بدعت سے اجتناب کے بارے میں

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُوصِيکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ يَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا-
علی بن حجر، بقیة بن ولید، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن عمرو، سلمی، حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد ہمیں نہایت بلیغ وعظ فرمایا جس سے آنکھوں سے آنسو جاری اور دل کانپنے لگے۔ ایک شخص نے کہا یہ تو رخصت ہونے والے شخص کے وعظ جیسا ہے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ ہمیں کیا وصیت کرتے ہیں۔ فرمایا میں تم لوگوں کو تقوی اور سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں خواہ تمہارا حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلاف دیکھے گا۔ خبردار (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچنا کیونکہ یہ گمراہی کا راستہ ہے۔ لہذا تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے اسے چاہیے کہ میرے اور خلفاء راشدین مہدیین (ہدایت یافتہ) کی سنت کو لازم پکڑے۔ تم لوگ اسے (سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ثور بن یزید اسے خالد بن معدان سے وہ عبدالرحمن بن عمرو سلمی سے وہ عرباض بن ساریہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Irbad ibn Sariyah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) delivered a sermon to them one day after the Salah of Fajr: an eloquent admonition that brought tears to the eyes and fear to the heart. A man submitted, ‘This is the advice of one taking leave. What do you advice us, 0 Messenger of Allah (SAW) ?” He said, “I instruct you to obsorve Taqwa, to listen and to obey even if a black slave (rules you). Those of you who survive will see many discords. Beware; refrain from innovations in religion, for that is error. So, he of you who encounters that must adhere to my sunnah and the sunnah of the rightly guided caliphs. All of you should hold that firmly with your teeth.” [Ahmed 17145,Abu Dawud 4607,Ibn Majah 42]
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَالْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ يُکْنَی أَبَا نَجِيحٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ حُجْرِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
حسن بن علی خلال، ابوعاصم، ثوربن یزید، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن عمروسلمی، عرباض بن ساریہ اور کئی راوی اس حدیث کو ابوعاصم سے وہ ثور بن یزید سے وہ خالد بن معدان سے وہ عبدالرحمن بن عمرو سلمی سے وہ عرباض بن ساریہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں عرباض کی کنیت ابونجیح ہے۔ حجر بن حجر کے واسطہ سے بھی یہ حدیث حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ ہی کے حوالے سے مرفوعا منقول ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ کَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ اعْلَمْ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اعْلَمْ يَا بِلَالُ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّهُ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ ابْتَدَعَ بِدْعَةَ ضَلَالَةٍ لَا تُرْضِي اللَّهَ وَرَسُولَهُ کَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ هُوَ مَصِّيصِيٌّ شَامِيٌّ وَکَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عیینہ، مروان بن معاویة، حضرت کثیر بن عبداللہ اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جان لو۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا جان لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کہ جس نے میرے بعد کوئی ایسی سنت زندہ کی جو مردہ ہو چکی تھی تو اس کے لیے بھی اتنا ہی اجر ہوگا جتنا اسی پر عمل کرنے والے کے لیے۔ اس کے باوجود ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور جس نے گمراہی کی بدعت نکالی جسے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند نہیں کرتے تو اس پر اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس برائی کا ارتکاب کرنے والوں پر ہے اور اس سے انکے گناہوں کے بوجھ میں بالکل کمی نہیں آئے گی۔ یہ حدیث حسن ہے اور محمد بن عیینہ مصیصی شامی ہیں جبکہ کثیر بن عبد اللہ، عمرو بن عوف مزنی کے بیٹے ہیں۔
Kathir ibn Abdullah (who was Ibn Amr ibn Awf al-Muzani) reported from his father an the authority of his grandfather that the Prophet (SAW) said to Bilal ibn Harith (RA) “Know!” He said, “I will learn, O Messenger of Allah (SAW) He said, ‘If anyone revives a sunnah of my sunnahs and dies afterwards then for him is a reward like (that of) those who conduct themselves on it without deducting anything from their rewards. And if anyone innovates a bid’ah of misguidance with which Allah and His Messenger (SAW) are not pleased then he gets a sin like the sins of those who observe it and nothing is deducted from the sins of the people.” [Ibn Majah 20971]
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتُمْسِيَ لَيْسَ فِي قَلْبِکَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ ثُمَّ قَالَ لِي يَا بُنَيَّ وَذَلِکَ مِنْ سُنَّتِي وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي کَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ثِقَةٌ وَأَبُوهُ ثِقَةٌ وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ صَدُوقٌ إِلَّا أَنَّهُ رُبَّمَا يَرْفَعُ الشَّيْئَ الَّذِي يُوقِفُهُ غَيْرُهُ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَکَانَ رَفَّاعًا وَلَا نَعْرِفُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَنَسٍ رِوَايَةً إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَقَدْ رَوَی عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمِنْقَرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَذَاکَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَلَمْ يُعْرَفْ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَا غَيْرُهُ وَمَاتَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَتِسْعِينَ وَمَاتَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ بَعْدَهُ بِسَنَتَيْنِ مَاتَ سَنَةَ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ-
مسلم بن خاتم انصاری بصری، محمد بن عبداللہ انصاری، عبداللہ انصاری، علی بن زید، سعید بن مسیب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بیٹے اگر تجھ سے ہو سکے تو اپنی صبح و شام اس حالت میں کر کہ تیرے دل میں کسی کے لیے کوئی برائی نہ ہو پس تو ایسا کر۔ پھر فرمایا اے بیٹے یہ میری سنت ہے اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا گویا کہ اس نے مجھ سے محبت کی جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ اور یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ محمد بن عبداللہ انصاری اور ان کے والد (دونوں) ثقہ ہیں۔ علی زید سچے ہیں لیکن وہ ایسی اکثر روایات کو مرفوع کہہ دیتے ہیں جو دوسرے راوی موقوفا نقل کرتے ہیں۔ میں نے محمد بن بشار سے سنا وہ ابوولید سے شعبہ کا قول نقل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سے علی بن زید نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سعید بن مسیب کی صرف یہی طویل روایت معلوم ہے۔ عباد منقری یہ حدیث علی بن زید سے اور وہ انس سے نقل کرتے ہیں لیکن اس میں سعید بن مسیب کا ذکر نہیں کرتے۔ میں نے امام محمد بن اسماعیل بکاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی اسے نہیں پہچانا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہجری میں فوت ہوئے جبکہ سعید بن مسیب کا انتقال ہجری میں ہوا۔
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said to him, “Son, if you can begin the morning and the evening while there is nothing in your heart of hatred towards anyone then do it.” He then said to me, “O son, that is from my sunnah. And he who revives my sunnah has indeed revived me, and he who revives me will be with me in Paradise.”